کانپور, انڈیا
اٹھے جو تیرے در سے تو دنیا سمٹ گئی
بیٹھے تھے تیرے در پہ زمانہ لیے ہوئے
بدن کا بوجھ اٹھانا بھی اب محال ہوا
جو خود سے ہار کے بیٹھے تو پھر یہ حال ہوا
مجھے خرید رہے ہیں مرے سبھی اپنے
میں بک تو جاؤں مگر سامنے تو آئے کوئی
مرے مالک مجھے اس خاک سے بے گھر نہ کرنا
محبت کے سفر میں چلتے چلتے تھک گیا ہوں میں
ہمیں تو ٹوٹی ہوئی کشتیاں نہیں دکھتیں
ہمارے گھر سے ہی دریا دکھائی دیتا ہے
اصطلاحات نقدوادب
2004
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online