aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "شہاب"
شہاب جعفری
1930 - 2000
شاعر
احمد فراز
1931 - 2008
قدرت اللہ شہاب
1917 - 1986
مصنف
بہادر شاہ ظفر
1775 - 1862
مصطفی شہاب
احمد ندیم قاسمی
1916 - 2006
پیر نصیر الدین شاہ نصیر
1949 - 2009
وصی شاہ
born.1976
بیدم شاہ وارثی
1876 - 1936
فرحت عباس شاہ
born.1964
بسمل عظیم آبادی
1901 - 1978
سراج اورنگ آبادی
1712 - 1764
بلّھے شاہ
1680 - 1757
شاہد ذکی
born.1974
نظام رامپوری
1819 - 1872
چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شےنشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے
تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹےتری رہبری کا سوال ہے ہمیں راہزن سے غرض نہیں
ذہن میں یاد کے گھر ٹوٹنے لگتے ہیں شہابؔلوگ ہو جاتے ہیں جی جی کے پرانے کتنے
پنجاب کے مشہور قانون داں چودھری شہاب الدین علامہ کے بے تکلف دوستوں میں سے تھے۔ ان کا رنگ کالا اور ڈیل ڈول بہت زیادہ تھا۔ ایک روز وہ سیاہ سوٹ پہنے ہوئے اور سیاہ ٹائی لگائے کورٹ میں آئےتو اقبال نے انہیں سرتاپا سیاہ دیکھ کر کہا،’’اے چودھری صاحب! آج آپ ننگے ہی چلے آئے۔‘‘
ایسا بھی کبھی ہو میں جسے خواب میں دیکھوںجاگوں تو وہی خواب کی تعبیر بتائے
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول
ممتاز جدید شاعر اور افسانہ نگار، ہندوستان میں جدید اردو نظم کے فرو غ کے لئے اہم خدمات انجام دیں۔
शहाबشہاب
red colour
شہاب نامہ
خود نوشت
اردو کے نثری اسالیب
شہاب ظفر اعظمی
تنقید
یا خدا
ناول
بابائے اردو مولوی عبد الحق
شہاب الدین ثاقب
تحقیق
انجمن ترقی اردو ہند کی علمی اور ادبی خدمات
دین الہی اور اس کا پس منظر
مہر محمد خاں شہاب مالیر کوٹلوی
ہندوستانی تاریخ
عوارف المعارف
شیخ ابو حفص عمر شہاب الدین سہروردی
تصوف
عوارف المعارف اردو
ابلاغیات
محمد شاہد حسین
صحافت
ترجمان غالب
شہاب الدین مصطفیٰ
شاعری
اردو میں حج کے سفرنامے
محمد شہاب الدین
اسلامیات
ہیر وارث شاہ
سید وارث شاہ
اردو ناول کے اسالیب
’’لاحول ولا قوۃ۔۔۔‘‘ خورشید عالم نے ایسی بے تکلفی سے کہا تھا جیسے اسے ہمیشہ سے جانتے ہوں۔۔۔ ’’نرگیش، کھورشیٹ، پیرو جا۔ آپ لوگوں نے حسین ایرانی ناموں کی ریڑھ ماری ہے۔ میں آپ کو فیروزہ پکاروں تو کوئی اعتراض ہے؟‘‘’’ہرگز نہیں۔‘‘ پیروجا نے ہنس کر جواب دیا تھا۔۔۔ اور پھر ایک بار خورشید عالم نے دریا کنارے ٹہلتے ہوئے اس سے کہا تھا۔ ’’یہ تمہاری بہادر آنکھیں، ہفت زبان آنکھیں۔۔۔ جگنو ایسی، شہاب ثاقب ایسی، ہیرے جواہرات ایسی، روشن دھوپ اور جھلملاتی بارش ایسی آنکھیں۔۔۔ نرگس کے پھول جو تمہارے آنکھوں میں تبدیل ہو گئے۔‘‘
ابتدائے عشق ہے لطف شباب آنے کو ہےصبر رخصت ہو رہا ہے اضطراب آنے کو ہے
علامہ اقبالؔ چودھری شہاب الدین سے ہمیشہ مذاق کرتے تھے۔ چودھری صاحب بہت کالے تھے۔ ایک دن علامہ چودھری صاحب سے ملنے ان کے گھر گئے۔ بتایا گیا کہ چودھری جی غسل خانے میں ہیں۔ اقبال کچھ دیر انتظار میں بیٹھے رہے۔ جب چودھری صاحب باہر آئے تو اقبالؔ نے کہا، ’’پہلے آپ ایک بات بتائیے۔ آپ کون سا صابن استعمال کرتے ہیں؟‘‘ چودھری صاحب نے کہا، ’’یہ کیوں پوچھ رہے ہ...
مگر راحتاں کا کوئی جواب نہ آیا۔ شور بڑھ رہا تھا۔ مشرق کی طرف کوئی گھر جلنے بھی لگا تھا۔ چند گولیاں اس کے کوٹھے کے دروازے کے اوپر والے حصے میں تڑاخ تڑاخ سے لگیں اور مٹی کی لپائی کے بڑے بڑے ٹکڑے زمین پر آ رہے۔ چند گولیاں ہوا کو چیر دینے والی سیٹیاں بجاتی چھت پر سے گزر گئیں۔ فتح دین کے صحن کی ٹاہلی پر سے پاگلوں کی طرح اڑتا ہوا ایک کوا اچانک ہوا میں لڑ...
یادوں کے بے معنی دفتر خوابوں کے افسردہ شہابسب کے سب خاموش زباں سے کہتے ہیں اے خانہ خراب
خورشید کے نشاں نے مٹایا نشان شبتیر شہاب سے ہوئی خالی کمان شب
یہ کتاب چھپ جائے تو میں اسکا ایک نسخہ آپ کو بھیجوں گا۔ امید ہے آپ اس کی رسید سے مجھے ضرور مطلع کریں گے اور میری تحریر کے متعلق اپنی رائے سے بھی ضرور آگاہ کریں گے۔آپ کو میرے اس خط سے جلے ہوئے گوشت کی بُو آئے گی۔ آپ کو معلوم ہے ہمارے وطن کشمیر میں ایک شاعر غنی رہتا تھا۔ جو غنی کشمیری کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے پاس ایران سے ایک شاعر آیا،اس کے گھر کے دروازے کھلے تھے، اس لیے کہ وہ گھر میں نہیں تھا، وہ لوگوں سے کہا کرتا تھا کہ میرے گھرمیں ہے کیا جو میں دروازے بند رکھوں، البتہ جب میں گھر میں ہوتا ہوں تو دروازے بند کر دیتا ہوں، اس لیے کہ میں ہی تو اس کی واحد دولت ہوں۔
اس وقت بھی جب کہ سریتا دھوتی کے پردے کے پیچھے نیلی جارجٹ کی ساڑھی پہن رہی تھی، کپڑے کے مس ہی سے اس کے بدن پر گدگدی ہورہی تھی اور موٹر کی سیر کا خیال اس کے دماغ میں پرندوں کی سی پھڑپھڑاہٹیں پیدا کررہا تھا۔ اب کی بار سیٹھ کیسا ہوگا اور اسے کہاں لے جائے گا۔ یہ اور اسی قسم کے اور سوال اس کے دماغ میں نہیں آرہے تھے۔ البتہ جلدی جلدی کپڑے بدلتے ہوئے اس نے ...
کس کی صدا سنی تھی کہ چپ لگ گئی شہابؔساتوں سروں کا بھید گنواتے رہے ہیں ہم
حیدر آباد سے شہاب آیا تو اس نے بمبئے سنٹرل اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر پہلا قدم رکھتے ہی حنیف سے کہا، ’’دیکھو بھائی۔ آج شام کو وہ معاملہ ضرور ہوگا ورنہ یاد رکھو میں واپس چلا جاؤں گا۔‘‘حنیف کو معلوم تھا کہ ’’وہ معاملہ‘‘ کیا ہے۔ چنانچہ شام کو اس نے ٹیکسی لی۔ شہاب کو ساتھ لیا۔ گرانٹ روڈ کے ناکے پر ایک دلال کو بلایا اور اس سے کہا، ’’میرے دوست حیدر آباد سے آئے ہیں۔ ان کے لیے اچھی چھوکری چاوئے۔‘‘
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books