aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "رخصت"
حال دل ہم بھی سناتے لیکنجب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا
ہم تو رخصت ہوئے اوروں نے سنبھالی دنیاپھر نہ کہنا ہوئی توحید سے خالی دنیا
کچھ تو دے اے فلک ناانصافآہ و فریاد کی رخصت ہی سہی
اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کےجا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے
منتظر ہیں دم رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیںپھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں
کسی کو رخصت کرتے ہوئے ہم جن کیفیتوں سے گزرتے ہیں انہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اظہار اور انہیں زبان دینا ایک مشکل امر ہے، صرف ایک تخلیقی اظہار ہی ان کیفیتوں کی لفظی تجسیم کا متحمل ہوسکتا ہے ۔ ’’الوداع‘‘ کے لفظ کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں وہ الوداعی کیفیات کے انہیں نامعلوم علاقوں کی سیر ہیں۔ آپ وداعی جذبات کو ان کے ذریعے بیان کر سکتے ہیں۔
شاعری لفظ کو چھوڑکراس کے ارد گرد پھیلے ہوئے امکانات کواستعمال میں لاتی ہے۔ پرندہ اوراس طرح کے دوسرے لفظوں کے حوالے سے کی گئی شاعری کے مطالعے سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ پرندہ شاعری میں صرف پرندہ ہی نہیں رہتا بلکہ آزادی، بلندی اورپروازکی ایک علامت بن جاتا ہے ۔ پرندےاور کئی سطحوں پرزندگی میں حوصلے کی علامت بن کرسامنےآئے ہیں ۔ پرندوں کا رخصت ہوجانا زندگی کی معصومیت کے خاتمے اور شہری زندگی کے عذاب کا اشارہ بھی ہے ۔ نئی غزل میں یہ موضوع کثرت سے برتا گیا ہے ۔
کسی کو رخصت کرتے ہوئے ہم جن کیفیتوں سے گزرتے ہیں انہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اظہار اور انہیں زبان دینا ایک مشکل امر ہے، صرف ایک تخلیقی اظہار ہی ان کیفیتوں کی لفظی تجسیم کا متحمل ہوسکتا ہے ۔ ’’الوداع‘‘ کے لفظ کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں وہ الوداعی کیفیات کے انہیں نامعلوم علاقوں کی سیر ہیں ۔
रुख़्सतرخصت
leave, permission, dismissal, discharge
बिछड़ना
رخت سفر
محمد انور حارث
انتخاب
رخصتی نامہ
لئیق احمد نعمانی
نظم
دستور العمل رخصت
نامعلوم مصنف
جدید دستور العمل رخصت
مولوی محمد رحمت اللہ
میری رخصت
سی سری کرشن
عام قواعد رخصت
مرا رخت سفر
ترنم ریاض
کہانیاں/ افسانے
رخصتی
بیکل اتساہی
سہرا
رخصتی کے وقت سیدہ عائشہ صدیقہ کی عمر
ابو طاہر عثمانی
اسلامیات
مجموعہ احکام رخصت فوج بے قاعدہ سرکار عالی
محمد نوازالدین
قواعد رخصت ملازمان ریاست رامپور
ڈائری
صوفی ایوب زمزم
مجموعہ
رہنمائے رخصت
سید غلام احمد صمدانی
علامہ اقبال
ہاتھ ہلا کر رخصت ہوگااس کی صورت ہجر کا چاند
اس کو رخصت تو کیا تھا مجھے معلوم نہ تھاسارا گھر لے گیا گھر چھوڑ کے جانے والا
وہ یاد اب ہو رہی ہے دل سے رخصتمیاں پیاروں کی پیاری جا رہی ہے
بدن بیٹھا ہے کب سے کاسۂ امید کی صورتسو دے کر وصل کی خیرات رخصت کیوں نہیں کرتے
اب تم کبھی نہ آؤ گے یعنی کبھی کبھیرخصت کرو مجھے کوئی وعدہ کیے بغیر
رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیاوہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا
دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہشگریہ کچھ بے سبب نہیں آتا
وہ دوپہر اپنی رخصت کی ایسا ویسا دھوکا تھیاپنے اندر اپنی لاش اٹھائے میں جھوٹا زندہ تھا
عجیب ہوتے ہیں آداب رخصت محفلکہ وہ بھی اٹھ کے گیا جس کا گھر نہ تھا کوئی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books