aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بددل"
بیدل حیدری
1924 - 2004
شاعر
عبد القادر بیدل
1644 - 1720
مصنف
بیدل عظیم آبادی
1907 - 1982
اجیت سنگھ بادل
born.1973
بیدل سرحدی
1929 - 2003
شیخ محمد عبداللہ بیدل
بیدل مرادآبادی
بیدل جونپوری
ہردواری سنگھ بیدل
حکیم ابوالحسنات بیدل فاروقی
مدیر
بزم بیدل، لکھنؤ
ناشر
مشتاق احمد بیدل
محمد حبیب بیدل
رسول جہاں بیگم بیدل
born.1903
بادل سرکار
رب نواز نے جواب دیا’’صرف ایک!‘‘رام سنگھ کی آواز اور زیادہ نحیف ہوگئی،’’تیرے کتنے مارے گئے؟‘‘رب نواز نے جھوٹ بولا،’’چھ!‘‘اور یہ کہہ کر اس نے معنی خیز نظروں سے اپنے جوانوں کی طرف دیکھا۔’’چھ۔۔۔ چھ!‘‘ رام سنگھ نے ایک ایک آدمی اپنے دل میں گنا۔’’میں زخمی ہوا تو وہ بہت بددل ہوگئے تھے۔۔۔ پر میں نے کہا۔۔۔ کھیل جاؤ اپنی اوردشمن کی جان سے۔۔۔ چھ۔۔۔ٹھیک ہے!‘‘ و...
کتب فروشوں نے عدیل کو معقول معاوضہ پیش کرتے ہوئے مشورہ دیا تھا کہ ناول میں سے قابل اعتراض حصوں کو حذف کر دو۔ مگر وہ مسودے میں سے ایک نقطہ بھی کاٹنے کو تیار نہ تھا۔ وہ کہا کرتا، ’’ایک سچا فن کار ہمیشہ اپنی روح کو تخلیقات میں منتقل کیا کرتا ہے۔ میری روح اچھی ہو یا بری ، میں مادی منفعت کے لیے اسے بدلنے کو ہرگز تیار نہیں ہوں۔‘‘عدیل کو اپنی اس ضد کے طفیل کافی تنگ دست ہونا پڑا تھا۔ اور وہ رفتہ رفتہ تصنیف و تالیف کے کام ہی سے بددل ہوگیا تھا۔ جب اس کی ناداری حد سے بڑھ جاتی تو ایک دوست اسے کسی چھاپے خانےسے زیر طبع کتابوں کے کچھ پروف پڑھنے کے لیے لادیا کرتا۔ اور اس طرح اسے دو چار روپے مل جایا کرتے۔
سو اپنا اپنا راستہہنسی خوشی بدل دیا
کبھی کبھار ایسا ہوتا کہ جب سبحان دوپہر کی چلچلاتی دھوپ میں لاوارث سانڈوں، کتوں، بھک منگے لڑکوں کے ساتھ پیپل کے سائے تلے پناہ لے رہا ہوتا اور بکری سے بے نیاز اسٹول پربیٹھے بیٹھے اونگھنے لگتا تو ایسے میں کوئی دیہاتی برات دولہا دلہن سمیت، پسینے میں شرابور، گلے ماتھے اور کلائیوں پر سستے ریشمی کپڑوں کا رنگ لگا ہوا، پیاس سے ہونٹوں پر پپڑیاں جمی ہوئی اس پ...
جب دو دن گزر گئے اور ساجدہ کا میاں اپنے دوست سے روپے وصول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا تو میمونہ نے بہن کے روکنے کے باوجود اپنے خرچ سے ٹیکسی منگوائی۔ اور اس میں دونوں بہنیں، میمونہ کا بہنوئی اور پانچوں بچے لد کے دہلی کے قابل دید مقامات دیکھنے گئے۔ مگر بچوں کے غل غپاڑے اور ان کی دیکھ بھال میں میمونہ کو سیر کا لچھ لطف نہ آیا، اور وہ نہایت بددل ہوکر واپس...
تصویر پر شاعری معانی وموضوعات کے بہت سے علاقوں کو گھیرے ہوئے ہے ۔ تصویر کو اس کی خوبصورتی، خاموشی، تأثرات کی عدم تبدیلی اور بہت سی جہتوں کے حوالے سے شاعری میں استعمال کیا گیا ہے ۔ تصویر مہربان بھی ہے اور نامہربان بھی ۔ ایک طرف تو وہ کسی اصلی چہرے کا بدل ہے دوسری طرف اس میں دیکھنے والے کی تمام تر دلچسپی اور توجہ کے باوجود کسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں ہے ۔ اس لئے تصویر دور ہونے اور قریب ہونے کے بیچ ایک عجیب کشمکش پیدا کرتی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب پڑھئے۔
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
बद-दिलبد دل
dejected, disheartened
निराश, नाउम्मीद, उदास
بیدل
خواجہ عباد اللہ اختر
شاعری تنقید
بہار ایجادی بیدل
شرح
بیدل و غالب
ڈاکٹر سید احسن الظفر
کلیات بیدل حیدری
شکیل سروش
کلیات
اشعار غالب
انتخاب
بیدلؔ عظیم آبادی
کتابیں جنہوں نے دنیا بدل ڈالی
رابرٹ بی ڈاؤنز
تحقیق
کلیات بیدل
فیض بیدل
عبدالغنی
مرزا عبدالقادر بیدل
سید اطہر شیر
مقالات/مضامین
اقوال مرزا بیدل
دیوان بیدل
دیوان
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
محمد بدیع الزماں
شاعری
حیرت زار
تنقید
مطالعۂ بیدل فکر برگساں کی روشنی میں
علامہ اقبال
نواب صاحب، جو اسی کے پیٹے می ںہوں گے، خود بھی حافظ و متشرع، تہجد گزار، سادہ و نیک طینت مسلمان تھے۔ اپنی ناک آپ چھیلتے تھے۔ فیضی رحمین سے انہوں نے جو اپنی قد آدم پینٹنگ بمبئی جا کر بصرفِ کثیر بنوائی تھی، اس کی ناک انہوں نے اپنے جد اعلیٰ امیر خاں لٹیرے کی قرولی سے ٹونک میں خود چھیلی تھی۔ رعایا کو اس خداترس، درویش منش فرمانروا سے بے پناہ عقیدت تھی۔ چن...
’’وہاں کی آبادی بھی تو روز بروز بڑھتی جا رہی ہے! کیا سمجھے؟‘‘اختر شیرانی کی ایک بڑی مشہور نظم ہے جس میں انہوں نے یارانِ وطن کی خیر و عافیت پوچھنے کے بعد، دیس سے آنے والے کی خبر لی ہے۔ اس بھولے بھالے سوال نامے کے تیور صاف کہہ رہے ہیں کہ شاعر کو یقین واثق ہے کہ اس کے پردیس سدھارتے ہی نہ صرف دیس کی ریت رسم بلکہ موسم بھی بدل گیا ہوگا، اور ندی نالے اور تالاب سب ایک ایک کرکے سوکھ گئے ہوں گے۔ آغا کو اپنے آبائی گاؤں چاکسو (خورد) سے بھی کچھ اسی نوع کی توقعات وابستہ تھیں۔
یوسف نے مغنی کو اونٹ پر لادا کہ مغنی اس کی کسی بات کا جواب دینے کے قابل نہ تھا اور اس کا جسم بھی حرکت کرنے سے قاصر تھا اور پھر یوسف اپنے خیموں کی طرف روانہ ہوا۔فرید ابن سعید اپنے خیمے میں اس کا منتظر تھا۔ اس کے حقے میں آخری چنگاری بھی بجھ چکی تھی اور تمباکو کا ذائقہ کسیلے غبار میں بدل چکا تھا۔
ایک زمانہ تھا کہ ہم قطب بنے اپنے گھر میں بیٹھے رہتے تھے اور ہمارا ستارہ گردش میں رہا کرتا تھا۔ پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ہم خود گردش میں رہنے لگے اور ہمارے ستارے نے کراچی میں بیٹھے بیٹھے آب و تاب سے چمکنا شروع کردیا۔ پھر اخبار جنگ میں ’’آج کا شاعر‘‘ کے عنوان سے ہماری تصویر اور حالات چھپے۔ چونکہ حالات ہمارے کم تھے لہٰذا ان لوگوں کو تصویر بڑی کراکے...
مقصود اس قصے کا یہ ہے کہ ہمارا اپنے ہی شہر اور اپنے ہی پرانے کالج میں مہمان خصوصی بن کر آنا ایک طرح کی سنگین غلطی بلکہ غلط کاری ثابت ہوتا۔ لیکن ہم نے اطمینان کرلیا ہے کہ ہمارے زمانے کے اساتذہ میں سے کوئی کالج میں بچا ہے تو مروت کے مارے ہماری کسی بات پر یہ نہ کہے گا کہ ہماری بلی ہم ہی کو میاؤں۔ صاحبو! ویسے تو ہم آہیں بھر بھر کر اپنے ماضی کی عظمت کی ...
ڈیسائی بہت بددل ہوا، لیکن اس نے مجھ سے کہا، ’’کوئی بات نہیں منٹو۔ میں منہ دوسری طرف موڑلوں گا۔ لیکن آپ دیکھیےگا کہ میں ڈائیلاگ بالکل کورکٹ بولوں گا۔‘‘ ’’سین تھرٹی فور۔۔۔ ٹیک فورٹین‘‘ کی آواز آئی۔ ڈیسائی نے بڑے عزم کے ساتھ رائفل ہوا میں لہرائی اورویرا سے مخاطب ہو کر کہا، ’’نیلا دیوی آپ کوئی فکر نہ کیجئے۔‘‘ یہ کہہ وہ مڑا، ’’میں نے بھی پشاور کا پیشاب پیا ہے۔‘‘
ان کے درمیان کئی چخیں ہوئیں۔ محسن چاہتا تھا کہ وہ فلم لائن میں داخل ہو جائے مگر اس کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔عصمت چغتائی نے( اب عصمت شاہد لطیف جو ضدی، آرزو اور بزدل جیسے کامیاب فلموں کی کہانی لکھ چکی ہے) میری بیوی سے کہا کہ، ’’شاہدہ علی گڑھ میں اس کی ہم جماعت رہ چکی ہے۔ بڑی ادت ہے، بہت سادہ لوح۔‘‘
انسانوں کے ابتدائی سماجی شعور سے لے کر اس وقت تک ان کے احساس، وجدان، ذوق اور نقطۂ نظر میں جو تبدیلیاں ہوئی ہیں وہ اس جدوجہد کی کہانی ہیں جو سماج کی بڑھتی اور پھیلتی ہوئی ضرورتوں میں توازن قائم کرنے کے لئے انسانوں نے کی ہیں، یہ کوئی مابعد الطبیعاتی یا خیالی بات نہیں ہے بلکہ مادی کشمکش نے جس طرح کے شعور کو ترتیب دیا ہے، یا سماجی حالات پیدا کئے ہیں، ...
اس زمانے میں خاکسار تحریک کے بانی علامہ مشرقی نے ایک پروگرام بنایا کہ قرول باغ دلی میں خاکساروں کا ایک بڑا اجتماع ہو جس میں ایک لاکھ سے زیادہ خاکسار شرکت کریں۔ راشد اس تحریک کے رکن ہی نہیں بلکہ ملتان کے ضلع کے سالار بھی تھے۔ بڑی پریڈیں کرتے اور سالاری کے فرائض محنت سے انجام دیتے تھے۔ قواعد کے اتنے پابند تھے کہ ایک مرتبہ جب ان سے کوئی بے ضابطگی ہو...
خلیل کا وسیع بنگلہ شہر سے چند میل پرے دریائے ہگلی کے کنارے واقع تھا۔ جس پر ناریل اور زیتون کے درختوں نے اپنا تاریک سایہ ڈال رکھا تھا۔ شام قریب تھی۔ تاجدار مشرق ایوان مغرب میں داخل ہونے والا تھا۔ ہوا بالکل ساکن تھی افق پر خاکستری رنگ کے بادل طوفان کی آمد کا اعلان کر رہے تھے۔ فضا نہایت اداس اور غبار آلود تھی۔ بنگلے میں بالکل سناٹا تھا۔ مجھے حیرت ہوئی...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books