aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "مشکوک"
مشکور حسین یاد
1925 - 2017
شاعر
مشکور ممنون قنوجی
born.1980
مشکور مرادآبادی
مصنف
احمد مشکور
born.1937
مشکور جاوید
مشکور عالم
ناشر
مشکور احمد صدیقی
حکیم مشکور احمد ایوبی
مدیر
محمد جواد مشکور
مشکور معینی
مشکور احمد خلش نیازی
مشکوٰۃ پرنٹرس، علی گڑھ
مشکور علی
ادھر مشکوک ہے میری صداقتادھر بھی بد گمانی کم نہیں ہے
میں نے جواب میں ہندی مقبوضہ کشمیر کی خوبصورتی کا ذکر کیا۔ کشمیری مسلمانوں پربھارتی ظلم و استبداد بیان کیا، جس سے وہ اور زیادہ متاثر ہوا، ’’پھر ہم لاہور واپس نہیں جائے گا۔ کل ان کو بھی خط لکھے گا۔ جہاد شروع ہونے تک ادھر ہی پان بیڑی کی چھابڑی لگائے گا۔‘‘ اس نے فیصلہ کن لہجے میں کہا۔اتنی دیر میں ڈاک گاڑی آئی اور میں وہاں سے اٹھ کر لاریوں کے اڈے کی طرف گیا، اور وہ میرے بتائے ہوئے راستے سے مسجد کی طرف گیا۔ اپنے جوتے ڈرائیور سے لے کر جب میں گھر کی طرف جارہا تھا تو راستے میں سی آئی ڈی کے ہیڈ کانسٹیبل نے مجھے آواز دی جو میرا واقف کار تھا۔ میں نے رسمی طورپر اس کی خیریت پوچھی۔ وہ مشکوک نظروں سے مجھے دیکھ رہا تھا۔
میجر فواد میز پر خالص فوجیوں کے انداز میں بیٹھ گیا۔’’اماں مشکوک ہو رہی ہیں۔۔۔‘‘
واضح رہے کہ استحالاتی قواعد، مرکبات اور فقروں کے وضع کرنے کے اصول بنانے سے قاصر ہے۔ کلیم الدین صاحب کے نظریہ ربط وتسلسل پر اظہار کرتے ہوئے میں نے کئی سال پہلے لکھا تھا کہ قواعد اور صرف ونحوکے تقریباً تمام اصول منطق کے ماورا یا منطق سے بے گانہ ہیں۔ دوسری طرف یہ بھی ہے کہ دنیا کی بعض اعلیٰ ترین زبانوں، مثلاً عربی میں ربط وتسلسل کا اظہار کرنے والی بنی...
اک ضد کے سبب دونوں مشکوک ہیں اب تک بھیانکار ہے ہونٹوں پر آنکھوں میں محبت ہے
سفر میں رہبر کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے ۔ قافلے کے لٹنے کے پیچھے رہبر کی دغابازیاں تصور کی گئی ہیں ۔ شاعروں نے اس مضمون کو ایک وسیع تر استعاراتی سطح پر برتا ہے اور نئے نئے پہلو تلاش کئے ہیں ۔ یہ شاعری نئی حیرتوں کے ساتھ نئے حوصلے پیدا کرتی ہے ۔ ایک انتخاب حاضر ہے ۔
मश्कूकمشکوک
doubtful, uncertain
مشکٰوۃ الانوار
امام محمد غزالی
ترجمہ
غالب بوطیقا
شرح
مشکوۃ الموحدین
امام زین العابدین
مشکٰوۃ حقانیہ
مولوی فضل حسین صدیقی وارثی
میر انیس کی شاعرانہ بصیرت
امریکن مسلم
سفر نامہ
مطالعہ دبیر
مرثیہ تنقید
مشکوٰۃ الانوار
مشکوۃ حقانیت
رہنمائے صنعت
صنعت و حرفت
برداشت
مجموعہ
غالب کی طبع نکتہ جو
نئی غزل کی لفظیات
آئینہ حیات
افسانہ
ننھے جاسوس اور ننھی عدالتیں
ناول
یوں تو تم اور بھی مشکوک نظر آؤ گےبات کرتے ہوئے رک رک کے سنبھلے کیوں ہو
اور زمینداروں کے متعلق لگاتار فلمیں دیکھ دیکھ کر ہمیں یقین ہوگیا تھا کہ زمیندار ایک نہایت رومانی ہستی ہے جس کا کام صبح سے شام تک شعر و شاعری اور محبت کرنا ہے۔ کپاس کے کھیتوں میں عشق کی گھاتیں ہوتی ہیں۔ چرواہے بیلوں اور بھینسوں کے پاس بیٹھ کر محبوب کی یاد میں بانسری بجاتے ہیں۔ ہر ہل چلانے والا ایک زبردست گویا ہوتا ہے جو چوبیس گھنٹے گاتا ہی رہتا ہے۔ ...
بڑا رعب تھا ان کا سارے خدمت گاروں پر۔ ایک دفعہ ڈانٹ دیتیں تو ڈانٹ کھانے والا نوکر کئی کئی دن ان کے سامنے آنے سے کتراتا تھا۔ ستر کے پیٹے میں تھیں مگر نظریں ابھی تک عقاب کی سی تھیں۔ کیا مجال تھی کہ کوئی نوکریا نوکرانی کوئی ایسی ویسی حرکت کر جائے اور انہیں پتہ نہ چلے۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ ایک نوجوان نوکرانی کی کوٹھری کے سامنے سے پچھلے پہر ایک سایہ سا ...
رتن لال کا منھ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ مشکوک نگاہوں سے اس نے درشی کے چہرے کا مطالعہ کرتے ہوئے کہا، ’’تو تمھارا مطلب ہے۔۔۔ اس جگہ اور اس جگہ میں کوئی فرق نہیں؟‘‘
ان کے آثار ملایا اور سماترا کے بعض جزیروں اور فلپائن کے مجموع الجزائر میں اب بھی ملتے ہیں۔ جنوبی بلوچستان، دکن اور تبتی برمی علاقوں میں بسنے والے قبائل میں ان کی نشانیاں اور خصوصیات موجودہیں حالانکہ اکثر و بیشتر ان کی تہذیبی علامتیں بعد کے انسانی گروہوں میں جذب ہو گئی ہیں۔ لسانی حیثیت سے ان کا وجود صرف انڈمان کے جزیروں میں رہ گیا ہے جہاں ان میں دوس...
لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھیاب تو مشکوک ہوئی اپنی ملن ساری بھی
مکان کی تلاش کرنے میں دیر ہی کیا لگتی ہے۔ اخبار سے پتا پڑھا۔ چھٹی کے دن سائیکل سنبھالی اور چل دیے۔ جہاں ’مکان کرائے کے لیے خالی ہے‘ لکھا دیکھا، ٹھہر گئے۔ مکان کو ادھر ادھر سے دیکھ کر پانچ چھ منٹ میں پسند کر ڈالا۔ کرایہ طے کیا اور شام تک آبسے۔ مگر نہیں ایسا نہیں ہوتا۔ یہ مشکلات ان پر بخوبی عیاں ہوں گی جنہیں کبھی اس قسم کا تلخ تجربہ ہوا ہو۔ سب سے زی...
پس جب کسی مسئلے سے ایسے بد نتیجے نکلیں تو مجھ کو اس مسئلے کے مشکوک ہونے میں کچھ شبہ نہیں رہتا جیسے کہ علم حساب میں دو اور دو چار ہونے میں کچھ شبہ نہیں ہوتا۔ پس ایسے مسئلے کو اپنے مذہب کی بنیاد نہیں ٹھہرا سکتا اور نہ اس پر عمل کر سکتا ہوں۔ اس قسم کے معاملات میں ہم صریح اپنے ہم جنسوں کو ضرر پہنچاتے ہیں اور جس مسئلے سے ہم ایسا کرتے ہیں بلا شبہ وہ مشکو...
ماں حیران ہو کر اپنے بیٹے کا منھ تکنے لگی۔ ’’ابھی خیر سے ہاتھ پاؤں بھی نہیں کھلے۔ اتنی دانس کی باتیں کرنے سے نجر لگ جائے گی رے۔‘‘ اور دراصل وہ اپنے بیٹے کو ایک شرابی دیکھنا چاہتی تھی۔ نہیں شرابی نہیں، شرابی سے کچھ کم، جس سے تباہ حال نہ ہو جائے کوئی۔ لیکن یہ بھل منسیت بھی ماں کو راس نہ آتی تھی۔ اس نے کئی عقل مند بچے دیکھے تھے جو اپنی عمر کے لحاظ سے ...
بدن کے شوق، ہوس کے فشار، تخیل کے کوہ آتش فشاں، ان کے ہنگاموں میں عقل بےچاری کی آواز کون سنتا۔ لیکن آخر کئی دن بعد ملاقات کی ایک راہ سوجھی، اگرچہ مخدوش اور مشکوک تھی۔ میر نے ایک پرچۂ کاغذ افشانی پر خوبصورت خط شفیعا شکستہ آمیز میں ’’میں کون ہوں۔۔۔‘‘ والی غزل کے وہی شعر لکھے جو رائے کشن چند ماں بیٹی کو سنا چکا تھا اور جنہیں نورالسعادۃ نے پسند کیا تھا...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books