aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aab-e-saraab"
ادارۂ سحاب
ناشر
مدرسۃ الاصلاح سرائے میر، اعظم گڑھ
سرائے اردو پبلی کیشنز، پاکستان
صدر عالم صاحب
مصنف
منشی شان الٰہی صاحب زبیری
فرزند علی صاحب منیری
مطبع انیس ہند، سارن
مرکز اشاعت، دفتر اصلاح، سارن
مدرسہ محمدی باغ دیوان صاحب، مدراس
گلستان سخن صاحب گنج، بہار
شعبہ نشر و اشاعت مدرسہ امدادیہ، لہریا سرائے، دربھنگہ
یہ آب سراب کچھ نہیں ہےجز عرصۂ خواب کچھ نہیں ہے
گلے سے دیر تلک لگ کے روئیں ابر و سحابہٹا دیے ہیں زمان و مکاں کے ہم نے حجاب
رشتۂ آب و سراب اک خواب ہےتو بھی سایہ میں بھی سایہ سوچ لے
اسے یہ رشتۂ آب و سراب لا یعنیکہ وہ ظہور و خفا کی زباں سمجھتا ہے
فرق بہت نہیں یہاں شام و سحر کے درمیاںپیاس اگر دبی رہے آب و سراب کچھ نہیں
اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف پاکستانی شاعرہ ۔ کم عمری میں خود کشی کی۔
اگر آپ کو بس یوں ہی بیٹھے بیٹھے ذرا سا جھومنا ہے تو شراب شاعری پر ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔ آپ محسوس کریں گے کہ شراب کی لذت اور اس کے سرور کی ذرا سی مقدار اس شاعری میں بھی اتر آئی ہے ۔ یہ شاعری آپ کو مزہ تو دے گی ہی ،ساتھ میں حیران بھی کرے گی کہ شراب جو بظاہر بے خودی اور سرور بخشتی ہے، شاعری میں کس طرح معنی کی ایک لامحدود کائنات کا استعارہ بن گئی ہے ۔
आब-ए-सराबآب سراب
water of mirage
मरीचिका/मृगतृष्णा
آب و سراب
جمیل عظیم آبادی
نظم
مثنوی آب و سراب
جمیلؔ مظہری
مثنوی
آب سراب
آزاد گلاٹی
مجموعہ
جمیل مظہری کی مثنوی آب و سراب
ہلال نقوی
کتاب ترک شراب
عبد الحمید خان بوبیرے
دیگر
تذکرۂ شعرائے سارن
سمیع بہواروی
تذکرہ
تحقیق مسئلہ ایصال ثواب
محمد منظور نعمانی
فرہنگ صراح
نماز کی اہمیت اور اجر و ثواب
افتخارالحسن
اسلامیات
رسالہ ایصال ثواب
مولوی محمد سلیمان
رسالۂ ایصال ثواب
سخنوران سارن
ایم۔ اے۔ حمید
انتخاب
فاتحہ و ایصال ثواب
سید کلیم اللہ حسینی
راہ سراب کے تنہا مسافر
احراز نقوی
خواتین کی تحریریں
موج سراب
رہبر جونپوری
رہتا ہے بے نیاز جو آب و سراب سےکھلتا ہے راز دشت اسی ساربان پر
یہاں تو آب و سراب ایک ہے جدھر جائیںتمہارے ہاتھ ہے مینا بڑا کرشمہ ہے
دور آنکھوں سے نہ جا اب اے سراب زندگیدرد کے صحرا میں آشا کا ہرن مر جائے گا
آب و سراب و خواب و حقیقت ایک سے لگتے ہیںدیدہ وری کیا آئینہ کا جوہر ووہر کیا
کھلا کہ وہم تھا آب و سراب کی تمیزپیاسی دھوپ تھی آب رواں میں پھیل گئی
جسے حیات کے صدموں نے ملتوی نہ کیااٹھا کے ہاتھ میں نیزے پلا کے آب سراب
عالم کا وجود ہے نمود بے بودہے آب سراب اس کی ہستی کی نمود
اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر اک بات کہیںکل تم ان کو یاد کرو گے کل تم انہیں پکارو گے
آب و ہواۓ شہر جنوں خیز تھی بہتدامن نہیں تھے پھر بھی ہوئے تار تار لوگ
دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابل دید ہواایک ستارہ بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books