aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ख़याल-ए-नाम-ओ-नसब"
برائے نام و نسب گو نہیں ہنر میرابنا ہوا ہے مگر مرحلہ سفر میرا
جو راندۂ زمانہ تھے اب شہریار ہیںکس کو خیال نام و نسب اپنے شہر میں
کہاں کے نام و نسب علم کیا فضیلت کیاجہان رزق میں توقیر اہل حاجت کیا
نہ کوئی نام و نسب ہے نہ گوشوارہ مرابس اپنی آب و ہوا ہی پہ ہے گزارہ مرا
ایک اچھا تخلیق کار ایک اچھا انسان بھی ہوتا ہے ۔ اس کی ذہنی ، جذباتی ، اور فکری کشادگی اسے کسی خانے میں بند نہیں ہونے دیتی ۔ وہ مذہب ، تہذیب ، رسم ورواج ، رنگ ونسل کی بنیاد پر انسانوں میں تفریق پیدا نہیں کرتا ہے ۔ مذہبی یک جہتی کے عنوان کے تحت ہم نے جن شعروں کا انتخاب کیا ہے ان کے مطالعے سے یہ احساس اور گہرا ہوجاتا ہے کہ کس طرح سے مذہبی علیحدگی کے باوجود تمام انسان انسانیت کی بنیاد پر ایک ہیں اور ان کی علیحدگی کی تمام بنیادیں زندگی کی رنگا رنگی اور اس کی خوبصورتی کی علامت ہیں ۔
محبوب کے لبوں کی تعریف وتحسین اور ان سے شکوہ شکایت شاعری میں عام ہے ۔ لبوں کی خوبصورتی اور ان کی نازکی کے مضمون کو شاعروں نے نئے نئے دڈھنگ سے باندھا ہے ۔ لبوں کے شعری بیان میں ایک پہلو یہ بھی رہا ہے کہ ان پر ایک گہری چپ پڑی ہوئی ہے ، وہ ہلتے نہیں عاشق سے بات نہیں کرتے ۔ یہ لب کہیں گلاب کی پنکھڑی کی طرح نازک ہیں تو کہیں ان سے پھول جھڑتے ہیں ۔اس مضمون میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
وہم ایک ذہنی کیفیت ہے اور خیال وفکر کا ایک رویہ ہے جسے یقین کی متضاد کیفیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ انسان مسلسل زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں یقین ووہم کے درمیان پھنسا ہوتا ہے ۔ خیال وفکر کے یہ وہ علاقے ہیں جن سے واسطہ تو ہم سب کا ہے لیکن ہم انہیں لفظ کی کوئی صورت نہیں دے پاتے ۔ یہ شاعری پڑھئے اور ان لفظوں میں باریک ونامعلوم سے احساسات کی جلوہ گری دیکھئے ۔
ख़याल-ए-नाम-ओ-नसबخیال نام و نسب
worry, thought of name and ancestry
تاریخ نظم و نثر اردو
آغا محمد باقر
تنقید
جاپان اور اس کا تعلیمی نظم و نسق
محمد عنایت اللہ
تاریخ
اردو شاعری میں گیتا
انور جلال پوری
نظم
سیر و سیاحت ہندوستان
مصطفے علی خان
سفر نامہ
سفینۂ نثر و نظم
حامد حسن قادری
مرتبہ
جگن ناتھ آزاد بطور نثر نگار
عاصمہ عزیز
اے مرا نام و نسب پوچھنے والے سن لےمیرے اجداد کی قبروں کے پرانے کتبے
دیکھو نہ ذات پات نہ نام و نسب شفاؔپر دوست جب بناؤ تو کردار دیکھ کر
نہ پوچھ مذہب و نام و نسب سوال نہ کرجو ہے ترا ہے وہی میرا رب سوال نہ کر
تم مرا نام و نسب پوچھ رہے ہو سب سےعشق ہو جائے تو شجرہ نہیں دیکھا جاتا
پوچھا تو ہم نے نام و نسب بھی بتا دیابرباد کیوں ہوئے یہ سبب بھی بتا دیا
میں اپنی ذات کی پہچان تک گنوا بیٹھاخیال عزت نام و نسب میں رہتے ہوئے
ہم اہل جبر کے نام و نسب سے واقف ہیںسروں کی فصل جب اتری تھی تب سے واقف ہیں
سورج سے اس کا نام و نسب پوچھتا تھا میںاترا نہیں ہے رات کا نشہ ابھی تلک
نہ چھیڑ نام و نسب اور نسل و رنگ کی باتکہ چل نکلتی ہے اکثر یہیں سے جنگ کی بات
اک طرف ہے طرۂ نام و نسباک طرف تقدیر کا لکھا ہوا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books