Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Umar Ansari's Photo'

عمر انصاری

1912 - 2005 | لکھنؤ, انڈیا

عمر انصاری کے اشعار

7K
Favorite

باعتبار

مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن

مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر

وہی دیا کہ تھیں عاجز ہوائیں جن سے عمرؔ

کسی کے پھر نہ جلائے جلا بجھا ایسا

طاری ہے ہر طرف جو یہ عالم سکوت کا

طوفاں کا پیش خیمہ سمجھ خامشی نہیں

چلے جو دھوپ میں منزل تھی ان کی

ہمیں تو کھا گیا سایہ شجر کا

باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہت

دل کی گھنی بستی میں یارو آن بسے ہیں چور بہت

اٹھا یہ شور وہیں سے صداؤں کا کیوں کر

وہ آدمی تو سنا اپنے گھر میں تنہا تھا

جو تیر آیا گلے مل کے دل سے لوٹ گیا

وہ اپنے فن میں میں اپنے ہنر میں تنہا تھا

اس اک دئیے سے ہوئے کس قدر دئیے روشن

وہ اک دیا جو کبھی بام و در میں تنہا تھا

برا سہی میں پہ نیت بری نہیں میری

مرے گناہ بھی کار ثواب میں لکھنا

چھپ کر نہ رہ سکے گا وہ ہم سے کہ اس کو ہم

پہچان لیں گے اس کی کسی اک ادا سے بھی

اکثر ہوا ہے یہ کہ خود اپنی تلاش میں

آگے نکل گئے ہیں حد ماسوا سے بھی

وہ چپ لگی ہے کہ ہنستا ہے اور نہ روتا ہے

یہ ہو گیا ہے خدا جانے دل کو رات سے کیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے