aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "معیت"
آنس معین
1960 - 1986
شاعر
معین احسن جذبی
1912 - 2005
معید رشیدی
born.1988
امت شرما میت
born.1989
معین شاداب
born.1971
مہیش چندر نقش
1923 - 1980
خالد معین
born.1962
معین نظامی
born.1965
معید رہبر لکھنوی
born.1985
مایا کھنّہ راجے بریلوی
born.1942
خواجہ معین الدین چشتی
1142 - 1236
معین الدین چشتی
مصنف
عشرت معین سیما
born.1968
روپم کمار میت
born.2000
حمیدہ معین رضوی
born.1943
چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچہتمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم
وارڈن یہ سن کرگرجا، ’’بے گناہ کے بچے۔۔۔ جاسوس کو معصوم کہتا ہے۔‘‘ قاتل نے کہا، ’’داروغہ جی! میں قاتل ہوں۔۔۔ یہی احساس مجھے اس قیدی کی لاش چھونے سے روکتا ہے۔‘‘ ’’جاسوس‘‘ دفنایا جا چکا تھا۔۔۔ قیدی اور وارڈن جا چکے تھے۔ صبح آٹھ بجے پولیس کی معیت میں...
وہی جو من کا میت ہواسی کے پریم میں رہوں
پس منظر، ایک بہت بڑا سفید پھاٹک ہے جو نقش و نگار سے بالکل معرا ہے، صرف اس کے اوپر جگمگاتے ہوئے تاروں میں ’’دارالسلام‘‘ لکھا ہوا ہے۔ پھاٹک کے قریب ایک نورانی صورت بزرگ تسبیح لیے مصلے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک جریب زیتونی بائیں طرف رکھی ہوئی ہے۔...
صور کی مہیب اور ہیبت ناک آواز سے دل بیٹھا جا رہا تھا۔ مردوں کی دنیا میں ایک ہنگامہ برپا تھا۔ سب کے سب ایک دوسرے کو دھکادے کر آگے پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ’’قیامت آگئی، قیامت آگئی‘‘ کا روح فرساشور۔ اس ریلے میں میں بھی آگے...
انجام پر شاعری کسی بھی عمل کے نتیجے کی مختلف شکلوں کو بیان کرتی ہے ۔ یہ شاعری پڑھ کر ہم عمل کی ماہیت سے بھی واقف ہوتے ہیں اور اس کے نتیجوں کے حوالے سے بھی ایک علم حاصل ہوتا ہے ۔ اس سیاق میں شاعروں نے انجام کی جس خاص جہت پر زیادہ توجہ دی ہے وہ عشق کا انجام ہے ۔ وہ کیا ہے؟ کیسا ہے؟ اور کیسا ہو سکتا ہے؟ اس میں ہم سب کی دلچسپی ہونی چاہیے ۔ یہ شاعری پڑھئے اور انجام کی اچھی بری صورتوں کو جانئے ۔
महेतمَہیت
رک : ماہیت جو فصیح ہے ؛ حقیقت حال
اردو زبان کی تدریس
معین الدین
زبان
تاریخ اسلام
معین الدین احمد ندوی
تاریخ خواجہ معین الدین چشتی
نامعلوم مصنف
چشتیہ
غیب کا ستارہ
مجموعہ
امیر خسرو
معین الدین عقیل
تنقید
دیوان غریب نواز
دیوان
سوانح خواجہ معین الدین چشتی
وحید احمد مسعود
خواجہ معین الدین چشتی کی حیات اور تبلیغی ملفوظات
خواجہ قطب الدین بختیار کاکی
ملفوظات
تحریک آزادی میں اردو کا حصہ
سیاسی تحریکیں
پاکستان میں اردو تحقیق
تحقیق
دیوان حضرت خواجہ معین الدین چشتی
خلفائے راشدین
سوانح حیات
سائنس کی مایۂ ناز ہستیاں
احرار حسین
سائنس
اور پھر وہ دونوں بس اسٹیشن کے مجمع میں رل مل گیے تھے اور ان کے جانے کے بعد برفیلی لڑکی اپنے بال پیچھے کو سمیٹ کر اپنے دن بھر کے کام کو غور سے دیکھتی ہوئی اپنی کار کے انتظار میں کلاس روم کی کھڑکی میں آ کر کھڑی...
تیری آہٹ قدم قدم اور میںاس معیت میں بھی رہا تنہا
تیرا شکریہ!‘‘ اگلی صبح ویران اور بے رونق بازار میں سرکاری منّاد سپہ کی معیت میں داخل ہوا اور سرکاری اعلان پڑھ کر سنانے لگا۔...
اسی رات بہت دیر گئے ایک تنو مند بوڑھا منھ پر ڈھاٹا باندھے ہمارے گڑھی پر آیا کہ میں بلیا کے بابو کنور سنگھ کا ایلچی ہوں، مجھے ٹھاکر صاحب سے ملنا ہے۔ بابو کنور سنگھ کی عمر اس وقت اسی کے قریب تھی، ان کا راج چھوٹا سا لیکن...
وہ پردہ نشین اب چونکہ ایک مرد کی معیت میں تھی اس لیے اس سے نگاہیں ملانا بہت مشکل تھا۔ نذیر سوچ رہا تھا کہ ہو سکتا ہے وہ یہیں رہتی ہو اور اچانک کسی بھی گلی میںموڑ مڑ کر ، اس کی نظروں کے سامنے کسی بھی مکان کے...
گزر چکے ہیں کسی عکس کی معیت میںہم ایسے لوگ جو آئینہ خانے لگتے ہیں
پرنس پال: حضرات! اس قسم کے رومان پسندوؤں کیلئے دنیا دور ہی سے بھلی معلوم دیتی ہے اور قید خانہ جس میں حکم پر بہترین طعام مہیا ہو سکتا ہے بری جگہ نہیں ہوسکتی(زاروچ داخل ہوتا ہے۔ حاضرین دربار تعظیم کیلئے اٹھتے ہیں)صبح بخیر شہزادہ! اعلیٰ حضرت کا رنگ کچھ زرد سا معلوم دیتا ہے!
کبھی وہ بھی دن تھا۔ جب کہ میں بھی آپ ہی کی طرح تھا۔ میرا دل جس میں ہر طرح کے ولولے کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے تھے مناظر فطرت کا متلاشی تھا۔ جب کہ ہرساعت میرے لئے مژدہ لاتی اور ننھی ننھی دو شیزگان کی یاد میرے دل میں چٹکیاں لیتیں۔ جبکہ میں ان حسن کی دیویوں کے ساتھ چھٹکی ہوئی چاندنی میں شاہ بلوط کے گھنے درختوں کی اوٹ میں گلگشت کرتا۔۔۔۔۔۔ جبکہ میں آزاد تھا۔مگر اب قید وبند میں ہوں۔ آہنی زنجیروں سے جکڑا ہوا تنگ و تار کوٹھڑی، میں بے بال و پرپرند کی طرح اسیر کیا گیا ہوں۔ یہ تو ہے جسمانی قید۔ مگر میرے خیالات بھی اسی طرح مقید ہیں۔ صرف ایک۔۔۔۔۔۔ اورصرف ایک خیال۔۔۔۔۔۔ ہیبت ناک، مہیب اور ناقابل برداشت خیال مجھ پر پوری طرح مسلط ہے جس کی خوفناک یاد ایک گھڑی یا پل کیلئے بھی میرے دل سے محو نہیں ہوتی ،جس کی صحت کا مجھے کامل یقین ہے یعنی سزائے موت۔۔۔۔۔۔ آہ! اس کا نام لیتے ہی میری رگوں میں خون منجمد ہو جاتا ہے۔
’’تم مشق سخن کر رہے ہو اور میں مشق فنا میں مستغرق ہوں۔ بو علی سینا کے علم اور نظیری کے شعر کو ضائع اور بے فائدہ اور موہوم جانتا ہوں۔ زیست بسر کرنے کو کچھ تھوڑی سی راحت درکار ہے اور باقی حکمت اور سلطنت اور شاعری اور ساحری...
اخلاقیات پر ایمان رکھنے والے جب کبھی ایسی باتیں دیکھتے ہیں تو انھیں یقین ہو جاتا ہے کہ قیامت کی نشانیاں پوری ہو رہی ہیں۔ خیر قیامت تو ایک دن آنی ہی ہے لیکن یہ بات سمجھ میں آنی دشوار ہے کہ ایمان والوں کو قیامت سے کیا خوف ہو...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books