aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پیاس"
پیام فتحپوری
1923 - 2000
شاعر
اقبال پیام
مکتبہ پیام تعلیم، نئی دہلی
مدیر
پیام شاہجہانپوری
مصنف
پرمود پونڈھیر پیاسا
born.1984
پیام سیہالوی
عبدالحئی پیام انصاری
گاندھی پیس فاؤنڈیشن، نئی دہلی
ناشر
دفتر پیام، تہران
یونائٹیڈ نیشنس ایجوکیشنل، سائنٹفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن، پیرس
یونیورسل پیس فاؤنڈیشن، نئی دہلی
پریاس پبلیکیشن، بھوپال
ایور نیو بک پیلس، لاہور
بک پیلس جامعہ نگر، نئی دہلی
ادارہ پیام اسلام، سہارنپور
مرے ہونٹوں پہ اپنی پیاس رکھ دو اور پھر سوچوکہ اس کے بعد بھی دنیا میں کچھ پانا ضروری ہے
شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کومیں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو
میں تو جلتے ہوئے صحراؤں کا اک پتھر تھاتم تو دریا تھے مری پیاس بجھاتے جاتے
بھڑکائیں مری پیاس کو اکثر تری آنکھیںصحرا مرا چہرا ہے سمندر تری آنکھیں
اور دریا دریا پیاس بجھاؤجن آنکھوں میں ڈوبو
منشی نول کشور نے 1857 کے غدر کے بعد ہندوستان کی تہذیب، ادب اور علمی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1858 میں قائم ہونے والا ان کا پریس مختلف موضوعات جیسے مذہب، تاریخ، ادب، فلسفہ، سائنس اور فنون پر تقریباً چھ ہزار کتابیں شائع کر چکا تھا۔ یہ پریس 1950 میں خاندانی تنازعات کے باعث بند ہو گیا، مگر اس کے تاریخی کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ریختہ کے پاس منشی نول کشور پریس سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک قیمتی ذخیرہ موجود ہے، جہاں ہر موضوع پر کتابیں دستیاب ہیں۔
ماں سے محبت کا جذبہ جتنے پر اثر طریقے سے غزلوں میں برتا گیا ہے، اتنا کسی اور صنف میں نہیں۔ ہم ایسے کچھ منتخب اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں، جو ماں کو موضوع بناتے ہیں۔ ماں کے پیار، اس کی محبت ، شفقت اور اپنے بچوں کے لئے اس کی جاں نثاری کو واضح کرتے ہوئے یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں، اس سے متاثر ہوئے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔ ان اشعار کو پڑھئے اور ماں سے محبت کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجئے ۔
مہاتما گاندھی نہ صرف سماجی اور سیاسی حلقوں میں بلکہ شاعروں اور ادیبوں کے درمیان بھی کافی مقبول تھے۔ پیار سے باپو کہے جانے والے اس قومی رہنما کو اردو شاعروں نے بھی اپنی نظموں اور غزلوں میں خاصی جگہ دی ہے۔ گاندھی جی کے اصول و عقاید جیسے حق ، انصاف اور عدم تشدّد وغیرہ کو بنیاد بنا کر اردو میں بھی بے شمار کام ہوئے ہیں۔ یہاں ہم گاندھی جی پر کہی گئی ۲۰ بہترین نظمو ں کا انتخاب پیش کر رہے ہیں۔
प्यासپیاس
thirst, desire, craving
پیاس کا دریا
بی کے ورما شیدی
غزل
پیار کا پہلا شہر
مستنصر حسین تارڑ
رومانی
چھلنی کی پیاس
محب عارفی
مجموعہ
جنگ اور امن
لیو ٹالسٹائی
ناول
میں صدیوں کی پیاس
نریش شانڈیلیہ
چراغوں کا دھواں
انتظار حسین
مضامین
پیام مشرق
علامہ اقبال
روح غزل
مظفر حنفی
انتخاب
مولانا جلال الدین رومی کا پیام عشق
لطیف اللہ
تصوف
آنچل کی پیاس
راج ونش
ایران میں جدید فارسی ادب کے پچاس سال
رضیہ اکبر
تاریخ
تاریخ نظریۂ پاکستان
سیاسی تحریکیں
اے میسج فروم دی ایسٹ
شاعری
ترے ہاتھ سے میرے ہونٹ تک وہی انتظار کی پیاس ہےمرے نام کی جو شراب تھی کہیں راستے میں چھلک گئی
دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیںہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں
گماں یہ ہے تمہاری بھی رسائی نارسائی ہووہ آئی ہو تمہارے پاس لیکن آ نہ پائی ہو
بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پرجو میری پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں
پیاس جس نہر سے ٹکرائی وہ بنجر نکلیجس کو پیچھے کہیں چھوڑ آئے وہ دریا ہوگا
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہےرشتہ ہی مری پیاس کا پانی سے نہیں ہے
کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرحوہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح
تم اس کے پاس ہو جس کو تمہاری چاہ نہ تھیکہاں پہ پیاس تھی دریا کہاں بنایا گیا
شبنم ہے کہ دھوکا ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہودل دشت میں اک پیاس تماشہ ہے کہ تم ہو
ہوتا رہا مقابلہ پانی کا اور پیاس کاصحرا امڈ امڈ پڑے دریا بپھر بپھر گئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books