aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रौनक़"
انور صابری
1901 - 1985
شاعر
رونق بدایونی
مصنف
رونق نعیم
born.1933
پیارے لال رونق دہلوی
died.1934
رونق ٹونکوی
1819 - 1890
رونق دکنی
محبوب خاں رونق
1912 - 1973
شاہ عالم رونق
رونق جمال
born.1954
رونق شہری
born.1952
محمد افسر رونقی
born.1947
محمد علی رونق صدیقی
مدیر
رونق رضا
رونق کرن
born.2004
رونق پبلشنگ ہاؤس، دہلی
ناشر
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونقوہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
حوصلے وہ نہ رہے ہم نہ رہے دل نہ رہاگھر یہ اجڑا ہے کہ تو رونق محفل نہ رہا
ہائے اس شہر کی رونق کے میں صدقے جاؤںایسی بھرپور ہے جیسے کہ ہوا کچھ بھی نہیں
کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظرآج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
रौनक़رونق
lustre, brightness, elegance, brilliance
روضۃ الاقطاب
رونق علی
تذکرہ
اردو افسانے میں حقیقت نگاری
رونق جہاں بیگم
تنقید
سمندر بولتا ہے
سبز آتش
غزل
رونق کے ڈرامے
سید امتیاز علی تاج
ڈرامہ
نوائے دل
مجموعہ
ادھورا آدمی
قصہ / داستان
اداس جنگل میں
چھوٹا پولس والا
پنجرے کا آدمی
افسانہ
سانپوں کی دنیا
دیوانِ رونق
سید علی حسن رونق
دیوان
حریم ناز
رونق علی صدیقی
خواتین کی تحریریں
اور ابابیلیں شرما گئیں
اپنی طبیعت کا ہے الگ موسم
رونق بزم بن گئے لب پہ حکایتیں رہیںدل میں شکایتیں رہیں لب نہ مگر ہلا سکے
میں شہر کی رونق میں گم ہو کے بہت خوش تھااک شام بچا لیتا اک روز تو گھر جاتا
سلطانہ نے جرأت سے کام لے کر کہا، ’’بات یہ ہے کہ محرم آرہا ہے اور میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ میں کالی شلوار بنوا سکوں۔۔۔ یہاں کے سارے دکھڑے تو تم مجھ سے سن ہی چکے ہو۔ قمیص اور دوپٹہ میرے پاس موجود تھا جو میں نے آج...
اور دونوں وہیں کھڑے ہو کر گانے لگے۔۔۔ ٹھگنی کیوں نیناں جھمکا وے۔ ٹھگنی۔۔۔...
انسان کی قسمت گرنے لگی اجناس کے بھاؤ چڑھنے لگےچوپال کی رونق گھٹنے لگی بھرتی کے دفاتر بڑھنے لگے
دل مضطر سے پوچھ اے رونق بزممیں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
ترستی ہے نگاہ نا رسا جس کے نظارے کووہ رونق انجمن کی ہے انہی خلوت گزينوں میں
رعنائی تعمیر میں رونق میں صفا میںگرجوں سے کہیں بڑھ کے ہیں بنکوں کی عمارات
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books