aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रह-रह"
رنج میرٹھی
شاعر
بلبیر سنگھ رنگ
خلیل الرب
1915 - 1999
مصنف
حکیم فصیح الدین رنج
1836 - 1885
ستیہ جیت رے
رب نواز مائل
پورن چندر رتھ
مدیر
احقر جھانسوی
1880 - 1959
اوسکر رے
رنج حیدرآبادی
فریڈرش لسٹ
1989 - 1846
مین را
جگر گورکھپوری
1892 - 1938
روہت گور روح
born.1983
راں بو
یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیےآئیے آ جائیے آ جائیے
رہ رہ کے کوندتی ہیں اندھیرے میں بجلیاںتم یاد کر رہے ہو کہ یاد آ رہے ہو تم
رہ رہ کے زبانی کبھی تحریر سے ہم نےقائل کیا اس کو اسی تدبیر سے ہم نے
رات دمکتی ہے رہ رہ کر مدھم سیکھلے ہوئے صحرا کے ہاتھ پہ نیلم سی
دل کو رہ رہ کے انتظار سا ہےکیا کسی سمت کچھ غبار سا ہے
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
रह-रहرہ رہ
stay, remain, stop, be, continue to live
often
Veer Ras Ra Duha
دوہا
شمارہ نمبر۔001
ایس۔ ایم اظہر عالم
رنگ رس
شمارہ نمبر۔002
رہ نورد شوق
سید عابد حسین
مرتب
Pata Rah Jayega
رام شیام حسین
غزل
ادبی سی پارے
نشاط روح
احسان احمد
مجموعہ
ادبی سیپارے
Jeev Ri Jaat
فن صحافت
رحم علی الہاشمی
صحافت
روح بلاغت
اخلاق دہلوی
دیگر
خواب رو
جوگندر پال
ناول
روح غزل
مظفر حنفی
انتخاب
سٹالن
سوانح حیات
کچھ کھٹکتا تو ہے پہلو میں مرے رہ رہ کراب خدا جانے تری یاد ہے یا دل میرا
کیا ہی رہ رہ کے طبیعت مری گھبراتی ہےموت آتی ہے شب ہجر نہ نیند آتی ہے
جھلک پردے سے یوں رہ رہ کے دکھلانے سے کیا حاصلیہ ٹھنڈی گرمیاں بھی درمیاں لانے سے کیا حاصل
یہ جو رہ رہ کے دھواں اٹھتا ہےآگ بھی ہوگی جہاں اٹھتا ہے
صحرا میں رہ رہ چمکے خون کی ایک لکیراک زخمی آواز کسی کی ہوئی دلوں میں تیر
رہ رہ کے ہوتی جاتی ہے دنیا تمام شدہوتا نہیں ہے عشق کا قصہ تمام شد
دل کو رہ رہ کے یہ اندیشے ڈرانے لگ جائیںواپسی میں اسے ممکن ہے زمانے لگ جائیں
اس ایک بات پہ رہ رہ کے دن گزارے ہیںکسی کے ہو نہ سکے ہم سو اب تمہارے ہیں
دل میں رہ رہ کے شور اٹھتا ہےکوئی رہتا ہے اس مکان میں کیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books