noImage

سہیل احمد زیدی

1928 - 2007 | الہٰ آباد, انڈیا

سہیل احمد زیدی کے اشعار

ہر صبح اپنے گھر میں اسی وقت جاگنا

آزاد لوگ بھی تو گرفتار سے رہے

پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے

لب پہ ہے نام خدا دل میں یقیں کتنا ہے

دیکھو تو ہر اک شخص کے ہاتھوں میں ہیں پتھر

پوچھو تو کہیں شہر بنانے کے لیے ہے

ہم ہار تو جاتے ہی کہ دشمن کے ہمارے

سو پیر تھے سو ہاتھ تھے اک سر ہی نہیں تھا

دو پاؤں ہیں جو ہار کے رک جاتے ہیں

اک سر ہے جو دیوار سے ٹکراتا ہے

اک موج فنا تھی جو روکے نہ رکی آخر

دیوار بہت کھینچی دربان بہت رکھا

کبھی تو لگتا ہے گمراہ کر گئی مجھ کو

سخن وری کبھی پیغمبری سی لگتی ہے

ہم نے تو موند لیں آنکھیں ہی تری دید کے بعد

بوالہوس جانتے ہیں کوئی حسیں کتنا ہے

Recitation

aah ko chahiye ek umr asar hote tak SHAMSUR RAHMAN FARUQI

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے