aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "मह-पारा"
مکتبۂ قادریہ پورہ معروف، مئو
ناشر
رات بھر جو سامنے آنکھوں کے وہ مہ پارہ تھاغیرت مہتاب اپنا دامن نظارہ تھا
ہر ذرہ مہ پارہ کر لیں
عام سی عورت کو مہ پارہ بنا کر رکھ دیاچاند کو ٹوٹا ہوا تارہ بنا کر رکھ دیا
بزم گردوں پر ہوا ہے انجمن آرا کوئیجھانکتا پردے سے ہے شاید یہ مہ پارہ کوئی
خوب رو سب ہیں مگر حورا شمائل ایک ہےاور مہ پارہ ہیں لیکن ماہ کامل ایک ہے
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
تخلیقی زبان ترسیل اور بیان کی سیدھی منطق کے برعکس ہوتی ہے ۔ اس میں کچھ علامتیں ہیں کچھ استعارے ہیں جن کے پیچھے واقعات ، تصورات اور معانی کا ایک پورا سلسلہ ہوتا ہے ۔ صیاد ، نشیمن ، قفس جیسی لفظیات اسی قبیل کی ہیں ۔ شاعری میں صیاد چمن میں گھات لگا کر بیٹھنے والا ایک شخص ہی نہیں رہ جاتا بلکہ اس کی کرداری صفت اس کے جیسے تمام لوگوں کو اس میں شریک کرلیتی ہے ۔ اس طور پر ایسی لفظیات کا رشتہ زندگی کی وسعت سے جڑ جاتا ہے ۔ یہاں صیاد پر ایک چھوٹا سا انتخاب پڑھئے ۔
بھروسے کے ٹوٹنے اور بکھرنے کا دکھ اور اس کی پائیداری سے حاصل ہونے والا اعتماد دونوں ہی تجربے بہت اہم انسانی تجربے ہیں ۔ انسان اپنی ذات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ سماجی زندگی میں رشتوں کے ایک جال میں پھنسا ہوتا ہے ، جہاں وہ کسی پر بھروسہ کرتا بھی ہے اور اس پر بھروسہ کیا بھی جاتا ہے ۔ شاعروں نے زندگی کی بہت چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کو اپنے تخلیقی اظہار کا موضوع بنایا ہے ، بھروسے اور اس کی مختلف شکلوں کو مشتمل یہ شاعری ہمیں زندگی کا ایک نیا شعور عطا کرتی ہے ۔
मह-पाराمہ پارہ
moon faced
چشم بینا میں ستاروں کی حقیقت کیا ہےعالم خاک کا جو ذرہ ہے مہ پارہ ہے
سیہ بستر پڑے ہیں صبح نظارہ اتر آئےکہ شب کو زینہ زینہ کوئی مہ پارہ اتر آئے
چلو ہم دھوپ جیسے لوگ ہی اس کو نکال آئیںسنا ہے وہ ندی تہہ میں کوئی مہ پارہ رکھتی ہے
خیال یار میں آگے ہے یک مہ پارہ یاں ہر دماگر ہجراں میں زندانی ہوں پر ہوں یوسفستاں میں
غضب میں وہ جلال مہر تاباںتبسم میں وہ مہ پارہ لگے ہے
مکھڑا دیکھیں تو ماہ پارے چھپ جائیںخورشید کی آنکھ کے شرارے چھپ جائیں
اندھیرا چھا نہ جائے ماہ پارو جاگتے رہناتقاضہ وقت کا ہے اے سہارو جاگتے رہنا
مہ پاروں کے مارے سنکیا کہتے ہیں تارے سن
نوجوانی میں پارسا ہوناکیسا کار زبون ہے پیارے
کب دونوں جہانوں کے چمن میں پایاجو حسن شہنشاہ زمن میں پایا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books