aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "آگ"
آل احمد سرور
1911 - 2002
مصنف
آل رضا رضا
1896 - 1978
شاعر
اے آر ساحل علیگ
born.1992
آہ سنبھلی
آلِ عمر
born.1995
آس فاطمی
born.1987
جی آر وشیشٹھ
born.1996
آر پی شوخ
انکت آب
born.1984
جی آر کنول
born.1935
صفدر آہ سیتاپوری
1903 - 1980
بیگم اختر
1929 - 1974
فن کار
اے۔آر۔خاتون دہلوی
1900 - 1965
سینٹرل لائبریری آف الہ آباد یونیورسٹی، الہ آباد
عطیہ کار
آس رہؔبر کلکتوی
born.2000
آ گیا عین لڑائی میں اگر وقت نمازقبلہ رو ہو کے زمیں بوس ہوئی ہوئی قوم حجاز
آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سےجس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجےاک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
تا سر عرش بھی انساں کی تگ و تاز ہے کیاآ گئی خاک کی چٹکی کو بھی پرواز ہے کیا
رہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہوسو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں
سردی کا موسم بہت رومان پرور ہوتا ہے ۔ اس میں سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے ۔ایک ایسا موسم جس میں یہ دونوں شدتیں اپنا اثر زائل کردیں اور لطف دینے لگیں عاشق کیلئے ایک اور طرح کی بے چینی پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے ہجر کی شدتیں کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں ۔ سردی کے موسم کو اور بھی کئی زاویوں سے شاعری میں برتا گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
ہجرووصال کے سیاق میں آہٹ کے لفظ نے بہت سے دلچسپ اشعارکا اضافہ کیا ہے ۔ ہجر کی آگ میں جلتے ہوئے عاشق کو ہرلمحہ محبوب کے آنے کی آہٹ ہی سنائی دیتی ہے لیکن نہ وہ آتا ہے اورنہ ہی اس کے آنے کا کوئی امکان نظرآتا ہے ۔ یہ آہٹیں ہجرمیں بھوگ رہے اس کے اس دکھ میں اور اضافہ کرتی ہیں ۔ اب نہ وہ عشق رہا اورنہ ہجر کی وہ صورتیں لیکن ان آہٹوں کوتوآج بھی سنا جاسکتا ہے ۔
آگ
आगآگ
fire, flame
آگ کا دریا
قرۃالعین حیدر
ناول
آگ اور پانی
شمیم احمد صدیقی
اشعار
آگ کے پنکھ
اے پی جے عبد الکلام
خودنوشت
آگ
عزیز احمد
افسانوی ادب
آگ کے پاس بیٹھی عورت
اقبال مجید
افسانہ
آگ کا دریا
تاریخی
آب گم
مشتاق احمد یوسفی
نثر
رضیہ بٹ
آگ میں پھول
اے۔ حمید
آگ کی خوشبو
مدھوریما سنگھ
غزل
آگ الاؤ صحرا
قمر احسن
آر۔ پروگرامنگ ایک تعارف
ثنا رشید
سائنس
وہ جو تعمیر ہونے والی تھیلگ گئی آگ اس عمارت میں
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سےکل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے
سوچو تو بڑی چیز ہے تہذیب بدن کیورنہ یہ فقط آگ بجھانے کے لیے ہیں
شعلۂ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤںپر مجھے ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سےسو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
عجیب دکھ ہے ہم اس کے ہو کر بھی اس کو چھونے سے ڈر رہے ہیںعجیب دکھ ہے ہمارے حصے کی آگ اوروں میں بٹ رہی ہے
یوں ہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھولنہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
آگ تھے ابتدائے عشق میں ہماب جو ہیں خاک انتہا ہے یہ
یار ہوا سے کیسے آگ بھڑک اٹھتی ہےلفظ کوئی انگارا کیسے ہو سکتا ہے
جگر کی آگ نظر کی امنگ دل کی جلنکسی پہ چارۂ ہجراں کا کچھ اثر ہی نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books