aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aagara"
ونیت آشنا
born.1969
شاعر
سچن شالنی
born.1979
دیپالی اگروال
born.1994
پوجا پرستش
اچاریہ سارتھی
بھارت انگارا
born.1993
ایڈگر ایلن پو
مصنف
آچاریہ ہزاری پرساد دویویدی
رمن لال اگروال
مطبع لامع النور، آگرہ
ناشر
شیوا لال آگرہ اینڈ کو پرائیویٹ لمٹڈ، اگرہ
الیکٹرک ابوالعلائی پریس، آگرہ
محکمۂ زراعت ممالک متحدہ، آگرہ
مطبع مفید عام، آگرہ
کیدار ناتھ اگروال
کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہیاگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں
بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گےاک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
چتوڑ ہو یا آگرہایسے نہیں قلعے کہیں
اب تو ذرا سا گاؤں بھی بیٹی نہ دے اسےلگتا تھا ورنہ چین کا داماد آگرہ
پھر آخر تنگ آ کر ہم نےدونوں کو ادھورا چھوڑ دیا
توبہ خمریات کی شاعری کا ایک بنیادی لفظ ہے اس کے استعمال سے شاعروں نے نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ خاص بات یہ ہے کہ توبہ کے موضوع کی خشکی ایک بڑی شوخی میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ شراب پینے والا کردار ناصح کے کہنے پرشراب پینے سے توبہ کرتا ہے لیکن کبھی موسم کی خوشگواری اورکبھی ابلتی ہوئی شراب کی شدت کے سامنے یہ توبہ ٹوٹ جاتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اوران شوخیوں سے لطف لیجئے ۔
شہروں کو موضوع بنا کر شاعروں نے بہت سے شعر کہے ہیں ، طویل نظمیں بھی لکھی ہیں اور شعر بھی۔ اس شاعری کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں شہروں کی عام چلتی پھرتی زندگی اور ظاہری چہل پہل سے پرے کہیں اندرون میں چپھی ہوئی وہ کہانیاں قید ہوگئی ہیں جو عام طور پر نظر نہیں آتیں اور شہر بالکل ایک نئی آب تاب کے ساتھ نظر آنے لگتے ہیں ۔ آگرہ پر یہ شعری انتخاب آپ کو یقیناً اس آگرہ سے متعارف کرائے گا جو وقت کی گرد میں کہیں کھو گیا ہے۔
آگہی کلاسیکی شاعری میں کم کم استعمال ہوا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آگہی سے وابستہ تصورات جدید دورکے پیدا کردہ ہیں ۔ جدید شاعری نے انسان اوراس کے باطن ، سماج اورکی مختلف شکلوں کے بارے میں جوایک داخلی اورتخلیقی فکرکو راہ دی ہے اس سے ایک نیا منظرنامہ سامنے آیا ہے ۔ انہیں بنیادوں پرجدید شعریات کا اپنا ایک انفراد بھی قائم ہوتا ہے ۔ آگہی کا رشتہ ایک سطح پر تصوف میں حاصل ہونے والی بے خودی سے بھی ملتا ہے ۔ اس انتخاب میں آگہی کے اس سفر کی چند منزلوں کے نشان ہیں ۔
आगराآگرہ
city of Agra
आगरेآگرے
Agra city
आगरा
Agra
अगरीاگری
agree
شعور
ذیشان الحسن عثمانی
افسانہ
اردو ناول آغاز و ارتقا
عظیم الشان صدیقی
فکشن تنقید
آگرہ بازار
حبیب تنویر
ڈرامہ
اگر اب بھی نہ جاگے تو
شمس نوید عثمانی
ترجمہ
اٹھارہ سو ستاون کی کہانی مرزا غالب کی زبانی
مخمور سعیدی
ہندوستانی تاریخ
ہندوستانی فلم کا آغاز و ارتقا
الف انصاری
تفریحات
اٹھارہ سو ستاون
خواجہ حسن نظامی
ترقی پسند اردو غزل
محمد صادق موسوی
غزل تنقید
اردو میں نثری نظم کا آغاز و ارتقاء
محمد عارف خاں
تحقیق
ادھورا آسماں
ونود آسودانی
غزل
ناصر کاظمی
آگرہ، اکبر اور اس کا دربار
سید محمد لطیف
اٹھارہ سو ستاون پہلی جنگ آزادی
محمد شفیع
سیاسی تحریکیں
سماجی
تاریخ بغاوت ہند اٹھارہ سو ستاون
کنہیا لال
آگرہ شہر میں محبت کاایک مینار جگمگاتا ہے
ہو گئے رخصت رئیسؔ و عالیؔ و واصفؔ نثارؔرفتہ رفتہ آگرہ سیمابؔ سونا ہو گیا
رکھتا ہے گو قدیم سے بنیاد آگرہاکبر کے نام سے ہوا آباد آگرہ
لکھی تھی غزل یہ آگرہ میںپہلی تاریخ جنوری کی
صدر آرا تو جہاں ہو صدر ہےآگرہ کیا اور الہ آباد کیا
ان پری رویوں کی ایسی ہی اگر کثرت رہیتھوڑے عرصہ میں پرستاں آگرہ ہو جائے گا
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کااگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
ہو گئے رخصت رئیسؔ و عالؔی و واصفؔ نثارؔرفتہ رفتہ آگرہ سیمابؔ سونا ہو گیا
یہ وہ جمنا ہے جہاں اک بانوے پردہ نشیںآگرہ میں محو آسائش ہے جو زیر زمیں
آگرہ چھوٹ گیا مہرؔ تو چنار میں بھیڈھونڈھا کرتی ہیں وہی کوچہ و بازار آنکھیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books