aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "آشنائی"
ونیت آشنا
born.1969
شاعر
آشنا شاہجہانپوری
بسمل آغائی
born.1931
میگی آسنانی
born.1981
متر سنگھ آشنا
مصنف
شعور آشنا
انجمن آسیائی، کلکتہ
ناشر
حکیم عاشق حسین خان آغائی
مجاز آشنا
born.1957
کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہتکبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی
تج دیا تھا کل جن کو ہم نے تیری چاہت میںآج ان سے مجبوراً تازہ آشنائی کی
عجب چیز ہے لذت آشنائیشہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
ترک الفت کے دشت سے چن کرآشنائی کے ماہ و سال کے پھول
بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوٹ جاتے ہیںخدا کسی کو بھی توفیق آشنائی نہ دے
یہ کلیکشن مرزا غالب کی ان لازوال غزلوں پر مشتمل ہے، جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی دل نشین اور روح کو چھو لینے والی آواز میں گایا ہے۔ ان منتخب غزلوں میں عشق کی شدت، ہجر کا کرب، اور زندگی کی گہرائیوں سے پھوٹتی ہوئی فکر کی وہ لطیف پرتیں شامل ہیں جو دل و دماغ کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ انتخاب سننے والوں کو کلاسیکی اردو شاعری کے جمال اور غزل گائیکی کی لطافت سے آشنا کرتا ہے — ایک ایسا امتزاج جو دل کو چھو جائے، اور دیر تک ذہن میں گونجتا رہے۔ آیئے، اس نایاب انتخاب کو پڑھیے، سنیے، غزل اور آواز کی اس خوبصورت ہم آہنگی میں ڈوب جائیے۔
نام خواجہ محمد امیر، تخلص صباؔ ۔۱۴؍اگست۱۹۰۸ ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ شاعری کا آغاز ۱۹۲۰ء سے ہوا اور اپنے عربی فارسی کے استاد اخضر اکبرآبادی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۹۳۰ء میں محکمہ تعلیم میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ بعدازاں متعدد تجارتی اور کاروباری اداروں سے منسلک رہے۔ تقسیم ہندکے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں بودوباش اختیار کی۔۱۹۶۱ء میں تقریباً ایک برس محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیوٹ سکریٹری رہے۔ بھر جناح کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں میں ۱۹۷۳ء تک کام کرتے رہے۔ غزل، رباعی، نظم ، مرثیہ ہرصنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام’’اوراق گل‘‘ اور ’’چراغ بہار‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پورے دیوان غالب کی تضمین کے علاوہ عمر خیام کی کوئی بارہ سو رباعیات کو اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے جس کا ایک مختصر انتخاب ’دست زرفشاں‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ صبا صاحب کے ترجمے کی دوسری کتاب’’ہم کلام‘‘ ہے جس میں غالب کی رباعیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ۔ ان کی مرثیوں کی تین کتابیں ’سربکف‘، ’شہادت‘اور ’خوناب‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔ صبا اکبرآبادی ۲۹؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو اسلام آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
چاند کواس کی خوبصورتی ، اس کے روشن نظارے اورمحبوب سے اس کی مشابہت کی وجہ سے کثرت سے شاعری کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ شاعروں نے بہت دلچسپ اندازمیں ایسے شعربھی کہے ہیں جن میں چاند اورمحبوب کے حسن کے درمیان مقابلہ آرائی کا عنصرموجود ہے ۔
आश्नाईآشنائی
friendship, love
दोस्ती, सम्बंध, यार
मैत्री, दोस्ती, नाजाइज़ सम्बन्ध, जारत्व। ए।
مہ و سال آشنائی
فیض احمد فیض
سفر نامہ
کچھ ہندو مت کے بارے میں
خدا بخش لائبریری،پٹنہ
مقالات/مضامین
آشنائی
شاعری
اقبال آشنائی
حاتم رامپوری
ہند آریائی اور ہندی
سونیتی کمار چٹرجی
تاریخ
مقابلہ آرائی
عبدالباری ایم کے
بیت بازی
برف آشنا پرندے
ترنم ریاض
ناول
آشنائی
ایم شکیل
ہند آریائی اور اردو
سید حمید الدین قادری
لسانیات
لذت آشنائی
الیاس سیتا پوری
آریائی زبانی
سدھیشور ورما
کرب خود آشنائی
نصیر پرواز
نظم
سنیتی کمار چٹرجی
آشنا پرست
افسانہ
سنگ آشنا
قیصر الجعفری
جو ٹھن گئی ہے تو یاری پہ حرف کیوں آئےحریف جاں کو کبھی طعن آشنائی نہ دوں
رانو ہمارے محلے کابڑا ہی کثیف انسان تھا، بدی اور کینہ پروری اس کی طبیعت میں کوٹ کوٹ کر بھر ی تھی۔ وہ باڑہ جس کا میں نے ذکر کیا ہے، اسی کا تھا۔ اس میں بیس تیس بکریاں اور گائیں تھیں جن کا دودھ صبح و شام رانو گلی...
کب نکلتا ہے اب جگر سے تیریہ بھی کیا تیری آشنائی ہے
گلہ لکھوں میں اگر تیری بے وفائی کالہو میں غرق سفینہ ہو آشنائی کا
دشمنوں ہی سے بھی تو نبھ جائےدوستوں سے تو آشنائی گئی
وہ بھی جاتے رہے جو آئے تھے ہوشآشنا دوست آ گئے جو کبھو
اس قدر آساں نہ ہوگی ہر کسی سے دوستیآشنائی میں ترا معیار بن جائیں گے ہم
ہر آشنا میں کہاں خوئے محرمانہ وہکہ بے وفا تھا مگر دوست تھا پرانا وہ
کیے آرزو سے پیماں جو مآل تک نہ پہنچےشب و روز آشنائی مہ و سال تک نہ پہنچے
حقیقت آشنائی اصل میں گم کردہ راہی ہےعروس آگہی پروردۂ ابہام ہے ساقی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books