Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

مصطفیٰ خاں شیفتہ

1806 - 1869 | دلی, انڈیا

مصطفیٰ خاں شیفتہ کے اشعار

2.6K
Favorite

باعتبار

شب وصل کی بھی چین سے کیونکر بسر کریں

جب یوں نگاہبانی مرغ سحر کریں

اے تاب برق تھوڑی سی تکلیف اور بھی

کچھ رہ گئے ہیں خار و خس آشیاں ہنوز

کس تجاہل سے وہ کہتا ہے کہاں رہتے ہو

تیرے کوچے میں ستم گار ترے کوچے میں

ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام

بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہؔ

اک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی

ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں

جسے غرور ہو آئے کرے شکار مجھے

دل بد خو کی کسی طرح رعونت کم ہو

چاہتا ہوں وہ صنم جس میں محبت کم ہو

اظہار عشق اس سے نہ کرنا تھا شیفتہؔ

یہ کیا کیا کہ دوست کو دشمن بنا دیا

بے عذر وہ کر لیتے ہیں وعدہ یہ سمجھ کر

یہ اہل مروت ہیں تقاضا نہ کریں گے

جس لب کے غیر بوسے لیں اس لب سے شیفتہؔ

کمبخت گالیاں بھی نہیں میرے واسطے

اڑتی سی شیفتہؔ کی خبر کچھ سنی ہے آج

لیکن خدا کرے یہ خبر معتبر نہ ہو

آشفتہ خاطری وہ بلا ہے کہ شیفتہؔ

طاعت میں کچھ مزہ ہے نہ لذت گناہ میں

اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت

دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ

کس لیے لطف کی باتیں ہیں پھر

کیا کوئی اور ستم یاد آیا

فسانے یوں تو محبت کے سچ ہیں پر کچھ کچھ

بڑھا بھی دیتے ہیں ہم زیب داستاں کے لیے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے