aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "नौ-बियाहता"
کسی نوبیاہتا دلہن کا زیورکسی باپ کی عمر بھر کی کمائی
کیا پھول نوبیاہتا عورت کے بالوںاور بچوں کے لباس پر ہی جچتا ہے
ابھی پرسوں ترسوں کی بات ہے۔ شہر کے ایک حاجی صاحب اپنے نو بیاہتا داماد کو اپنے کھیت دکھانے لے گئے۔ تو دور سڑک پر کھڑے کھڑے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ وہ جو سامنے ’’بانجھ پن‘‘ کی دیوار دکھتی ہے، اسکے پیچھے سے وہ، وہاں، اس کوٹھڑی تک...
گھاٹ پر بھیڑ تھی۔ بھیڑ ایسی بھیڑ۔۔۔ صرف ادھر نہیں اس پار والے گھاٹ پر بھی اتنی ہی بھیڑ نظر آرہی تھی۔ لانچ اور کشتیاں سب بھر بھر کے آ جا رہی تھیں۔ لانچ پر جانے والی قطار بہت لمبی تھی۔ قطار بھی کیا تھی۔ ایک کی جگہ تین تین...
زندگی بھی کسی بازار کی عورت کی طرحنہ بیاہے کی ہوئی اور نہ کنوارے کی ہوئی
नौ-बियाहताنوبیاہتا
newly married
بزم میں تکتے ہیں منہ اس کا کھڑے اور وہ شوخنہ اٹھاتا ہے کسی کو نہ بٹھاتا ہے ہمیں
بڈھے آدمی نے ماتھے سے پسینے کے قطرے پونچھے۔ ہونٹ بھینج کر بولا، ’’یہ میری بیٹی کی لاش نہیں ہے۔ اس کے گلے میں تو منگل سوتر پڑا ہے۔ میں مسلمان ہوں۔ اور میری بیٹی کنواری تھی۔ یہ تو کسی ہندو نوبیا ہتا کی لاش ہے۔‘‘ بوڑھا آدمی سر جھکائے...
تم کتنی اعتماد سے بھری ہنسی ہنسے تھے۔۔۔ ’’تو تم اتنی سیریس ہو گئیں شمع۔۔۔! کیامٹی کایہ حقیر سادیا میری محبت پر بھاری ہو سکتا ہے؟‘‘ ’’بات مٹی اور کانچ کی نہیں آفتاب۔۔۔ بات تو اعتقاد اور رواجوں کی ہوتی ہے۔ کانچ کی چوڑیوں میں کیا دھرا ہوتا ہے؟ لیکن...
ٹرسٹ ایکسر سائز؟ لیکن کیوں؟ جرح مت کرو۔ مردوں کی طرح مت بنو۔۔۔ کیونکہ تم نے اپنا Trust کھویا ہے۔۔۔...
ناظم بہت خوش تھا۔ تین کمرے اس کے اور اس کی نئی بیاہتا بیوی کے لیے کافی تھےمگر جب اسے پتہ چلا کہ غسل خانہ ساری بلڈنگ میں صرف ایک ہے تو اسے بہت کوفت ہوئی۔ ڈونگری میں تو اس سے زیادہ دقت تھی کہ وہاں کے واحد غسل خانہ...
میں ستمبر ۵۱ء کے اواختر میں کلکتہ آگیا، اور وہاں سات سال سے زیادہ میرا قیام رہا۔ اس دوران کرشن چندر دوبار کلکتے آئے۔ اس سے پہلے بھی وہ دومرتبہ کلکتے آچکے تھے۔ اپنے کالج کی تعلیم کے ابتدائی دنوں میں وہ دہشت گردوں کی ایک جماعت میں داخل ہوگئے...
گانے سے پہلے ہی رفیق سامعین پر وجد طاری کردینے کا عادی ہے۔ مگر اس دن وہ نہ گایا، اس لیے کہ اس کی ساری توجہ نور جہاں پر تھی۔ ایک سُر چھیڑ کر اس نے مخمور آنکھوں سے نور جہاں کی طرف دیکھا اور درخواست کی، ’’نور۔۔۔ بس ہو...
آصف اپنے مخصوص انداز میں ہنسا اور صوفے پر اپنی نشست جما کر کہنے لگا، ’’منٹو صاحب! آپ کس خیال میں ہیں۔یہ پیسہ میرا ہے نہ میرے باپ کا۔ پروڈیوسر کا ہے، غلطی میری تھی جو میں بغیر فیس کے چلا آیا۔ حالانکہ میری نیت واللہ ہرگز یہ نہیں تھی...
دل میں رکھتا ہے نہ پلکوں پہ بٹھاتا ہے مجھےپھر بھی اک شخص میں کیا کیا نظر آتا ہے مجھے
اسے گلاب کی پتی نے قتل کر ڈالاوہ سب کی راہوں میں کانٹے بہت بچھاتا تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books