aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "جنگل"
جنگ ویر سنگھ 'راکیش'
born.1995
شاعر
رضیہ حلیم جنگ
born.1922
ہوش بلگرامی
مصنف
نواب عزیز جنگ بہادر ولا
نثار یار جنگ مزاج
died.1951
غنی غیور
born.1962
مولوی چراغ علی
1844/1846 - 1895
جنگ بہادر جلیل
خان بہادر شمس العلماء عزیز جنگ بہادر
جنرل ضیاء الحق
نواب حسن یار جنگ
مدیر
مرزا یار بہادر جنگ
شہید یار جنگ
نواب صادق جنگ حلم
نواب فصاحت جنگ جلیل
کوچے کو تیرے چھوڑ کر جوگی ہی بن جائیں مگرجنگل ترے پربت ترے بستی تری صحرا ترا
ایک جنگل ہے تیری آنکھوں میںمیں جہاں راہ بھول جاتا ہوں
تو جیون کی بھری گلیمیں جنگل کا رستہ ہوں
کھڑا ہوں کب سے میں چہروں کے ایک جنگل میںتمہارے چہرے کا کچھ بھی یہاں نہیں ملتا
میں اب کے سال پرندوں کا دن مناؤں گامری قریب کے جنگل سے بات ہو گئی ہے
ہار اور جیت زندگی میں کثرت سے پیش آنے والی دو صورتیں ہیں ۔ انسان کبھی ہارتا ہے تو کبھی اسے جیت ملتی ہے ۔ ہارنے اور جیتنے کی اس جنگ میں ضروری نہیں کوئ مقابل ہی ہو بلکہ یہ خود اپنے وجود اور داخل میں ہونے والی ایک پیکار بھی ہے ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب ہار اور جیت کے عمومی فلسفے کو الٹ پلٹ کر دیکھتا ہے ۔
جنگ
جس تیرسے ہم واقف ہیں آخراس کی شاعری میں کیا جگہ ، اگرہے بھی تو ان خاص مواقع پرجہاں جنگ وجدل کا بیان ہو لیکن ایسے مواقع آتے ہی کتنےہیں ۔ ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے کہ تیرزخمی کردینے کی اپنی صفت کے ساتھ معنی کی کن نئی صورتوں میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ تخیل اورتخلیق کی کارکردگی یہی ہوتی ہے ۔ محبوب اوراس کے حسن کے بیانیے میں تیرایک مرکزی استعارے کے طورپرسامنے آتا ہے۔
دوڑتا جنگل
سراج انور
ناول
جنگل گمان کے
سید مبارک شاہ
مجموعہ
جنگل میں دھنگ
منیر نیازی
جنگ اور امن
لیو ٹالسٹائی
جنگل
اشتیاق علی علوی
شکاریات
ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کا حصہ
محمد مظفرالدین فاروقی
ہندوستانی تاریخ
پگڈنڈی جنگل سے کھیت تک
غلام حیدر
جھلستے جنگل
انور عظیم
شکاری شکار اور جنگل سے پیار
رضیہ تحسین
خواتین کے تراجم
خانہ جنگی
محمد مجیب
تاریخی
اردو صحافت اور جنگ آزادی 1857
معصوم مرادآبادی
تحریک آزادی
جنگل کی آگ
اے۔ حمید
جنگل میں دھنک
آواز کے جنگل
جنگل کی سیر
حسین حسنی
سائنس
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دوخوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناںاور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کر دو
پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھےمیں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا
شور یوں ہی نہ پرندوں نے مچایا ہوگاکوئی جنگل کی طرف شہر سے آیا ہوگا
کچھ جگمگ جگنو جنگل سےکچھ جھومتے ہاتھی بادل سے
رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئیکیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا
ہم جو انسانوں کی تہذیب لیے پھرتے ہیںہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں
آ کے کبھی ویرانئ دل کا تماشا کراس جنگل میں ناچ رہے ہیں مور بہت
خالہ کو مار نکالا ہےیا جنگل کے راجا کے یہاں
دونوں اس وقت اس شان سے بیٹھے ہوئے پوریاں کھا رہے تھے جیسے جنگل میں کوئی شیر اپنا شکار اڑا رہا ہو، نہ جواب دہی کا خوف تھا نہ بدنامی کی فکر۔ ضعف کے ان مراحل کو انہوں نے بہت پہلے طے کر لیا تھا۔ گھیسو فلسفیانہ انداز سے بولا،...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books