aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "हसीना"
حسینہ معین
1941 - 2021
مصنف
حسینہ کانپوری
حسینہ پاکٹ بکس، دہلی
ناشر
سید صادق علی حسین
شاعر
رام شیام حسین
born.1978
عبدالحسین زرین کوب
1923 - 1999
خواجہ حسن نظامی سنوسی
عمر عبید حسنہ
حسین فیروزآبادی
ڈاکٹر سید شاہ حسین احمد
مری ماں کی تمناؤں کا قاتل تھا وہ قلامہمری ماں میری محبوبہ قیامت کی حسینہ تھی
ہے پہلو میں ٹکے کی اک حسینہتری فرقت گزاری جا رہی ہے
نوحے میں نہ عباسؑ کہے نہ کہے سقاجو بین کرے رو کے کہے ہائے حسیناؑ
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی راتایک انجان حسینہ سے ملاقات کی رات
فیس بک کوچۂ جاناں سے ہے ملتی جلتیہر حسینہ یہاں مل جائے گی ہلتی جلتی
ہمارا یہ انتخاب عاشق کی معشوق کے دیدار کی خواہش کا بیان ہے ۔ یہ خواہش جس گہری بے چینی کو جنم دیتی ہے اس سے ہم سب گزرے بھی ہیں لیکن اس تجربے کو ایک بڑی سطح پر جاننے اور محسوس کرنے کیلئے اس شعری متن سے گزرنا ضروری ہے ۔
حسن کی ساری نزاکت اداؤں سے ہی ہے اور یہی ادائیں عاشق کیلئے جان لیوا ہوتی ہیں ۔ محبوب کے دیکھنے ،مسکرانے ، چلنے ، بات کرنے ، اورخاموش رہنے کی اداؤں کا بیان شاعری کا ایک اہم باب ہے ۔ ہم اچھے شعروں کا ایک انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
شاعری میں تصورایک بڑی طاقت کےطور پرابھرتا ہے ۔ ہرطرح کی مایوسی اورمحرومی کے باوجود عاشق کیلئے جوایک سہارا بچتا ہے وہ تصورہی ہے ۔ عاشق کیلئے معشوق سےبات چیت اوراس کا وصل اسی تصورکےسہارے ممکن ہے ۔ یوں بھی ہر شخص وہ تخلیق کارہویا عام آدمی دو دنیاؤں میں ہی جیتاہےایک تووہ دنیا جواس کےآس پاس پھیلی ہوئی سفاک دنیا ہے اوردوسری وہ دنیا جسے وہ اپنے تصور کے سہارے بسائے ہوئے ہے ۔ یہی اس کی طاقت ہے ۔ ہم نےکچھ ایسےشعروں کواکٹھا کیا ہے جن میں تصورکی مختلف صورتوں کا اظہار ہے ۔
हसीनाحسینہ
beautiful woman, damsel
آنچل کے داغ
رومانی
اور میں لٹ گئی
پیار کی آگ
شہزادی
افسانہ
تم بے وفا ہو
البیلی
بانہوں کے گھیرے
مومی
دل ہی تو ہے
صبح سے پہلے
معاشرتی
حصن حصین
محمد عبد العلیم ندوی
دیگر
ناگن
شیخ سنوسی
اسلامیات
تاریخ نقد ادب
حسینہ
فلمی نغمے
اے سیہ فام حسینہ ترا عریاں پیکرکتنی پتھرائی ہوئی آنکھوں میں غلطیدہ ہے
قصہ مختصر یہ کہ جمیل اس حسین و جمیل لڑکی کی محبت میں خود کو اپنے تجزیہ خودی کے باعث گرفتار نہ کراسکا۔ مگر اس کی خواہش بدستور موجود تھی۔ ایک اور خوبرو لڑکی اس کی تلاش کرنے والی نگاہوں کے سامنے آئی اور اس نے فوراً تہیہ کرلیا کہ...
’’(یہ صلاحیتیں) مشق ومزاولت کے ذریعہ آہستہ آہستہ اگائی جا سکتی ہیں یا ترقی دی جا سکتی ہیں اور انھیں جلا دی جا سکتی ہے، لیکن انھیں سیکھا کبھی نہیں جا سکتا۔‘‘ کولرج نے کانٹ سے بہت کچھ سیکھا تھا اور اس کے مابعد الطبیعیاتی تصورات کو شعر پر منطبق...
اک تھی کور میں ایک حسینہ مڈ آف پرجو شارٹ پچ تھی گیند وہ آتی تھی ناف پر
جب ستانے لگے بے رنگئ دیوار جہاںنقش کرنے کوئی تصویر حسیناں چلیے
لڑکوں اور لڑکیوں کے معاشقوں کا ذکر ہورہا تھا۔ پر کاش جو بہت دیر سے خاموش بیٹھا اندر ہی اندر بہت شدت سے سوچ رہا تھا، ایک دم پھٹ پڑا۔ ’’سب بکواس ہے، سو میں سے ننانوے معاشقے نہایت ہی بھونڈے اور لچر اور بے ہودہ طریقوں سے عمل میں...
پیڈل سے سائیکل کے جو پاؤں اکھڑ گئےہم جا کے ایک شوخ حسینہ سے لڑ گئے
اس خوبرو کو بزم حسیناں میں دیکھیےکرتا ہے آن بان بڑی آن تان سے
افلاک سے یا کاہکشاں ٹوٹ پڑی ہےیا کوئی حسینہ ہے کہ بے پردہ کھڑی ہے
زندگی حادثوں کی دنیا میںراہ بھولی ہوئی حسینہ ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books