aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",fhOU"
سلیم فوز
born.1965
شاعر
حنیف فوق
1926 - 2009
سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن، نئی دہلی
ناشر
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی
فوق لدھیانوی
محمد الدین فوقؔ
1877 - 1945
مصنف
ڈاکٹر فوق کریمی
محی الدین فوق
پریس فار پیس پبلکیشن
سید نظیرالحسن فوق رضوی
مطبع فوق کاشی
مولوی ظہیر الدین فوق
منشی محمد دین فوق
سید اولاد حیدر فوق
انٹرنیشنل سکھ سنٹر فار انٹر فیتھ ریلیشنس، حیدرآباد
شجر فطرت مسلم تھا حیا سے نمناکتھا شجاعت میں وہ اک ہستی فوق الادراک
یہ وقت آنے پہ اپنی اولاد اپنے اجداد بیچ دے گیجو فوج دشمن کو اپنا سالار گروی رکھ کر پلٹ رہی ہے
اکبر دبے نہیں کسی سلطاں کی فوج سےلیکن شہید ہو گئے بیوی کی نوج سے
ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگایہی قسمت ہماری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
بدن چرا کے وہ چلتا ہے مجھ سے شیشہ بدناسے یہ ڈر ہے کہ میں توڑ پھوڑ دوں گا اسے
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول
فوزمبین در رد حرکت زمین
امام احمد رضا خاں بریلوی
تاریخ اقوام کشمیر
سبق آموز کہانیاں
ادب اطفال
مشاہیر کشمیر
رہنمائے کشمیر
سفر نامہ
انار کلی
تاریخی
ابن عربی
سہا تاجی فاروقی
باغ و بہار
میر امن
محمد الدین فوق
محمد اجمل نیازی
اینجلا جافرے
غالب
تنقید
اردو فار ایچ۔ایس۔سی اے لیول
شمیم حنفی
کلام فوق
مجموعہ
دشمنوں کی وہ فوجرکھتی ہے جو کہ مجھ کو تباہ کرنے کے
مذاق دوئی سے بنی زوج زوجاٹھی دشت و کوہسار سے فوج فوج
جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیںان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے
جس وقت رن میں ٹوٹ پڑے شہ پہ فوج شامگردن جھکا کے برچھیاں کھایا کیے امام
کب پو پھٹے کب رات کٹے کون یہ جانےمت چھوڑ کے جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
پھر دنیا والوں نے تم سےیہ ساغر لے کر پھوڑ دیا
کچل کچل کے نہ فٹ پاتھ کو چلو اتنایہاں پہ رات کو مزدور خواب دیکھتے ہیں
لشکر کی آنکھ مال غنیمت پہ ہے لگیسالار فوج اور کسی امتحاں میں ہے
یوں رات کو ہوتا ہے گماں دل کی صدا پرجیسے کوئی دیوار سے سر پھوڑ رہا ہو
آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوںیا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books