aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".mudl"
مول چند منشی
born.1844
مصنف
مول چند لکھنؤی
مول چندر پڑانیش
مول راج
رالف موڈی
محمود احمد مودی
مدیر
محبوب کا گھر ہو کہ بزرگوں کی زمینیںجو چھوڑ دیا پھر اسے مڑ کر نہیں دیکھا
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوںکاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا تھاپتھر بن کر کیا تکتے ہو
کوئی تم سا بھی کاش تم کو ملےمدعا ہم کو انتقام سے ہے
آہ طول امل ہے روز فزوںگرچہ اک مدعا نہیں ہوتا
خاموشی کو موضوع بنانے والے ان شعروں میں آپ خاموشی کا شور سنیں گے اور دیکھیں گے کہ الفاظ کے بے معنی ہوجانے کے بعد خاموشی کس طرح کلام کرتی ہے ۔ ہم نے خاموشی پر بہترین شاعری کا انتخاب کیا ہے اسے پڑھئے اور خاموشی کی زبان سے آگاہی حاصل کیجیے۔
اگر آپ کو بس یوں ہی بیٹھے بیٹھے ذرا سا جھومنا ہے تو شراب شاعری پر ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔ آپ محسوس کریں گے کہ شراب کی لذت اور اس کے سرور کی ذرا سی مقدار اس شاعری میں بھی اتر آئی ہے ۔ یہ شاعری آپ کو مزہ تو دے گی ہی ،ساتھ میں حیران بھی کرے گی کہ شراب جو بظاہر بے خودی اور سرور بخشتی ہے، شاعری میں کس طرح معنی کی ایک لامحدود کائنات کا استعارہ بن گئی ہے ۔
مسکراہٹ کو ہم انسانی چہرے کی ایک عام سی حرکت سمجھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں دیکھئے کہ چہرے کا یہ ذرا سا بناؤ کس قدر معنی خیزی لئے ہوئے ہے ۔ عشق وعاشقی کے بیانیے میں اس کی کتنی جہتیں ہیں اور کتنے رنگ ہیں ۔ معشوق مسکراتا ہے تو عاشق اس سے کن کن معنی تک پہنچتا ہے ۔ شاعری کا یہ انتخاب ایک حیرت کدے سے کم نہیں اس میں داخل ہویئے اور لطف لیجئے ۔
मॉडलماڈل
model
मेडलمیڈل
medal
احسن الوعا لآداب الدعا
محمد احمد رضا خان
اسلامیات
قصہ: خسروان اعظم(شاہ نامہ)
شاعری
رسالہ علم انتظام مدن
ناسا ولیم سینیر
کشمیر شیو درشن: مول سدھانت
کیلاش پتی مشر
جوگندر پال شخصیت، عہد اور افسانہ نگار
تحقیق
مڑ مڑ کے نہ دیکھ
فلمی نغمے
حرف مدعا
ابو الانشاء
مجموعہ
حصول مدعا
محمد اظہر حیات
دیوان
گل و مل
سید علی عباس
چند لمحے ام المومنین کی آغوش میں
محمد افروز قادری چر یا کوٹی
نئی سرحدیں
کالی داس گپتا رضا
مقالات/مضامین
مدعا
ظہیر صدیقی
نیا گھر
قصہ خسروان عجم
افسانہ
دل کش ایسا کہاں ہے دشمن جاںمدعی ہے پہ مدعا ہے عشق
کس سے اظہار مدعا کیجےآپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجے
نہیں ہے غیر از نمود کچھ بھی جو مدعا تیری زندگی کاتو اک نفس میں جہاں سے مٹنا تجھے مثال شرار ہوگا
تھوک دے خون جان لے وہ اگرعالم ترک مدعا میرا
یہاں وہ کون ہے جو انتخاب غم پہ قادر ہوجو مل جائے وہی غم دوستوں کا مدعا ہوگا
آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائےمدعا عنقا ہے اپنے عالم تقریر کا
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگرجاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا
ہر قدم پر ادھر مڑ کے دیکھاان کی محفل سے ہم اٹھ تو آئے
پھر نہ رکئے جو مدعا کہئےایک کے بعد دوسرا کہئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books