aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",DaqR"
میراجی
1912 - 1949
شاعر
رتن ناتھ سرشار
1846 - 1903
دور آفریدی
1930 - 1992
زاہد ڈار
1936 - 2021
عمر عالم
born.2001
سپہ دار خان بیگن
مصنف
دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ، پٹنہ
ناشر
آصف ڈار
مکتبۂ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ
پریم ناتھ در
1914 - 1976
شبیر احمد ڈار
دارالاشاعت خانقاہ امجدیہ، سیوان
شعبۂ تنظیم ابنائے قدیم دارالعلوم دیوبند، سہارنپور
مطبوعۂ دارالطبع سرکار عالی
دور آفریدی
بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کاسو رہروان تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہےتیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پرکیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
بس ایک در سے نسبتیںسگان با وفا میں ہیں
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامیپھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
دیر وحرم اور ان سے وابستہ افراد کے درمیان کی کشمکش اور جھگڑے بہت پرانے ہیں اور روز بروز بھیانک روپ اختیار کرتے جارہے ہیں ۔ شاعروں نے اس موضوع میں ابتدا سے ہی دلچسپی لی ہے اور دیر وحرم کے محدود دائرے میں بند ہوکر سوچنے والے لوگوں کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔ دیر وحرم پر ہمارے منتخب کردہ ان اشعار کو پڑھ کو آپ کو اندازہ ہوگا کہ شاعری کی دنیا کتنی کھلی ہوئی ، کشادہ اور زندگی سے بھرپور ہے ۔
دارالترجمہ عثمانیہ کی علمی اور ادبی خدمات
مجیب الاسلام
ادبی تحریکیں
ترقی پسند تحریک
علی احمد فاطمی
فوزمبین در رد حرکت زمین
امام احمد رضا خاں بریلوی
چراغ دیر
مرزا غالب
شاعری
مثنوی چراغ دیر
مثنوی
آئینہ در آئینہ
حمایت علی شاعر
شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور ان کی علمی خدمات
ڈاکٹر ثریا ڈار
تنقید
طرح دار لونڈی
منشی سجاد حسین
افسانوی ادب
تاریخ ادبیات ایران
ایڈورڈ جی براؤن
تاریخ
در بدری
رتن سنگھ
ناول
چہرہ در چہرہ
مجتبی حسین
نثر
حرف سر دار
حبیب جالب
شاعری تنقید
خواب در خواب سفر
مسرور جہاں
افسانہ
رضا نقوی واہی آئینہ در آئینہ
ہمایوں اشرف
مقالات/مضامین
واقعات دارالحکومت دہلی
بشیر الدین احمد دہلوی
مقام فیضؔ کوئی راہ میں جچا ہی نہیںجو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
جل اٹھے بزم غیر کے در و بامجب بھی ہم خانماں خراب آئے
ہے اسے دور کا سفر در پیشہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنیتو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
تھی نہ کچھ تیغ زنی اپنی حکومت کے لیےسر بکف پھرتے تھے کیا دہر میں دولت کے لیے
جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نےدہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
اتنے خائف کیوں رہتے ہوہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو
میرے داغ دل سے ہے روشنی اسی روشنی سے ہے زندگیمجھے ڈر ہے اے مرے چارہ گر یہ چراغ تو ہی بجھا نہ دے
صفحۂ دہر سے باطل کو مٹایا کس نےنوع انساں کو غلامی سے چھڑایا کس نے
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہےاور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books