aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रहता"
ریتا گانگولی
فن کار
ریتا پرکاشن، لکھنؤ
ناشر
اخبار جہاں پبلکیشنز، کراچی
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہےستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
خامشی کہہ رہی ہے کان میں کیاآ رہا ہے مرے گمان میں کیا
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوںاب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھناجہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
آگ سی سینے میں رہ رہ کے ابلتی ہے نہ پوچھاپنے دل پر مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے
محبوب سے وصال کی آرزو تو آپ سب نے پال رکھی ہوگی لیکن وہ آرزو ہی کیا جو پوری ہو جائے ۔ شاعری میں بھی آ پ دیکھیں گے کہ بچارا عاشق عمر بھر وصال کی ایک ناکام خواہش میں ہی جیتا رہتا ہے ۔ یہاں ہم نے کچھ ایسے اشعار جمع کئے ہیں جو ہجر و وصال کی اس دلچسپ کہانی کو سلسلہ وار بیان کرتے ہیں ۔ اس کہانی میں کچھ ایسے موڑ بھی ہیں جو آپ کو حیران کر دیں گے ۔
امیدوں کی ایک دھند ہے اورکچھ ایسا ہے جوصاف دکھتا بھی نہیں اورچھپتا بھی نہیں ۔ اسے کے سہارے زندگی چل رہی ہے ۔ سب کچھ ہاتھ سے چلے جانے کے بعد اگرکچھ بچتا ہے تووہ امید ہی ہے ۔ شاعری کے عاشق کے پاس بھی بس یہی ایک اثاثہ ہے ، وہ اسی کے سہارے زندہ ہے ۔ جو طویل رات وہ ہجر کے دکھوں میں گزاررہا ہے اس کی بھی اسے سحرنظرآتی ہے ۔ ہم یہ انتخاب اس لئے بھی پیش کررہے ہیں کہ یہ زندگی کے مشکل ترین وقتوں میں حوصلہ مندی کا استعارہ ہے ۔
شاعری میں کوئی بھی لفظ کسی ایک معنی، کسی ایک رنگ، کسی ایک صورت ، کسی ایک ذہنی اور جذباتی رویے تک محدود نہیں رہتا ہے ۔ ساحل کو موضوع بنانے والے اس شعری بیانیے میں آپ اس بات کو محسوس کریں گے کہ ساحل پر ہونا سمندر کی سفاکیوں سے نکلنے کے بعد کامیابی کا استعارہ بھی ہے ساتھ ہی بزدلی ،کم ہمتی اور نامرادی کی علامت بھی ۔ ساحل کی اور بھی کئی متضاد معنیاتی جہتیں ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ ساحل کے ان مختلف رنگوں سے گزریں گے ۔
रहताرہتا
remain/ continue/ stay
عمر رفتہ
نقی محمد خان خورجوی
آتش رفتہ کا سراغ
مشرف عالم ذوقی
ناول
ہم نفسان رفتہ
رشید احمد صدیقی
خاکے/ قلمی چہرے
آتش رفتہ
جمیلہ ہاشمی
تیرے آنے کا انتظار رہا
رسا چغتائی
غزل
سمندر خلاف رہتا ہے
خورشید اکبر
مجموعہ
رفتہ رمز
کرشن کمار طورؔ
دل کے قریں رہتے ہیں
احمد یوسف
اور خون بہتا رہا
اختر صدیقی
تحقیق و تنقید
یاران رفتہ
سید یوسف بخاری
عہد رفتہ
رمضان علی سحر
شمارہ نمبر-003
نند کشور ملہوترا
رمتا جوگی
جتنا مجھے یاد رہا
سداشو کوتک
خود نوشت
شمارہ نمبر-001
ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتاترا گداز بدن تیری نیم باز آنکھیں
تصدق اس کرم کے میں کبھی تنہا نہیں رہتاکہ جس دن تم نہیں آتے تمہاری یاد آتی ہے
مستقل بولتا ہی رہتا ہوںکتنا خاموش ہوں میں اندر سے
مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میراخود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے
تیرا ملنا خوشی کی بات سہیتجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں
اس طرح پہروں تجھے سوچتا رہتا ہوں میںمیری ہر سانس ترے نام لکھی ہو جیسے
مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہےوہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے
عجب چراغ ہوں دن رات جلتا رہتا ہوںمیں تھک گیا ہوں ہوا سے کہو بجھائے مجھے
ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیںدل ہمیشہ اداس رہتا ہے
یوں جو تکتا ہے آسمان کو توکوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books