عام ہوتی ہے نمائش یہاں عریانی کی
عام ہوتی ہے نمائش یہاں عریانی کی
تو نے وحشت میں کہاں چاک گریبانی کی
اہل زر سامنے آ جائیں کہ افلاس چھپے
ہم نے تصویر بنانی ہے فراوانی کی
عام آنکھوں سے اسے دیکھنا ممکن ہی نہیں
ہم نے جس حسن کی مدحت میں غزل خوانی کی
اس نے تحقیق پہ مامور کیا ہے مجھ کو
جس نے منظر میں نمایاں مری حیرانی کی
اب کے آیا ہے سمندر نئی طغیانی میں
لہر پانی میں نظر آئی نہیں پانی کی
غیر ممکن کو بنایا مرا ممکن عاصمؔ
اس نے پیدا مرے امکان میں آسانی کی
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 170)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.