aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "'miir'"
میر تقی میر
1723 - 1810
شاعر
خواجہ میر درد
1721 - 1785
میر انیس
1803 - 1874
میر حسن
1717 - 1786
میر مہدی مجروح
1833 - 1903
سید محمد میر اثر
1735 - 1795
حمایت علی شاعر
1926 - 2019
جمیلؔ مظہری
1904 - 1979
وزیر علی صبا لکھنؤی
1793 - 1855
میر خلیق
1766 - 1844
میر محمدی بیدار
1732/3 - 1797
میر سوز
1721 - 1798
حسرتؔ عظیم آبادی
1727 - 1795
ولی عزلت
1692 - 1775
میر کلو عرش
1783 - 1867
راہ دور عشق میں روتا ہے کیاآگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہےجانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاںزندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں
تشنۂ خوں ہے اپنا کتنا میرؔ بھی ناداں تلخی کشدم دار آب تیغ کو اس کے آب گوارا جانے ہے
کوئی تم سا بھی کاش تم کو ملےمدعا ہم کو انتقام سے ہے
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
میر تقی میر کے ہم عصر ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں ، ہولی ، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور
'मीर'میرؔ
pen name of Mir Taqi Mir
باغ وبہار
میر امن
داستان
مثنوی سحر البیان
مثنوی
دیوان میر
دیوان
انتخاب میر
انتخاب
خواجہ احمد فاروقی
شاعری تنقید
باغ و بہار
انیس کے سلام
سلام
मीर : ग़ज़लों के बादशाह
فلسفہ کیا ہے
میر ولی الدین
فلسفہ
امیر حسن نورانی
انیس کے مرثیے
مرثیہ
ذکر میر
خود نوشت
میر کی آپ بیتی
خودنوشت
میر کی کویتا اور بھارتیہ سندریہ بود
شمس الرحمن فاروقی
میرؔ کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو ان نے توقشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئےاس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
نازکی اس کے لب کی کیا کہئےپنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
میرؔ ان نیم باز آنکھوں میںساری مستی شراب کی سی ہے
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیادیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کروباؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو
ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔکہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
آگ تھے ابتدائے عشق میں ہماب جو ہیں خاک انتہا ہے یہ
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھااس کو چھٹی نہ ملے جس کو سبق یاد رہے
میرؔ جی زرد ہوتے جاتے ہوکیا کہیں تم نے بھی کیا ہے عشق
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books