سید حذیفہ کیف کے اشعار
ناصحا پوچھتے پھرتے ہیں سبب الجھن کا
عشق گر خود یہ کریں ہوش ٹھکانے لگ جائیں
-
موضوع : الجھن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تمہیں پا نہ سکوں تم مجھے اپنا نہ سکو
پھر یہی کھیل مری جان دوبارہ ہو جائے
-
موضوع : بےبسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تہیہ کر کے بیٹھا تھا کہ دنیا چھوڑ دوں
کوئی کوئل عین اس موقع پہ گانے آ گئی
-
موضوع : مایوسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کی ہی محبت میں گرے دوست کہ جس سے
ہم بات تلک کرنے کو تیار نہیں تھے
-
موضوع : فریب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن سے خود آپ سنبھالا نہیں جاتا خود کو
ان کا دعویٰ ہے کہ وہ آ کے سنبھالیں گے مجھے
-
موضوع : مایوسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیفؔ کہتے ہیں ناصح کہ تنہا رہو
میں خدا تو نہیں ہوں جو یکتا رہوں
گر نہیں یہ عشق تو پھر اور کیا شے ہے بھلا
جو پس پردہ رہے اور قلب میرا کھائے ہے