aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रस्ता"
رسا چغتائی
1928 - 2018
شاعر
رسا رامپوری
1870 - 1913
رسا جالندھری
1894 - 1977
رسا جاودانی
قاسم رسا
مصنف
رسا پبلی کیشنز، کراچی
ناشر
رسا ہمدانی
مرزا غلام مصطفیٰ رسا
ریتا گانگولی
فن کار
ریتا پرکاشن، لکھنؤ
گوکل پرساد رسا
born.1880
رسا دہلوی
died.1976
میر سیف اللہ حیسن رسا
مطبع فیض رساں، بمبئی
رسا بالا پوری
ہم پر یہ سختی کی نظر ہم ہیں فقیر رہ گزررستہ کبھی روکا ترا دامن کبھی تھاما ترا
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہےستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
جب شہر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کرےدیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانا کیا
نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بھول گیاکیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا
اپنی دھن میں رہتا ہوںمیں بھی تیرے جیسا ہوں
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
مرثیہ عربی لفظ "رثا " سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے مرنے والوں پر ماتم کرنا اور ان کی فضیلت بیان کرنا۔ اردو میں، یہ صنف زیادہ تر امام حسین علیہ السلام کی تعریف اور کربلا کے سانحے کے بیان کے لیے مخصوص ہے۔
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
रस्ताرستہ
road, path, way
रस्ताرستا
راستہ بند ہے
مصطفیٰ کریم
ناول
جیلانی بانو
کہانیاں/ افسانے
عمر رفتہ
نقی محمد خان خورجوی
آتش رفتہ کا سراغ
مشرف عالم ذوقی
ہم نفسان رفتہ
رشید احمد صدیقی
خاکے/ قلمی چہرے
آتش رفتہ
جمیلہ ہاشمی
تیرے آنے کا انتظار رہا
غزل
ریختہ
مجموعہ
راستہ یہ کہیں نہیں جاتا
شین کاف نظام
انتخاب
کلیات رسا چغتائی
کلیات
مرآۃ السلاطین (ترجمہ سیرالمتاخرین)
تاریخ
خیالات رنگین
رفتہ رمز
کرشن کمار طورؔ
چشمہ ٹھنڈے پانی کا
تقلید کی روش سے تو بہتر ہے خودکشیرستہ بھی ڈھونڈ خضر کا سودا بھی چھوڑ دے
یوں جو تکتا ہے آسمان کو توکوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
ہم وہاں ہیں جہاں کچھ بھی نہیں رستہ نہ دیاراپنے ہی کھوئے ہوئے شام و سحر کے ہم ہیں
مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کارستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی
اپنی تلاش اپنی نظر اپنا تجربہرستہ ہو چاہے صاف بھٹک جانا چاہئے
غم ہو کہ خوشی دونوں کچھ دور کے ساتھی ہیںپھر رستہ ہی رستہ ہے ہنسنا ہے نہ رونا ہے
شام بھی ہو گئی دھندلا گئیں آنکھیں بھی مریبھولنے والے میں کب تک ترا رستا دیکھوں
چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگجو یہ کہتے تھے کہ رستے میں بکھر جاؤں گا
بھلا پانا بہت مشکل ہے سب کچھ یاد رہتا ہےمحبت کرنے والا اس لیے برباد رہتا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books