aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ڈور"
میراجی
1912 - 1949
شاعر
زاہد ڈار
1936 - 2021
عمر عالم
born.2001
آصف ڈار
شبیر احمد ڈار
مصنف
بشیر احمد ڈار
1908 - 1979
محمد اشرف ڈار
مدیر
ایس۔ بی۔ وان۔ ڈورن
عامر نظیر ڈار
سعید ڈار
اقبال ڈار
ناشر
ایس، این، ڈار
محمد اسلم ڈوگر
محمد علی ڈھر
ڈاکٹر ثریا ڈار
born.1951
بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کاسو رہروان تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
یہ ڈور لمبی بہت ہےلیکن
ساتھ اپنا وفا میں نہ چھوٹے کبھی پیار کی ڈور بندھ کر نہ ٹوٹے کبھیچھوٹ جائے زمانہ کوئی غم نہیں ہاتھ تیرا رہے بس مرے ہاتھ میں
دل کے کسی کونے میں پڑے ہوں گے اب بھیایک کھلا آکاش پتنگیں ڈور بہت
پھر ہاتھ پہ زخموں کے نشاں گن نہ سکو گےیہ الجھی ہوئی ڈور جو سلجھائی ذرا اور
راکھی کی ڈور سے بندھی خوبصورت شاعری
یہ کلیکشن مرزا غالب کی ان لازوال غزلوں پر مشتمل ہے، جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی دل نشین اور روح کو چھو لینے والی آواز میں گایا ہے۔ ان منتخب غزلوں میں عشق کی شدت، ہجر کا کرب، اور زندگی کی گہرائیوں سے پھوٹتی ہوئی فکر کی وہ لطیف پرتیں شامل ہیں جو دل و دماغ کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ انتخاب سننے والوں کو کلاسیکی اردو شاعری کے جمال اور غزل گائیکی کی لطافت سے آشنا کرتا ہے — ایک ایسا امتزاج جو دل کو چھو جائے، اور دیر تک ذہن میں گونجتا رہے۔ آیئے، اس نایاب انتخاب کو پڑھیے، سنیے، غزل اور آواز کی اس خوبصورت ہم آہنگی میں ڈوب جائیے۔
اپنی زندگی کو اپنے ارادے اور اپنے ہاتھوں سے ختم کرلینا ایک بھیانک اور تکلیف دہ احساس ہے ۔ لیکن انسان جینے کے ہاتھوں تنگ آکر کب ایسا کرلیتا ہے اور کون سے محرکات اُسے ایسا کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں ۔ ان سب کا بے حد تخلیقی اور داخلی بیان ان شعروں میں موجود ہے ۔ ان شعروں کو پڑھنا ڈر ، خوف ،اداسی ، امید اور حوصلے کی ایک ملی جلی دنیا سے گزرنا ہے ۔
डोरڈور
thread
فیچر، کالم اور تبصرہ
الجھی ڈور
صالحہ عابد حسین
ناول
ڈار سے بچھڑے
سید محمد اشرف
افسانہ
ڈگر سے ہٹ کر
سعیدہ بانو احمد
خود نوشت
شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور ان کی علمی خدمات
تنقید
چین میں کمیونسٹ انقلاب کا ماضی، حال اور مستقبل
اے۔ ڈوک۔ بارنٹ
تہذیبی وثقافتی تاریخ
آرٹیکل آن اقبال
شاعری تنقید
لیٹرس آف اقبال
ترجمہ
درد کا شہر
نظم
وفا کی ڈور
روحی انعام
ریشم کی ڈور
مرزا قادر علی بیگ
ڈرامہ
ڈر کیسا ؟
مائل خیرآبادی
انوار اقبال
خواتین کی تحریریں
آنکھ میں سمندر
انتخاب
وقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹےکس گھڑی سر پہ یہ لٹکی ہوئی تلوار گرے
کچھ روانہ ہو چکے تھے۔ باقی رک گئے۔ تھیلا پل کی طرف بڑھا تو اس کے پیچھے چلنے لگے۔ میں نے سوچا کہ ماؤں کے یہ لال بیکار موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ فوارے کے پاس دبکا کھڑا تھا۔ وہیں میں نے تھیلے کو آواز دی اور کہا، ’’مت جاؤ یار۔۔۔ کیوں اپنی اور ان کی جان کے پیچھے پڑے ہو۔‘‘ تھیلے نے یہ سن کر ایک عجیب سا قہقہہ بلند کیا اور مجھ سے کہا، ’’ تھیلا صرف یہ بتانے...
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیںڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
نوکر بولا ’’صاحب‘‘اندر کمرے میں ایک دم گڑ بڑ شروع ہوگئی۔ چیخیں بلند ہوئیں۔ دروازوں کی چٹخیاں کھلنے کی آوازیں آئیں۔ کھٹ کھٹ پھٹ پھٹ ہوئی۔ اشوک کوری ڈور سے ہوتا پچھلے دروازے سے کمرے میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا کہ پروجیکٹر چل رہا اور پردے پردن کی روشنی میں دھندلی دھندلی انسانی شکلیں ایک نفرت انگیز مکانکی یک آہنگی کے ساتھ حیوانی حرکات میں مشغول ہیں۔
رات نے ایسا پینچ لگایا ٹوٹی ہاتھ سے ڈورآنگن والے نیم میں جا کر اٹکا ہوگا چاند
جب تک ہے ڈور ہاتھ میں تب تک کا کھیل ہےدیکھی تو ہوں گی تم نے پتنگیں کٹی ہوئی
لیکن گدھے کا ایک بھائی اور بھی ہے۔ جو اس سے کچھ کم ہی گدھا ہے اور وہ ہے بیل، جن معنوں میں ہم گدھے کا لفظ استعمال کرتے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں۔ جو بیل کو بیوقوفوں کا سردار کہنے کو تیار ہیں۔ مگر ہمارا خیال ایسا نہیں۔بیل کبھی کبھی مارتا۔ کبھی کبھی اڑیل بیل بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔ اور کبھی کئی طریقوں سے وہ اپنی ناپسندیدگی اور ناراضگی کا اظہار کردیتا ...
نہ غم مفلسی کا، نہ چوری کا ڈرعجب شہر تھا اس کا مینو سواد
ترلوچن نے ہانپتے ہوئے مناسب و موزوں الفاظ میں سے اس معافی مانگی۔ موذیل نے اپنا لبادہ ٹھیک کیا اور مسکرا دی، ’’یہ کھڑاؤں ایک دم کنڈم چیز ہے۔‘‘ اور وہ اتری ہوئی کھڑاؤں میں اپنا انگوٹھا اور اس کی ساتھ والی انگلی پھنساتی کوری ڈور سے باہر چلی گئی۔ترلوچن کا خیال تھا کہ موذیل سے دوستی پیدا کرنا شاید مشکل ہو لیکن وہ بہت ہی تھوڑے عرصے میں اس سے گھل مل گئی۔ لیکن ایک بات تھی کہ وہ بہت خود سر تھی۔ وہ ترلوچن کو کبھی خاطر میں نہیں لاتی تھی۔ اس سے کھاتی تھی، اس سے پیتی تھی، اس کے ساتھ سینما جاتی تھی۔ سارا سارا دن اس کے ساتھ جوہو پر نہاتی تھی لیکن جب وہ بانھوں اور ہونٹوں سے کچھ اور آگے بڑھنا چاہتا تو وہ اسے ڈانٹ دیتی۔ کچھ اس طور پر اسے گھڑکتی کہ اس کے سارے ولولے اس کی داڑھی اور مونچھوں میں چکر کاٹتے رہ جاتے۔
آس کی ڈور توڑ دیتے ہیںتار دل کے جھنجھوڑ دیتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books