aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "کپاس"
ناصر کاس گنجوی
1928 - 2002
شاعر
ایم۔ کراس صاحب بہادر
مصنف
کلاس انٹرنیشنل پبلیکیشنز، لدھیانہ
ناشر
کلاس أفسیٹ پرنٹرس، بھوپال
جو دے سکا نہ پہاڑوں کو برف کی چادروہ میری بانجھ زمیں کو کپاس کیا دے گا
جیونا بائی کی ساڑھی جو شانتا بائی کی ساڑھی کے ساتھ لٹک رہی ہے، گہرے بھورے رنگ کی ہے۔ بظاہر اس کا رنگ شانتا بائی کی ساڑھی سے بھی پھیکا نظر آئے گا لیکن اگر آپ غور سے دیکھیں تو اس پھیکے پن کے باوجود یہ آپ کو گہرے بھورے...
اس دن سے راحتاں کا معمول ہو گیا تھا کہ وہ شام کو ایک روٹی پر دال ترکاری رکھ کر لاتی اور جب تک مائی کھانے سے فارغ نہ ہوجاتی، وہیں پر بیٹھی مائی کی باتیں سنتی رہتی۔ ایک دن مائی نے کہا تھا، ’’میں تو ہر وقت تیار رہتی...
یہ جس کی بیٹی کے سر کی چادر کئی جگہ سے پھٹی ہوئی ہےتم اس کے گاؤں میں جا کے دیکھو تو آدھی فصلیں کپاس ہوں گی
چاند کواس کی خوبصورتی ، اس کے روشن نظارے اورمحبوب سے اس کی مشابہت کی وجہ سے کثرت سے شاعری کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ شاعروں نے بہت دلچسپ اندازمیں ایسے شعربھی کہے ہیں جن میں چاند اورمحبوب کے حسن کے درمیان مقابلہ آرائی کا عنصرموجود ہے ۔
آسمان میں کوندنے والی بجلی کواس کی اپنی شدت، کرختگی اورتیزچمک کی صفات کی بنا پرکئی صورتوں میں استعاراتی سطح پراستعمال کیا گیا ہے ۔ بجلی کا کوندنا محبوب کا مسکرانا بھی ہے کہ اس میں بھی وہی چمک اورجلا دینےکی وہی شدت ہوتی ہے اوراس کی مشابہت ہجربھوگ رہےعاشق کے نالوں سے بھی ہے۔ شاعری میں بجلی کا مضمون کئی اورتلازمات کے ساتھ آیا ہے، اس میں آشیاں اورخرمن بنیادی تلازمے ہیں۔ بجلی کی کرداری صفت خرمن اورآشیانوں کوجلانا ہے۔ ان لفظیات سےقائم ہونے والا مضمون کسی ایک سطح پرٹھہرانہیں رہتا بلکہ اس کی تعبیراورتفہیم کی بے شمارسطحیں ہیں ۔
عشقیہ شاعری میں بدن بنیادی مرکزکے طورپرسامنے آتا ہے شاعروں نے بدن کواس کی پوری جمالیات کے ساتھ مختلف اور متنوع طریقوں سے برتا ہے لیکن بدن کے اس پورے تخلیقی بیانیے میں کہیں بھی بدن کی فحاشی نمایاں نہیں ہوتی ۔ اگرکہیں بدن کے اعضا کی بات ہے بھی تواس کا اظہاراسے بدن میں عام قسم کی دلچسپی سے اوپر اٹھا دیتا ہے ۔ بدن پر شاعری کا ایک دوسرا پہلوروح کے تناظرسے جڑا ہوا ہے ۔ بدن کی کثافت سے نکل کرروحا نی ترفع حاصل کرنا صوفی شعرا کا اہم موضوع رہا ہے۔
कपासکپاس
cotton
کپاس کا پھول
احمد ندیم قاسمی
افسانہ
قصہ / داستان
ریڈ کراس کی کہانی
کرشنا ستیہ نند
عالمی تاریخ
اسمبلی سے کلاس روم تک
محمد افتخار کھوکھر
اخلاقی کہانی
مڈل کلاس کا جغرافیہ
کاس الکرام
میر ولی اللہ
رباعی
اقبال ہز پولیٹیکل آئیڈیاز ایٹ کراس روڈ س
ایس، حسن احمد
کپاس کی کاشت
بابو رام پرشاد
کھیتی باڑی
فارسی برائے کلاس دوم دبستان
نامعلوم مصنف
کاشت کپاس
اسلامی معلومات
شاہد حسین
اسلامیات
ڈبل کراس
ہمایوں اقبال
جاسوسی
یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کاس
رضا جعفری
مخمس
کامرس
سیتا رام ورما
سائنس
عورتیں چرخے لیے بیٹھی ہیںکچھ کپاس اوٹتی ہیں
مانے نہ مانے کوئی حقیقت تو ہے یہیچرخہ ہے جس کے پاس اسی کی کپاس ہے
یہ بنجارے بلاکے جفاکش، آہنی ہمت اور ارادے کےلوگ تھے۔ جن کے آتے ہی گاؤں میں لکشمی کا راج ہوگیا۔ پھرگھروں میں سے دھنویں کے بادل اٹھے۔ کولہواروں نے پھر دخانی چادریں زیبِ تن کیں کہ تلسی کے چبوترہ پرپھرچراغ جلے، رات کورنگین طبع نوجوان کی الاپیں سنائی دینے لگیں۔...
ظلم اور نفرت اور مذہبی جنون کا بھڑکانے والے، پنجاب کی وحدت کو مٹا دینے والے آج مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں اور آج پنجاب کے بیٹے دلی کی گلیوں میں اور کراچی کے بازاروں میں بھیک مانگ رہے ہیں اور ان کی عورتوں کی عصمت لٹ چکی...
اور زمینداروں کے متعلق لگاتار فلمیں دیکھ دیکھ کر ہمیں یقین ہوگیا تھا کہ زمیندار ایک نہایت رومانی ہستی ہے جس کا کام صبح سے شام تک شعر و شاعری اور محبت کرنا ہے۔ کپاس کے کھیتوں میں عشق کی گھاتیں ہوتی ہیں۔ چرواہے بیلوں اور بھینسوں کے پاس بیٹھ...
وکٹر رونلڈ اجیت کمار سنگھ۔۔۔ لامارٹینر میں میرے ساتھ پڑھتا تھا۔ بہرحال ایک تھرڈ کلاس اینگلو انڈین لڑکے کا تمہیں اس طرح رومال ہلانا میری نظروں میں سخت نا مناسب اور معیوب بات ہے۔...
’’چھلانگ تو ضرور لگائی ہے، مگر کپاس کے ڈھیر میں۔ بدن پر سریش مل کر۔ عیش کروگے، دوست! آدمی اپنی گرہ سے پیسہ ادھار دے اور وہ ڈوب جائے تو احمق کہلاتا ہے۔ وصول ہو جائے تو سود خور۔ لیکن دوسروں کا رویپہ بیاج پر چلائے اور مونچھیں داڑھی سے...
بے در و دیوار ناٹک گھر بنایا چاہیے صحیح نام اور پتہ بتانےسے ہم قاصر ہیں، اس لیے کہ اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں۔ سردست اتنا اشارہ کافی ہوگا کہ اس تھیٹر کو اداکاروں کی ایک کوآپریٹیو سوسائٹی نقصان باہمی کی بنیاد پر چلا رہی...
’’زندگی میں کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا بھی پڑتا ہے۔۔۔ جس دن یہ بات سمجھ میں آجائے، چلے آنا۔۔۔‘‘ ملکہ شبروزی نے کہا اور تیزی سے اندھیرے میں غائب ہوگئی۔ تلقارمس جب اپنے گاؤں کے قریب پہنچا۔ گہری سیاہ رات میں سب کچھ ڈوب چکاتھا۔ گاؤں کے باہر کا...
جیتااورکوپا، سرداروں نے کہا، ’’آپ تشویش کوپاس نہ پھٹکنے دیجئے۔ ہم سب بندوبست کرلیں گے۔‘‘ اتنے میں نقاروں کی آوازآئی، چوطرفہ شور مچنے لگا کہ راول جی کی سواری آئی۔ تب راؤجی بھی سرپرموراورماتھے پرسہرا باندھ کراپنے ڈیرے سے نکلے۔ اور گھوڑے کی پوجا کرکے اس پر سوار ہوئے۔ برات...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books