aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "barish"
امام بخش ناسخ
1772 - 1838
شاعر
جرأت قلندر بخش
1748 - 1809
بخش لائلپوری
1934 - 2002
جمیلہ خدا بخش
1861 - 1921
ابر احسنی گنوری
1898 - 1973
شیخ علی بخش بیمار
1789 - 1854
معروف دہلوی
1748 - 1826
مصنف
مخمور جالندھری
1915 - 1985
میاں محمد بخش
رسا رامپوری
1870 - 1913
خدا بخش لائبریری،پٹنہ
عطیہ کار
اظہر بخش اظہر
born.1952
سید حیدر بخش حیدری
1768/69 - 1823
تنویر دہلوی
رفیع بدایونی
دو اشک جانے کس لیے پلکوں پہ آ کر ٹک گئےالطاف کی بارش تری اکرام کا دریا ترا
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشتمکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں
اے مرے ابر کرم دیکھ یہ ویرانۂ جاںکیا کسی دشت پہ تو نے کبھی بارش نہیں کی
کیفؔ پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاںاب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہوگا
میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوںپہلی بارش ہی آخری ہے مجھے
بارش کا لطف یا تو آپ بھیگ کر لیتے ہوں گے یا بالکنی میں بیٹھ کر گرتی ہوئی بوندوں اور چمک دار آسمان کو دیکھ کر، لیکن کیا آپ نے ایسی شاعری پڑھی ہے جو صرف برسات ہی نہیں بلکہ بے موسم بھی برسات کا مزہ دیتی ہو ؟ ۔ یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی شاعری پیش کر رہے ہیں جو برسات کے خوبصورت موسم کو موضوع بناتی ہے ۔ اس برساتی موسم میں اگر آپ یہ شاعری پڑھیں گے تو شاید کچھ ایسا ہو، جو یادگار ہوجائے۔
لکھنو کے ممتاز اور رجحان ساز کلاسیکی شاعرمرزا غالب کے ہم عصر
बिदेशبدیش
forein/alien country
बरशبرش
brush
बादशाहبادشاہ
a king, a sovereign, brave, courageous
राजा, शासक, नरेश
शासक, नरेश, राजा।
बा-रेशبا ریش
bearded
پہلی بارش
ناصر کاظمی
غزل
باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی
مظہر الاسلام
افسانہ
پیلی بارش
خولیو لیامازاریس
ناول
بارش کی آواز
امجد اسلام امجد
مجموعہ
بارش سنگ
جیلانی بانو
تاریخی
بارش
سعود عثمانی
شاعری
بارش، بارش
سنجیو جیسوال سنجے
پرتھم بکس
بارش کا آخری قطرہ
رضیہ فصیح احمد
کہانیاں/ افسانے
ایک ذرا سی بارش
پرکاش فکری
بارش میں شریک
عطا تراب
بارش رحمت
سلمان احمد
نعت
لمبی بارش
بلراج کومل
انتخاب
نوٹوں کی بارش
جیمس ہیڈلے چیز
سیف الملوک
مثنوی
پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوںبادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیںتو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
یہ سردی یہ گرمی یہ بارش یہ دھوپیہ چہرہ یہ قد اور یہ رنگ روپ
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیںبھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میںوہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے
پیاسو رہو نہ دشت میں بارش کے منتظرمارو زمیں پہ پاؤں کہ پانی نکل پڑے
دھوپ نے گزارش کیایک بوند بارش کی
بارش سنگ کا موسم ہے مرے شہر میں توتو یہ شیشے سا بدن لے کے کہاں آ گئی دوست
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books