aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پچاس"
تم سلامت رہو ہزار برسہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار
چماروں کا کنبہ تھا اور سارے گاؤں میں بدنام۔ گھیسو ایک دن کام کرتا تو تین دن آرام، مادھو اتنا کام چور تھا کہ گھنٹے بھر کام کرتا تو گھنٹے بھر چلم پیتا۔ اس لئے اسے کوئی رکھتا ہی نہ تھا۔ گھر میں مٹھی بھر اناج بھی موجود ہو تو...
’’اوئی خدا خیر کرے! بوا پورے دس سال نگل رہی ہو۔ اللہ رکھے خالی کے مہینے میں پورے پچاس بھر کے۔۔۔‘‘ اللہ! بے چاری امتیاز پھپو بول کے پچھتائیں۔ شجاعت ماموں کی پانچ بہنیں ایک طرف اور وہ نگوڑی ایک طرف۔ اور ماشاء اللہ پانچوں بہنوں کی زبانیں بس کندھوں...
شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیںمیرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے
کمرہ بہت چھوٹا تھا جس میں بے شمار چیزیں بے ترتیبی کے ساتھ بکھری ہوئی تھیں۔ تین چار سوکھے سڑے چپل پلنگ کے نیچے پڑے تھے جن کے اوپر منہ رکھ کر ایک خارش زدہ کتا سورہا تھا۔ اور نیند میں کسی غیر مرئی چیز کو منہ چڑا رہا تھا۔...
مختلف و معتبر رسائل کے پچاس مخصوص شماروں کا انتخاب ۔
منشی نول کشور نے 1857 کے غدر کے بعد ہندوستان کی تہذیب، ادب اور علمی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1858 میں قائم ہونے والا ان کا پریس مختلف موضوعات جیسے مذہب، تاریخ، ادب، فلسفہ، سائنس اور فنون پر تقریباً چھ ہزار کتابیں شائع کر چکا تھا۔ یہ پریس 1950 میں خاندانی تنازعات کے باعث بند ہو گیا، مگر اس کے تاریخی کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ریختہ کے پاس منشی نول کشور پریس سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک قیمتی ذخیرہ موجود ہے، جہاں ہر موضوع پر کتابیں دستیاب ہیں۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
पचासپچاس
fifty
چراغوں کا دھواں
انتظار حسین
مضامین
روح غزل
مظفر حنفی
انتخاب
ایران میں جدید فارسی ادب کے پچاس سال
رضیہ اکبر
تاریخ
پاکستان میں اردو تنقید کے پچاس سال
شہزاد منظر
تنقید
مآثر عالمگیری
محمد ساقی مستعد خاں
ترقی پسند ادب
سید عاشور کاظمی
حمید شاہد کے پچاس افسانے
محمد حمید شاہد
افسانہ
پاکستانی کہانیاں
آصف فرخی
اردو غزل کے پچاس سال
عبد الاحد خاں
شاعری تنقید
پچاس افسانے
ابن کنول
صولت پبلک لائبریری کے پچاس برس
سید نذرالحسن قادری
ریڈیو پاکستان کراچی
محمد اقبال خان اسدی
ادبی تحریکیں
غالب: بھئی جب ہمارے سامنے شمع لائی جائے گی تو ہم بھی کچھ پڑھ کر سنا دیں گے۔ م۔ ن۔ ارشد: معاف کیجئے گا مرزا، اس مجلس میں شمع وغیرہ کسی کے سامنے نہیں جائے گی۔ شمع کی بجائے یہاں پچاس کینڈل پاور کا لیمپ ہے،اس کی روشنی میں ہر...
ہے چہل چالیس اور پنجاہ پچاسناامیدی یاس اور امید آس
لیکن گدھے کا ایک بھائی اور بھی ہے۔ جو اس سے کچھ کم ہی گدھا ہے اور وہ ہے بیل، جن معنوں میں ہم گدھے کا لفظ استعمال کرتے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں۔ جو بیل کو بیوقوفوں کا سردار کہنے کو تیار ہیں۔ مگر ہمارا خیال ایسا نہیں۔بیل...
خزانے کے تمام کلرک جانتے تھے کہ منشی کریم بخش کی رسائی بڑے صاحب تک بھی ہے۔ چنانچہ وہ سب اس کی عزت کرتے تھے۔ ہر مہینے پنشن کے کاغذ بھرنے اور روپیہ لینے کے لیے جب وہ خزانے میں آتا تو اس کا کام اسی وجہ سے جلد جلد...
اس کے باوصف، وہ خدا کے ان حاضرو ناظر بندوں میں سے ہیں جو محلّے کی ہرچھوٹی بڑی تقریب میں، شادی ہویاغمی، موجود ہوتے ہیں۔ بالخصوص دعوتوں میں سب سے پہلے پہنچتےاورسب کے بعد اٹھتے ہیں۔ اِس اندازِ نشست و برخاست میں ایک کُھلا فائدہ یہ دیاھص کہ وہ باری...
کہنے لگے، ’’بولو۔‘‘ میں نے کہا، ’’کوئی فرق نہیں۔ سنتے ہو مرزا۔کوئی فرق نہیں۔ ہم میں اور حیوانوں میں۔۔۔ کم از کم مجھ میں اور حیوانوں میں کوئی فرق نہیں۔ ہاں ہاں میں جانتا ہوں۔ تم مین میخ نکالنے میں بڑے طاق ہو۔ کہہ دو گے حیوان جگالی کرتے ہیں،...
بابو گوپی ناتھ نے تعجب سے کہا، ’’کیا بات کرتے ہیں آپ منٹو صاحب۔۔۔ آپ کو، اور کاروں کی قیمت معلوم نہ ہو۔ کل چلیے میرے ساتھ، زینو کے لیے ایک موٹر لیں گے۔ میں نے اب دیکھا ہے کہ بمبئی میں موٹر ہونی ہی چاہیے۔‘‘ زینت کا چہرہ رد...
کس لئے آج یہ دیس بدیس ہو گیا ہے۔ میں چلتی جا رہی تھی اور ڈبوں میں بیٹھی ہوئی مخلوق اپنے وطن کی سطح مرتفع، اس کے بلند و بالا چٹانوں، اس کے مرغزاروں، اس کی شاداب وادیوں، کنجوں اور باغوں کی طرف یوں دیکھ رہی تھی، جیسے ہر جانے...
یہ بات نہیں کہ خدانخواستہ ہم بیماری اورموت سے ڈرتے ہیں۔ ہم توپرانی چال کے آدمی ہیں۔ اس لیے نئی زندگی سے زیادہ خوف کھاتے ہیں۔ موت برحق ہے اورایک نہ ایک دن ضرورآئے گی۔ بات صرف اتنی ہے کہ بلانے کے لیے ہم اپنی نیک کمائی میں سے پچاس...
جوگندر سنگھ کے افسانے جب مقبول ہونا شروع ہوئے تو اس کے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ وہ مشہور ادیبوں اور شاعروں کو اپنے گھر بلائے اور ان کی دعوت کرے۔ اس کا خیال تھا کہ یوں اس کی شہرت اور مقبولیت اور بھی زیادہ ہو جائے گی۔ جوگندر...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books