aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تخئیل"
ڈھونڈتی رہتی ہیں تخئیل کی بانہیں تجھ کوسرد راتوں کی سلگتی ہوئی تنہائی میں
تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی وہ ہلکی سی لکیرمیرے تخئیل میں رہ رہ کے جھلک اٹھتی ہے
مرے تخئیل کے بازو بھی اس کو چھو نہیں سکتےمجھے حیران کر دیتی ہیں نکتہ دانیاں اس کی
خوش نما یا بد نما ہو دہر کی ہر چیز میںجوشؔ کی تخئیل کہتی ہے کہ ندرت دیکھیے
حوصلہ ہو تو اڑو میرے تصور کی طرحمیری تخئیل کے گلزار جناں تک آؤ
شاعری میں تخیل کی پروازنے بدن کی عام سی حرکات کو بھی حسن کے ایک دلچسپ بیانیے میں تبدیل کردیا ہے ۔ انگڑائ اوراس کی پوری جمالیات جس رنگا رنگی کے ساتھ اردو شاعری میں نظرآتی ہے وہ شاعروں کے ذہن کی زرخیزی اور ان کے تخیل کی بلند پروازی کا ایک بڑا ثبوت ہے ۔ بعض اشعار کو پڑھ کرتوایسا محسوس ہوتا ہے کہ حسن کا واحد مرکزانگڑائی کا عمل ہی ہے ۔ محبوب کے بدن میں فن کاروں کی دلچسپی کی یہ کتھا ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
بوسہ پر شاعری عاشق کی بوسے کی طلب کی کیفیتوں کا بیانیہ ہے ، ساتھ ہی اس میں معشوق کے انکار کی مزے دار صورتیں بھی شامل ہو جاتی ہیں ۔ یہ طلب اور انکار کا ایک جھگڑا ہے جسے شاعروں کے تخیل نے بےحد رنگین اور دلچسپ بنادیا ہے ۔ اس مضمون میں شوخی ، مزاح ، حسرت اور غصے کی ملی جلی کیفیتوں نے ایک اور ہی فضا پیدا کی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔
شاعری میں زلف کا موضوع بہت دراز رہا ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں تو زلف کے موضوع کے تئیں شاعروں نے بے پناہ دلچسپی دکھائی ہے یہ زلف کہیں رات کی طوالت کا بیانیہ ہے تو کہیں اس کی تاریکی کا ۔اور اسے ایسی ایسی نادر تشبہیوں ، استعاروں اور علامتوں کے ذریعے سے برتا گیا ہے کہ پڑھنے والا حیران رہ جاتا ہے ۔ شاعری کا یہ حصہ بھی شعرا کے بے پناہ تخیل کی عمدہ مثال ہے ۔
تخلیق، تخئیل اور استعارہ
معید رشیدی
شاعری تنقید
غالب کی تخلیقی تخئیل
شہید صفی پوری
روشنی تخئیل کی
ابرار کرتپوری
مجموعہ
تخئیل
کوثر سیوانی
غزل
میکالے کا نظریۂ تعلیم
لارڈ مکالے
تعلیم
فردوس تخیل
ز خ ش
خواتین کی تحریریں
انگریزی نظام تعلیم کا اساسی تخیل
عبد الحمید صدیقی
تنقید / تحقیق
تخیل کی موت
ارندھتی رائے
مضامین
نقش تخیل
حسرت صدیقی
پرواز تخیل
یاس چاندپوری
شباب تخیل
افسر صدیقی امروہوی
موج تخیل
نوشابہ خاتون
شاعری
تخیل
سعادت عابدی
گل رنگ تخیل
محمد عبدالرؤف امروہوی
میری تخئیل کو کیا رنگ عطا کرتے ہیںتیری زلفیں تری آنکھیں ترے عارض ترے ہونٹ
آسماں مرکز تخئیل و تصور کب تکآسماں جس سے خجل ہو وہ زمیں پیدا کر
خیر ایڈیسن کی بساط ہی کیا تھی، برک نے پوری کتاب اسی موضوع پر لکھی ہے کہ خوب صورتی کو کیسے پہچانیں۔ وہ خود کہتا ہے کہ ’’میری اس چھان بین کا مقصد یہ پتہ لگانا ہے کہ کیا ایسے کوئی اصول ہیں جو انسانی تخئیل پر یک ساں طریقے...
شب لب تشنہ کو گل بانگ سحر دیتا ہےموج تخئیل کو لفظوں میں کتر دیتا ہے
(شاعری کی اقسام میں ایک قسم واقعہ نگاری ہے۔ یعنی شاعر، خارجی واقعات کی تصویر کھینچتا ہے۔ لیکن اس حیثیت سے نہیں کہ فی نفسہ وہ کیا ہیں بلکہ اس حیثیت سے کہ وہ ہمارے جذبات پر کیا اثر ڈالتی ہے) شاعر ان اشیاء کی، سادہ خط و خال کی...
ہمارے ذہن کی تخئیل کی احساس کی ساتھیہمارے ذوق کی رہبر ہماری عقل کی ہادی
انھوں کی آنکھوں میں پھرتی سلائیاں دیکھیں میر جب تک دلی میں رہے، شاہی دربار سے بھی کچھ نہ کچھ آتا رہتا تھا۔ لیکن شاہی دربار کیا، ایک درگاہ رہ گئی تھی جس کاتکیہ دار خود بادشاہ تھا۔ دلّی کے صاحبانِ کمال فضا کی اس بے یقینی سے دل برداشتہ...
میری پروین تخیل، مری نسرین نگاہمیں نے تقدیس کے پھولوں سے سجایا ہے تجھے
کب سے تخئیل میں لرزاں تھا یہ نازک پیکرکب سے خوابوں میں مچلتی تھی جوانی تیری
یہ ذہنی صورت حال اچانک بھی ہم پر منکشف ہو سکتی ہے، جسے والیری ’’تحکمانہ لفظی تنویروں‘‘ کا نام دیتا ہے، یا غوروفکر کے بعد۔ دونوں صورتوں میں منطقی اور مشاہداتی عمل کی نفی کرنی پڑتی ہے اور الیٹ کے الفاظ میں ’’تخئیل کی منطق‘‘ سے کام لینا پڑتا ہے۔...
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books