aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".iyis"
میر انیس
1803 - 1874
شاعر
آنس معین
1960 - 1986
فاطمہ حسن
born.1953
انیس دہلوی
born.1930
انیس اشفاق
born.1955
مصنف
انیس ابر
born.1993
انیس ناگی
1939 - 2010
انیس انصاری
born.1949
انیس قلب
born.1992
انیس احمد انیس
born.1940
انیس سلطانہ
born.1941
انیس شاہ انیس
born.1968
آصف میر آبص
born.1998
انیس داؤد نگری
انیس کیفی
رفیق زندگی تھی اب انیس وقت آخر ہےترا اے موت ہم یہ دوسرا احسان لیتے ہیں
ہماری مسکراہٹ پر نہ جانادیا تو قبر پر بھی جل رہا ہے
انجام کو پہنچوں گا میں انجام سے پہلےخود میری کہانی بھی سنائے گا کوئی اور
پہلے مذہب سینوں میں ہوتا تھا آج کل ٹوپیوں میں ہوتا ہے۔ سیاست بھی اب ٹوپیوں میں چلی آئی ہے۔ زندہ باد ٹوپیاں!...
ہو جائے گی جب تم سے شناسائی ذرا اوربڑھ جائے گی شاید مری تنہائی ذرا اور
آنکھ انسانی جسم کا مرکزی حصہ ہے ۔ اس عضو کی افادیت صرف دیکھنے کی حد تک ہی نہیں بلکہ اس سے آگے بھی اس کے متنوع اور رنگا رنگ کردار ہیں ۔ عشق کے بیانیے میں یہ کردار اور زیادہ دلچسپ ہوجاتے ہیں ۔ شاعروں نے محبوب کی آنکھوں اور ان کی خوبصورتی کو نئے نئے ڈھنگ سے باندھا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور آنکھوں کی مخمور کر دینے والی کیفیتوں کو محسوس کیجئے ۔
رنگ پر شاعری مختلف رنگوں سے بھری ہوئی ہے ۔ یہ شاعری تخلیق کار کے ذہن کی زرخیزی کا توانا اظہار بھی ہے کہ وہ کس طرح چیزوں کے درمیان مناسبتیں تلاش کرتا ہے اور شاعری کے حسن میں اضافہ ہوتا ہے ۔
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
'यास'یاسؔ
pen name
यासیاس
Despair, desperation, hopelessness
निराश
انیس کے سلام
سلام
انیس سو چوراسی
جارج ارویل
ناول
اردو مرثیے کا ارتقاء
مسیح الزماں
مرثیہ تنقید
انیس کے مرثیے
مرثیہ
انیس کے 33 غیرمطبوعہ مرثیے
اردو غزل میں علامت نگاری
موازنۂ انیس ودبیر
شبلی نعمانی
تنقید
جدید اردو ادب
محمد حسن
جواہر انیس
بزم انیس
پاکستان اردو ادب کی تاریخ
ا نیس کی مرثیہ نگاری
اثر لکھنوی
شاعری تنقید
موازنہ انیس و دبیر
میں لٹ گئی حسین سدھارے جہان سےبس اے انیسؔ بزم میں ہے نالہ و فغاں
وہ جو پیاسا لگتا تھا سیلاب زدہ تھاپانی پانی کہتے کہتے ڈوب گیا ہے
اندر کی دنیا سے ربط بڑھاؤ آنسؔباہر کھلنے والی کھڑکی بند پڑی ہے
اکیس برس گزرے آزادئ کامل کوتب جا کے کہیں ہم کو غالبؔ کا خیال آیا
اک ڈوبتی دھڑکن کی صدا لوگ نہ سن لیںکچھ دیر کو بجنے دو یہ شہنائی ذرا اور
تو میرا ہےتیرے من میں چھپے ہوئے سب دکھ میرے ہیں
وہ میرے حال پہ رویا بھی مسکرایا بھیعجیب شخص ہے اپنا بھی ہے پرایا بھی
آج شبیرؔ پہ کیا عالمِ تنہائی ہےظلم کی چاند پہ زہراؔ کی گھٹا چھائی ہے
اک کرب مسلسل کی سزا دیں تو کسے دیںمقتل میں ہیں جینے کی دعا دیں تو کسے دیں
یہ قرض تو میرا ہے چکائے گا کوئی اوردکھ مجھ کو ہے اور نیر بہائے گا کوئی اور
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books