aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بوسہ"
بوٹا خان راجس
شاعر
سیمون دی بووا
1908 - 1986
مصنف
دیوان بوٹا سنگھ
اے. سی. بوس
اردن بوس
قمر الدین بواہ اللہ
اشوک بوس
ناشر
لکشمی نندن بورا
اے بوس
دتا بوس اینڈ کمپنی، کلکتہ
سریش چندر بوس
پربھو ناتھ بوس
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہجی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے
تم اپنے ہونٹھ آئینے میں دیکھو اور پھر سوچوکہ ہم صرف ایک بوسہ پر قناعت کیوں نہیں کرتے
کیا یہ کم ہے کہ آخری بوسہاس جبیں پر رقم کیا گیا ہے
شمشیر شمر اور محمد کی بوسہ گاہجس پر رسول ہونٹوں کو ملتے ہوں پیار سے
بوسہ میں وہ مضائقہ نہ کرےپر مجھے طاقت سوال کہاں
بوسہ پر شاعری عاشق کی بوسے کی طلب کی کیفیتوں کا بیانیہ ہے ، ساتھ ہی اس میں معشوق کے انکار کی مزے دار صورتیں بھی شامل ہو جاتی ہیں ۔ یہ طلب اور انکار کا ایک جھگڑا ہے جسے شاعروں کے تخیل نے بےحد رنگین اور دلچسپ بنادیا ہے ۔ اس مضمون میں شوخی ، مزاح ، حسرت اور غصے کی ملی جلی کیفیتوں نے ایک اور ہی فضا پیدا کی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔
انسانی زندگی کی تمام بہاریں جد وجہد اور محنت پر ہی منحصر ہوتی ہیں ۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ’’ جیسا بونا ویسا کاٹنا ‘‘ یہ محاورہ انسانی طریقۂ زندگی کی اسی سچائی کو واضح کرتا ہے ۔ ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں محنت کو زندگی گزارنے کے ایک عمومی عمل کے طور پر بھی موضوع بنایا گیا ہے اور اسے ایک فلسفیانہ ڈسکورس کے طور پر بھی برتا گیا ہے ۔ ان اشعار کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ ان کو پڑھنے سے زندگی کرنے کے عمل میں محنت کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔
बोसेبوسہ
kiss
चुम्बन
बोसाبوسہ
चुंबन
عورت
سماجی مسائل
عورت ایک نفسیاتی مطالعہ
ترجمہ
ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو
اعجاز راہی
نظم
بوسۂ نم
لطف الرحمن
مجموعہ
پتہ پتہ بوٹا بوٹا
رفعت سروش
خود نوشت
بوسہ رخسار
بی. اے. ملک، لاہوری
غزل
چالاک بونا
ایم۔ کے۔ پاشا
افسانہ
آواز کے بوسے
سید شاہ نصیرالدین بسمل
نعت
بوسۂ صنم
نامعلوم مصنف
ناول
سرگذشت نپولین بونا پارٹ شہنشاہِ فرانس
منشی گلزاری لال
تاریخ
فرحت کیفی
باغی صدر
درلب سنگھ
سیاسی تحریکیں
نیتا جی سبھاش چندر بوس کی مکمل و مفصل سوانح حیات
چمن لال آزاد
سوانح حیات
برونز اسٹیچو آرور جنس کس
تاریخی
رسالہ ھیضہ
طب یونانی
چوسا ہے یہ لب مثل رطب حق کے ولی نے یاقوت کا بوسہ لیا کس روز علیؑ نے
دکھا کے جنبش لب ہی تمام کر ہم کونہ دے جو بوسہ تو منہ سے کہیں جواب تو دے
بے خودی میں لے لیا بوسہ خطا کیجے معافیہ دل بیتاب کی ساری خطا تھی میں نہ تھا
بوسہ جو رخ کا دیتے نہیں لب کا دیجئےیہ ہے مثل کہ پھول نہیں پنکھڑی سہی
لٹاتے ہیں وہ دولت حسن کی باور نہیں آتاہمیں تو ایک بوسہ بھی بڑی مشکل سے ملتا ہے
بوسہ کی تو ہے خواہش پر کہیے کیونکہ اس سےجس کا مزاج لب پر حرف سوال باندھے
صحبت میں غیر کی نہ پڑی ہو کہیں یہ خودینے لگا ہے بوسہ بغیر التجا کیے
ایک بوسہ ہونٹ پر پھیلا تبسم بن گیاجو حرارت تھی مری اس کے بدن میں آ گئی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books