سہیل احمد زیدی کے اشعار
پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے
لب پہ ہے نام خدا دل میں یقیں کتنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیکھو تو ہر اک شخص کے ہاتھوں میں ہیں پتھر
پوچھو تو کہیں شہر بنانے کے لیے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم ہار تو جاتے ہی کہ دشمن کے ہمارے
سو پیر تھے سو ہاتھ تھے اک سر ہی نہیں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک موج فنا تھی جو روکے نہ رکی آخر
دیوار بہت کھینچی دربان بہت رکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھی تو لگتا ہے گمراہ کر گئی مجھ کو
سخن وری کبھی پیغمبری سی لگتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم نے تو موند لیں آنکھیں ہی تری دید کے بعد
بوالہوس جانتے ہیں کوئی حسیں کتنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے