مصطفیٰ خاں شیفتہ کے اشعار
شب وصل کی بھی چین سے کیونکر بسر کریں
جب یوں نگاہبانی مرغ سحر کریں
اے تاب برق تھوڑی سی تکلیف اور بھی
کچھ رہ گئے ہیں خار و خس آشیاں ہنوز
کس تجاہل سے وہ کہتا ہے کہاں رہتے ہو
تیرے کوچے میں ستم گار ترے کوچے میں
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا
شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہؔ
اک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی
ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں
جسے غرور ہو آئے کرے شکار مجھے
دل بد خو کی کسی طرح رعونت کم ہو
چاہتا ہوں وہ صنم جس میں محبت کم ہو
اظہار عشق اس سے نہ کرنا تھا شیفتہؔ
یہ کیا کیا کہ دوست کو دشمن بنا دیا
بے عذر وہ کر لیتے ہیں وعدہ یہ سمجھ کر
یہ اہل مروت ہیں تقاضا نہ کریں گے
جس لب کے غیر بوسے لیں اس لب سے شیفتہؔ
کمبخت گالیاں بھی نہیں میرے واسطے
اڑتی سی شیفتہؔ کی خبر کچھ سنی ہے آج
لیکن خدا کرے یہ خبر معتبر نہ ہو
آشفتہ خاطری وہ بلا ہے کہ شیفتہؔ
طاعت میں کچھ مزہ ہے نہ لذت گناہ میں
اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
-
موضوع : ضرب المثل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس لیے لطف کی باتیں ہیں پھر
کیا کوئی اور ستم یاد آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فسانے یوں تو محبت کے سچ ہیں پر کچھ کچھ
بڑھا بھی دیتے ہیں ہم زیب داستاں کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ