aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "बे-लुत्फ़"
آذر بیگدلی
مصنف
بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہاآنکھیں نہیں رہیں کہ تماشا نہیں رہا
بے لطف یار ہم کو کچھ آسرا نہیں ہےسو کوئی دن جو ہے تو پھر سالہا نہیں ہے
اگلے لقموں میں نہیں قند مکرر کا مزاسخت بے لطف حیات پیہم ہے ہم کو
سماتے ہیں پھر اس میں ٹھس کے یوں بے لطف و آسائشنہیں رہتی ہے نالوں کے نکلنے کی بھی گنجائش
لاگو ہو میرے جی کا اتنی ہی دوستی کردیوان اول:
مسکراہٹ کو ہم انسانی چہرے کی ایک عام سی حرکت سمجھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں دیکھئے کہ چہرے کا یہ ذرا سا بناؤ کس قدر معنی خیزی لئے ہوئے ہے ۔ عشق وعاشقی کے بیانیے میں اس کی کتنی جہتیں ہیں اور کتنے رنگ ہیں ۔ معشوق مسکراتا ہے تو عاشق اس سے کن کن معنی تک پہنچتا ہے ۔ شاعری کا یہ انتخاب ایک حیرت کدے سے کم نہیں اس میں داخل ہویئے اور لطف لیجئے ۔
ہم حسن کو دیکھ سکتے ہیں ،محسوس کرسکتے ہیں اس سے لطف اٹھا سکتے ہیں لیکن اس کا بیان آسان نہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب حسن دیکھ کر پیدا ہونے والے آپ کے احساسات کی تصویر گری ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ شاعروں نے کتنے اچھوتے اور نئے نئے ڈھنگ سے حسن اور اس کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو حسن کو ایک بڑے اور کشادہ کینوس پر دیکھنے کا اہل بھی بنائے گا ۔ آپ اسے پڑھئے اور حسن پرستوں میں عام کیجئے ۔
بارش کا لطف یا تو آپ بھیگ کر لیتے ہوں گے یا بالکنی میں بیٹھ کر گرتی ہوئی بوندوں اور چمک دار آسمان کو دیکھ کر، لیکن کیا آپ نے ایسی شاعری پڑھی ہے جو صرف برسات ہی نہیں بلکہ بے موسم بھی برسات کا مزہ دیتی ہو ؟ ۔ یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی شاعری پیش کر رہے ہیں جو برسات کے خوبصورت موسم کو موضوع بناتی ہے ۔ اس برساتی موسم میں اگر آپ یہ شاعری پڑھیں گے تو شاید کچھ ایسا ہو، جو یادگار ہوجائے۔
बे-लुत्फ़بے لطف
insipid, flavourless, unpleasant
مرزا علی لطف حیات اور کارنامے
مرزا اکبر علی بیگ
تنقید
جس کے باعث ہے زندگی بے لطفلطف یہ ہے اسے خبر ہی نہیں
پی کے یوں تم کب بہکتے تھے حفیظؔرات کیا بے لطف صحبت ہو گئی
کی قطع عبث زلف نہ تھا کوئی گرفتارتنہا رہے بے لطف کٹی رات تمہاری
میں ہوا بے لطف اس کے قرب سےوہ بھی میری شکل سے بیزار ہے
لڑ کے ملنا ہے آپ سے بے لطفیار ہووے نہ عذر خواہ تو کیا
کیجیے چاک گریباں کو بہار آئی ہےذکر بے لطف ہے یاں صبر و شکیبائی کا
مٹ گیا لطف ترا چھن گیا گہنا تیراجب کنھیا نہیں بے لطف ہے رہنا تیرا
بے لطف ایسی ہو گئی راحتؔ یہ زندگیجیسے بگڑ گئی ہو کسی مہرباں کے ساتھ
خود مطلبی کے راگ نے بے لطف کر دیاورنہ مزہ خلوص کی شہنائیوں میں تھا
اٹھا نہ حشر کے فتنہ کو چال سے ناداںترے شہید کا بے لطف خواب کر دے گا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books