aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "افسون"
میر شیر علی افسوس
1732 - 1809
شاعر
غلام اللہ افسوں بھوپالی
مصنف
محمد اکرام اللہ افسوں
آغا حیدر افسوں
افسن بخاری
مدیر
لذت ایجاد ناز افسون عرض ذوق قتلنعل آتش میں ہے تیغ یار سے نخچیر کا
پھونکا ہے کس نے گوش محبت میں اے خداافسون انتظار تمنا کہیں جسے
دریں حسرت سرا عمریست افسون جرس دارمز فیض دل طپیدن ہا خروش بے نفس دارم
رسم و رواج و صحبت و میراث و نسل و خوںافسوس یہ وہ حلقۂ دام خیال ہے
افسون تمنا سے بے دار ہوئی آخرکچھ حسن میں بے تابی کچھ عشق میں زیبائی
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
آرزؤں اور امیدوں کے ناکام ہونے کے بعد ان کی حسرت ہی بچتی ہے ۔ حسرت دکھ ، مایوسی ،افسوس اور احساس محرومی سے ملی جلی ایک کیفیت ہے اور ہم سب اپنی زندگی کے کسی نہ کسی لمحے میں اس کیفیت سے گزرتے ہیں ۔ کلاسیکی شاعری میں حسرت کی بیشتر صورتیں عشق میں ناکامی سے پیدا ہوئی ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور اس حسرت بھرے بیانیے کی اداسی کو محسوس کیجئے ۔
افسون تکلم
روش صدیقی
انتخاب
شہر افسوس
انتظار حسین
افسانہ
آرایش محفل
تاریخ
افسون
ہندوستانی تاریخ
متاع حیات
کلیات افسوس
کلیات
جنگل
میرزا ادیب اور افسوں سازی
اقرا سبحان
فکشن تنقید
قانون افیون ممالک محروسہ سرکار عالی
نواب مدار المہام
قانون / آئین
مختار اشعار (دیوان میر مشیر علی افسوس)
سید حسین
سید احمد علی نوگانوی
قصہ / داستان
مرزا غالب نے لکھا ہے کہ انہیں شعروشاعری کا شوق اسی زمانہ سے ہوا جب سے کہ وہ ’’لہوولعب‘‘ اور ’’فسق وفجور‘‘ میں پڑ گئے، گویا یہ شوق ان کی شخصیت کے فروغ کی علامتوں میں سے ایک علامت تھی۔ ا ن کے ابتدائی کلام کے نمونے ہمارے سامنے ہوتے...
خرد والوں سے حسن و عشق کی تنقید کیا ہوگینہ افسون نگہ سمجھا نہ انداز نظر جانا
نہ لائی شوخی اندیشہ تاب رنج نومیدیکف افسوس ملنا عہد تجدید تمنا ہے
یہ مطلع اسدؔ جوہر افسون سخن ہوگر عرض تپاک جگر سوختہ چاہیں
قائل نہ تھے جو کل تک افسون دلبری کےپھرتے ہیں آج بن کر شیدا تری گلی میں
قسمت عالم کا مسلم کوکب تابندہ ہے جس کي تاباني سے افسون سحر شرمندہ ہے
تھا لطف وصل اور کبھی افسون انتظاریوں درد ہجر سلسلہ جنباں نہ تھا کبھی
یہ تحیر ہے کہ نظارہ کہ افسون جمالسامنے پیکر آہو رم آہو دل پر
بزم کی بزم ہوئی رات کے جادو کا شکارکوئی دلدادۂ افسون سحر بھی نہ ملا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books