aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "basar"
میر انیس
1803 - 1874
شاعر
بشر نواز
1935 - 2015
ادریس بابر
born.1973
باصر سلطان کاظمی
born.1953
باقر مہدی
1927 - 2006
مصنف
سجاد باقر رضوی
1928 - 1992
آغا بابر
1919 - 1998
شیخ باقر علی چرکین
الیاس بابر اعوان
born.1976
عاصی فائقی
born.1930
بابر رحمان شاہ
born.1994
چرن سنگھ بشر
born.1957
باقر آگاہ ویلوری
1745 - 1805
نوبہار صابر
1907 - 1984
گنجن ناگر شاعر بکر
born.1984
صحن خیال یار میں کی نہ بسر شب فراقجب سے وہ چاندنا گیا جب سے وہ چاندنی گئی
ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تمہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں
زندگی کس طرح بسر ہوگیدل نہیں لگ رہا محبت میں
فیضؔ تھی راہ سر بسر منزلہم جہاں پہنچے کامیاب آئے
اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول
بہاریوں توایک موسم ہے جواپنی خوشگوارفضا اورخوبصورتی کی بنا پرسب کیلئے پسندیدہ ہوتا ہے لیکن شاعری میں بہار محبوب کے حسن کا استعارہ بھی ہے اورزندگی میں میسرآسانی والی خوشی کی علامت بھی ۔ کلاسیکی شاعری کےعاشق پریہ موسم ایک دوسرے ہی اندازمیں وارد ہوتا ہے کہ خزاں کے بعد بہار بھی آکرگزرجاتی ہے لیکن اس کے ہجرکی میعاد پوری نہیں ہوتی ۔ احتجاجی اورانقلابی شاعری میں بہارکی استعاراتی نوعیت ایک اور رخ اختیارکر لیتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ان تمام جہتوں کو محیط ہے۔
انتقام بدلہ لینے کا شدید ترین جذبہ ہے ۔ یوں تو انتقام کی صورتیں بہت گھناونی ہوتی ہیں لیکن شاعرمیں انتقام کلاسیکی عشق کی کہانی کا ایک موڑ ہوتا ہے جہاں عاشق اپنے ناختم ہونے والے ہجر کی توجیہ کسی دشمن کے انتقامی جذبے سے کرتا ہے۔ عاشق کا دشمن اس کا محبوب نہیں ہوتا بلکہ تقدیر اور آسمان عاشق کے دشمن کے کردار کے طور پر سامنے آتے ہیں جو محبوب اور اس سے وصال کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں ۔
बसरبصر
sight, vision, insight
दृष्टि, नज़र ।।
बसरبسر
live, exist
ब-सदبہ صد
hundred times
बे-सरبے سر
Headless
ترجمہ تزک بابری اردو
ظہیر الدین بابر
تاریخ
باغ وبہار
میر امن
داستان
بیان غالب
آغا محمد باقر
شرح
پارلیمنٹ سے بازار حسن تک
ظہیر احمد بابر
سیاسی
باغ و بہار
آگرہ بازار
حبیب تنویر
ڈرامہ
مغربی تنقید کے اصول
تحقیق کے طریقہ کار
دیوان چرکین
شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ
بازار حسن
پریم چند
ناول
اس بازار میں
شورش کاشمیری
سماجی مسائل
مصنوعی ذہانت
باقر نقوی
سائنس
بہار ایجادی بیدل
عبد القادر بیدل
باغ وبہار کا تنقیدی جائزہ
امام مرتضٰی نقوی
فکشن تنقید
باغ وبہارتحقیق وتنقیدکےآئینے میں
سلیم اختر
وہی ناز و ادا وہی غمزےسر بہ سر آپ پر گیا ہوں میں
زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہےہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں
مجھ کو اسی دھن میں ہے ہر لحظہ بسر کرنااب آئے وہ اب آئے لازم انہیں آنا ہے
کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگیسنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیںسو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں
زندگی یوں ہوئی بسر تنہاقافلہ ساتھ اور سفر تنہا
شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم ملے تمہیںتم سر بہ سر خوشی تھے مگر غم ملے تمہیں
میری ہر بات بے اثر ہی رہینقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
وجود اک وہم ہے اور وہم ہی شاید حقیقت ہےغرض جو حال تھا وہ نفس کے بازار ہی کا تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books