aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ख़ैरियत"
خیرات ندیم
1922 - 1989
مصنف
مولوی سید خیرات حسن
حاجب خیرات دہلوی
میر خیرات علی منجم
سید خیرات احمد
سید خیرات علی زیدی
بشن سنگھ نے اس خدا سے کئی مرتبہ منت سماجت سے کہا کہ وہ حکم دیدے تاکہ جھنجھٹ ختم ہو، مگر وہ بہت مصروف تھا اس لیے کہ اسے اور بے شمار حکم دینے تھے۔ ایک دن تنگ آکر وہ اس پر برس پڑا، ’’اوپڑ دی گڑ گڑ دی انیکس دی بے دھیانا دی منگ دی دال آف واہے گوروجی دا خالصہ اینڈ واہے گوروجی کی فتح۔۔۔ جو بولے سونہال، ست سری اکال۔‘‘اس کا شاید یہ مطلب تھا کہ تم مسلمان کے خدا ہو۔۔۔ سکھوں کے خدا ہوتے تو ضرور میری سنتے۔
گھیسو کو اس وقت ٹھا کر کی برات یاد آئی جس میں بیس سال پہلے وہ گیا تھا۔ اس دعوت میں اسے جو سیری نصیب ہوئی تھی۔ وہ اس کی زندگی میں ایک یادگار واقعہ تھی اور آج بھی اس کی یاد تازہ تھی۔ وہ بولا، ’’وہ بھوج نہیں بھولتا۔ تب سے پھر اس طرح کا کھانا اور بھرپیٹ نہیں ملا۔ لڑکی والوں نے سب کو پوڑیاں کھلائی تھیں سب کو۔ چھوٹے بڑے سب نے پوڑیاں کھائیں اور اصلی گھی ...
کل سے مصروف خیریت میں ہوںشعر تازہ کوئی ہوا ہی نہیں
خیریت اپنی لکھا کرتا ہوںاب تو تقدیر میں خطرہ بھی نہیں
خدا کرے وہ پیڑ خیریت سے ہوکئی دنوں سے اس کا رابطہ نہیں
ख़ैरियतخیریت
welfare, safety, happiness
بیسک انگلش
انسداد گدا گری اور اصلاح خیرات
خواجہ حسن نظامی
اسلامیات
کشاف النجوم
علم نجوم
نیر اعظم
دیگر
نور ایمان
دستور الافاضل
مطلع انوار
موبار سحر
غزل
خمسہ کاملہ مع سلام
عقائد الشیعہ
اسلام نامہ
اوراق گل
صراط مستقیم
الٰہی مرے دوست ہوں خیریت سےیہ کیوں گھر میں پتھر نہیں آ رہے ہیں
حامد اندر جا کر امینہ سے کہتا ہے، "تم ڈرنا نہیں امّاں! میں گاؤں والوں کا ساتھ نہ چھوڑوں گا۔ بالکل نہ ڈرنا لیکن امینہ کا دل نہیں مانتا۔ گاؤں کے بچے اپنے اپنے باپ کے ساتھ جا رہے ہیں۔ حامد کیا اکیلا ہی جائے گا۔ اس بھیڑ بھاڑ میں کہیں کھو جائے تو کیا ہو؟ نہیں امینہ اسے تنہا نہ جانے دے گی۔ ننھی سی جان۔ تین کوس چلے گا تو پاؤں میں چھالے نہ پڑ جائیں گے؟مگر وہ چلی جائے تو یہاں سوّیاں کون پکائے گا، بھوکا پیاسا دوپہر کو لوٹے گا، کیا اس وقت سوّیاں پکانے بیٹھے گی۔ رونا تو یہ ہے کہ امینہ کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ اس نے فہیمن کے کپڑے سیے تھے۔ آٹھ آنے پیسے ملے تھے۔ اس اٹھنی کو ایمان کی طرح بچاتی چلی آئی تھی اس عید کے لئے لیکن گھر میں پیسے اور نہ تھے اور گوالن کے پیسے اور چڑھ گئے تھے، دینے پڑے۔ حامد کے لئے روز دو پیسے کا دودھ تو لینا پڑتا ہے اب کل دو آنے پیسے بچ رہے ہیں۔ تین پیسے حامد کی جیب میں اور پانچ امینہ کے بٹوے میں۔ یہی بساط ہے۔ اللہ ہی بیڑاپار کرے گا۔ دھوبن مہترانی اور نائن بھی تو آئیں گی۔سب کو سیویّاں چاہئیں۔ کس کس سے منہ چھپائے؟ سال بھر کا تہوار ہے۔ زندگی خیریت سے رہے۔ ان کی تقدیر بھی تو اس کے ساتھ ہے بچّے کو خدا سلامت رکھے یہ دن بھی یوں ہی کٹ جائیں گے۔
یہ عنایتیں غضب کی یہ بلا کی مہربانیمیری خیریت بھی پوچھی کسی اور کی زبانی
حضور خیریت تو ہے حضور کیوں خموش ہیںحضور بولئے کہ وسوسے وبال ہوش ہیں
زندگی کو زخم کی لذت سے مت محروم کرراستے کے پتھروں سے خیریت معلوم کر
یہ عنایتیں غضب کی یہ بلا کی مہربانیمری خیریت بھی پوچھی کسی اور کی زبانی
تنہا گیے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اوراس پر وہ تالی بجاتے اور کہتے، ’’اولین شعر نہ سنوں گا، اردو کا کم سنوں گا اور مسلسل نظم کا ہرگز نہ سنوں گا۔‘‘
شجاعؔ وہ خیریت پوچھیں تو حیرت میں نہ پڑ جاناپریشاں کرنے والے خیر خواہوں میں بھی ہوتے ہیں
وسیمؔ شہر میں سچائیوں کے لب ہوتےتو آج خبروں میں سب خیریت نہیں ہوتی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books