aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "Daro"
میراجی
1912 - 1949
شاعر
خواجہ میر درد
1721 - 1785
رتن ناتھ سرشار
1846 - 1903
عبدالمجید درد بھوپالی
مصنف
درد فیض خان
born.2003
زاہد ڈار
1936 - 2021
درد سرونجی
وشو ناتھ درد
1924 - 2015
عمر عالم
born.2001
دارا شکوہ
1615 - 1659
درد سعیدی
درد اسعدی
1919 - 1990
حسن امام درد
1925 - 2012
سپہ دار خان بیگن
نریش کمار درد
جل اٹھے بزم غیر کے در و بامجب بھی ہم خانماں خراب آئے
جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترےاے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کیسو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہیےکوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو
پتھروں میں بھی زباں ہوتی ہے دل ہوتے ہیںاپنے گھر کے در و دیوار سجا کر دیکھو
زندگی کی تلخ حقیقتیں بعض اوقات درد کی صورت میں نمایا ہوتی ہیں۔کرب کے اظہار کا متبادل شاعری سے بہتر کچھ نہیں جو ایسے وقت میں ہمیں نہ صرف ثابت رہنا سکھاتا ہے بلکہ زندگی کے تئیں ہماری جدوجہد کو جلا بخشتا ہے۔
قبر کی تنگی، تاریکی اور اس سے وابستہ بہت سے بھیانک اور تکلیف دہ تصورات کو شاعری میں خوب برتا گیا ہے ۔ یہ اشعار زندگی میں رک کر سوچنے اور اپنا محاسبہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور زندگی کی حقیقتوں پر غور کیجئے ۔
عشق کی کہانی میں شکوہ شکایتوں کی اپنی ایک جگہ اور اپنا ایک لطف ہے ۔ اس موقع پر عاشق کاکمال یہ ہوتا ہے کہ وہ معشوق کے ظلم وجفا اور اس کی بے اعتنائی کا شکوہ اس طور پر کرتا ہے کہ معشوق مدعا بھی پا جائے اور عاشق بدنام بھی نہ ہو ۔ عشق کی کہانی کا یہ دلچسپ حصہ ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
डरोڈرو
fear
दरोدرو
doors; columns; pillars
खेत काटना, बुनाई करना।
दराدرا
terrified, afraid, scared
देराدیرہ
Dwelling; house; habitation
بانگ درا
علامہ اقبال
شاعری
یوسف سلیم چشتی
شرح
شرح بانگ درا
شفیق احمد
درس بلاغت
شمس الرحمن فاروقی
زبان
اردو درس وتدریس
عزیز اللہ شیرانی
تعلیم
در و دیوار
احمد ندیم قاسمی
افسانہ
خواجہ حمید یزدانی
حصار بے درو دیوار
یاسمین حمید
مجموعہ
دار ورسن کی آزمائش
نکولائی آستروسکی
ناول
دارالترجمہ عثمانیہ کی علمی اور ادبی خدمات
مجیب الاسلام
ادبی تحریکیں
وحید اختر
نقشبندیہ
دار و رسن کی آزمائش
سفینۃ الاولیا
تصوف
سبھی دریدہ دہن اب بدن دریدہ ہوئےسپرد دار و رسن سارے سر کشیدہ ہوئے
کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سےجس رہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پرکیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
درد جب درد نہ ہو کاوش درماں معلومخاک تھے دیدۂ بیباک میں گردوں کے نجوم
اب خاک اڑ رہی ہے یہاں انتظار کیاے دل یہ بام و در کسی جان جہاں کے تھے
گہری رات ہے اور طوفان کا شور بہتگھر کے در و دیوار بھی ہیں کمزور بہت
جب اس کی بزم میں دار و رسن کی بات چلیمیں جھٹ سے اٹھ گیا اور آگے آ کے بیٹھ گیا
تھی مشورت کی ہم کو بسانا ہے گھر نیادل نے کہا کہ میرے در و بام ڈھائیے
مے خانہ سلامت ہے تو ہم سرخئ مے سےتزئین در و بام حرم کرتے رہیں گے
میں شہر جا کے ہر اک در پہ جھانک آیا ہوںکسی جگہ مری محنت کا مول مل نہ سکا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books