aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",AFSh"
مطبع افسرالمطابع، حیدرآباد
ناشر
حکیم محمد افصح الکلام
مصنف
افصح وحید
افشاء خورشید، ہزاری باغ
افصح ظفر
born.1939
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن، پونہ
نگاہیں اس قدر قاتل کہ اف افادائیں اس قدر پیاری کہ توبہ
افشائے راز عشق میں گو ذلتیں ہوئیںلیکن اسے جتا تو دیا جان تو گیا
جن کو دولت حقیر لگتی ہےاف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں
عمر بے سود کٹ رہی ہے فیضؔکاش افشائے راز ہو جائے
پہلی نظر بھی آپ کی اف کس بلا کی تھیہم آج تک وہ چوٹ ہیں دل پر لیے ہوئے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
بھروسے کے ٹوٹنے اور بکھرنے کا دکھ اور اس کی پائیداری سے حاصل ہونے والا اعتماد دونوں ہی تجربے بہت اہم انسانی تجربے ہیں ۔ انسان اپنی ذات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ سماجی زندگی میں رشتوں کے ایک جال میں پھنسا ہوتا ہے ، جہاں وہ کسی پر بھروسہ کرتا بھی ہے اور اس پر بھروسہ کیا بھی جاتا ہے ۔ شاعروں نے زندگی کی بہت چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کو اپنے تخلیقی اظہار کا موضوع بنایا ہے ، بھروسے اور اس کی مختلف شکلوں کو مشتمل یہ شاعری ہمیں زندگی کا ایک نیا شعور عطا کرتی ہے ۔
شاعری کا ایک اہم ترین کام یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ بہت خاموشی سے ہمیں ایک بہتر انسان بننے کی راہ پر لگا دیتی ہے اور پھر دھیرے دھیرے ہم زندگی میں ہر طرح کی منفیت کو نکارنے لگتے ہیں۔ امن کے اس عنوان سے ہم آپ کے لیے کچھ ایسی ہی شاعری پیش کر رہے ہیں جو آپ کو ہر قسم کے خطرناک انسانی جذبات کی گرفت سے بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ یہ شاعری ہم سب کے لیےبہتر انسان بننے اور اپنی انا کو ختم کرنے کا ایک سبق بھی ہے اور دنیا میں امن و شانتی قائم کرنے کی کوشش میں لگے لوگوں کے لیے ایک چھوٹی سی گائڈ بک بھی۔ آپ اسے پڑھیے اور اس میں موجود پیغام کو عام کیجیے۔
اکبر الٰہ آبادی
شاعری تنقید
افشائے راز
ناول
تحقیق آریہ سماج
ماسٹر رام چندر
سوانح حیات
اکبر الہ آبادی
اکبر الہٰ آبادی : ایک سماجی و سیاسی مطالعہ
خواتین کی تحریریں
الحجامۃ
طب یونانی
کشمیر افشائے حق
ہاشم قریشی
سفر نامہ
تنبیہ زبان دراز بجواب افشائے راز
سید ناصر علی اٹاوی
بساط نقد
تنقید
مثنوی افشائے راز
امیر رفیع شاہ امیراللہ
ہندوستانی تاریخ
اکبر الہ آبادی ایک سماجی و سیاسی مطالعہ
آف دی اسپوٹ لائٹ (این اینتھولوجی آف اردو پویم)
ظہیر علی
ڈاکٹر فرمان فتح پوری
افشائے راز پنہاں
کیتھراین بیمنٹ ڈیوس
افصح البیان فی مکائد الشیطان
شام محمد معصوم
اف وہ طوفان شباب آہ وہ سینہ تیراجسے ہر سانس میں دب دب کے ابھرتا دیکھا
لب خاموش سے افشا ہوگاراز ہر رنگ میں رسوا ہوگا
اپنی اردو تو محبت کی زباں تھی پیارےاف سیاست نے اسے جوڑ دیا مذہب سے
ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتاپر حال یہ افشا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
گرچہ ہے افشائے راز اہل نظر کی فغاںہو نہیں سکتا کبھی شیوۂ رندانہ عام
اف وہ پیاسے معززین جنہیںرس بھری گالیوں نے مار دیا
پریوں کے جس طرح سے پرے کوہ قاف پراک لانگ آن پر تھی تو اک لانگ آف پر
مانع ہوں کیوں کہ گریۂ خونیں کے عشق میںہے ربط خاص چشم کو افشائے راز سے
وہ افشا ہو تو میں سمجھوںکہ ہوں بھی یا نہیں ہوں میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books