aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ٹھہراؤ"
جگدیش ٹھکرال
ناشر
اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیںفرازؔ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
لہجے میں مگر بلا کا ٹھہراؤآواز میں گونجتی جدائی
اس میں ٹھہراؤ یا سکون کہاںزندگی انقلاب پیہم ہے
یہ کائنات کا ٹھہراؤ یہ اتھاہ سکوتیہ نیم تیرہ فضا روز گرم کا تابوت
دریا کی اصل تیرتی لاشوں سے پوچھیےٹھہراؤ ایک چال روانی فریب ہے
شاعری میں وطن پرستی کے جذبات کا اظہار بڑے مختلف دھنگ سے ہوا ہے ۔ ہم اپنی عام زندگی میں وطن اور اس کی محبت کے حوالے سے جو جذبات رکھتے ہیں وہ بھی اور کچھ ایسے گوشے بھی جن پر ہماری نظر نہیں ٹھہرتی اس شاعری کا موضوع ہیں ۔ وطن پرستی مستحسن جذبہ ہے لیکن حد سے بڑھی ہوئی وطن پرستی کس قسم کے نتائج پیدا کرتی ہے اور عالمی انسانی برادری کے سیاق میں اس کے کیا منفی اثرات ہوتے ہیں اس کی جھلک بھی آپ کو اس شعری انتخاب میں ملے گی ۔ یہ اشعار پڑھئے اور اس جذبے کی رنگارنگ دنیا کی سیر کیجئے ۔
شاعری میں وطن پرستی کے جذبات کا اظہار بڑے مختلف ڈھنگ سے ہوا ہے۔ ہم اپنی عام زندگی میں وطن اور اس کی محبت کے حوالے سے جو جذبات رکھتے ہیں وہ بھی، اور کچھ ایسے گوشے بھی جن پر ہماری نظر نہیں ٹھہرتی اس شاعری کا موضوع ہیں۔ وطن پرستی مستحسن جذبہ ہے۔ یوم جمہوریہ، وطن پرستی اور مجاہدان آزادی کے تعلق سے یہ شاعری بھی آپ کے اندر وطن کی محبت پیدا کرے گی۔ یہ اشعار پڑھئے اور اس جذبے کی رنگارنگ دنیا کی سیر کیجئے۔
شاعری ایسی کیفیتوں کو زبان دیتی جن سے ہم روز گزرتے تو ہیں لیکن ان کا اظہار بھی نہیں کرسکتے اورنہ ہی ان پر ٹھہر کر سوچ سکتے ہیں ۔ استقبال پر ہم نے ایسے ہی شعروں کو اکھٹا کیا ہے جو استقبال کرنے اور استقبال کئے جانے والے شخص کی نازک ترین کیفیتوں کا اظہاریہ ہیں ۔ یہ انتخاب استقبال کی اور بھی بہت سی جہتوں پر مشتمل ہے۔
ہم کہ ٹھہرے اجنبی
ایوب مرزا
سوانح حیات
ٹھہرا ہوا سورج
نعیم آروی
افسانہ
ٹھہری ہوئی دھوپ
فاروق راہب
معتوب زباں ٹھہری
معین اعجاز
اور شام ٹھہر گئی
نجمہ شاہین کھوسہ
نظم
ٹھہرے ہوئے لوگ
انجم عثمانی
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
قاسم رسا
مجموعہ
ٹھہر جائے کوئی نغمہ
عزیز پریہار
ٹھہری ہوئی صبح
مجیر احمد آزاد
ٹکراؤ
ایم ۔ عرفان
پھر عشق جوں ٹھہرا
نسرین سید
رقص کرنا ہی جو ٹھہرا
عین تابش
غزل
ریت پر ٹھہری ہوئی شام
قاسم خورشید
ریت پر ٹھہری زندگی
احمد عرفان
ایک ٹھہراؤ آ گیا کیسازاویے ہی بدل گئے شاید
مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائےاب مجھے خود سے نکلنے کی اجازت دی جائے
ایک ٹھہراؤ اک تکان ہے تودیکھ کس درجہ دھان پان ہے تو
عالم میں آب و گل کا ٹھہراؤ کس طرح ہوگر خاک ہے اڑے ہے ور آب ہے رواں ہے
آج مجھےباتیں یاد آرہی ہیں۔ بیتی باتیں۔ بسری باتیں۔ سانپ گزر گیے۔ لکیریں رہ گئیں۔ لکیریں ہی لکیریں۔ سانپ تو صرف ڈراتے ہیں۔ پھنکارتے ہیں۔ لکیریں کاٹتی ہیں۔ ڈستی ہیں، پتا نہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے۔ لکیروں نے مجھے چھلنی کر رکھا ہے۔ چلتی ہیں۔ چلے جاتی ہیں۔ جیسے دھار...
صادقؔ کی نگاہوں کو ہی ٹھہراؤ نہ مجرمآئینے ہر اک دور میں حیراں نظر آئے
گزرتے وقت کی کوئی نشانی ساتھ رکھتا ہوںکہ میں ٹھہراؤ میں بھی اک روانی ساتھ رکھتا ہوں
حالت رقص میں ہے ٹھہراؤاضطراب و سکوں خدا حافظ
اور تنہا کبھی طائف سے نکالے جائیںمرحبا شکر کا ٹھہراؤ بہشتی زیور
اضطراب ایسا ہوا دل کا سہارا مجھ کوکوئی ٹھہراؤ نہیں خود میں گوارا مجھ کو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books