aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "daad-e-qissa-e-gam"
آٗئی۔ گاوریلوف
مصنف
شمس تبریزی
1185 - 1248
دار عرفات، لکھنؤ
ناشر
دار عرنوس، نئی دہلی
دار عمر للطباعت و النشر، نئی دہلی
نشر گاہ ادب، ناگپور سٹی
بی اے ڈار
مدیر
اے نارائن داس
مترجم
ای، ایف، ڈوڈ
دربار عالیہ مرشدآباد شریف، پیشاور
او. پی. گھئی
دارالاشاعت خانقاہ امجدیہ، سیوان
مکتبۂ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ
قومی کتاب گھر، دیوبند، یوپی
اے۔ آر۔ شرما درد
قصۂ غم سنائے دیتے ہیںدل کی حالت بتائے دیتے ہیں
قصۂ غم سنا ہوا سا ہےیہ فسانہ رٹا ہوا سا ہے
یہ قصۂ غم دل ہے تو بانکپن سے چلےکسی نگاہ پہ ٹھہرے کسی بدن سے چلے
چھیڑ دیں گر قصۂ غم شام سےکہ رہیں گے صبح تک آرام سے
یاد ہے قصۂ غم کا مجھے ہر لفظ ابھیحال جس درد کا جس رنج کا جب سے پوچھو
ایسے اشعار کا مجموعہ جس میں کسی خیال کو تسلسل سے پیش کیا جائے اسے قطعہ کہتے ہیں ۔یہ دو شعروں پر مشتمل ہوتا ہے اور دونوں میں باہمی ربط ضروری ہوتا ہے اگر کسی غزل میں ایک سے زیادہ قطعات موجود ہوں تو اس غزل کو قطعہ بند غزل کہا جاتا ہے ۔
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
سب رس
ملا وجہی
افسانوی ادب
داستان
مثنوی سحر البیان
میر حسن
مثنوی
قصۂ گل و صنوبر
پریم چند
قصہ / داستان
جنگ نامہ حضرت علی
تاریخ
سکرات نامہ
محمد حیات
قصہ گل و صنوبر
منشی نیم چند کھتری
مثنوی قصہ غم
نواب داورالملڪ
قصۂ حسن و دل
فکشن تنقید
قصۂ شاہ روم
قصہ رنگ شکستہ
اقبال مجید
افسانہ
تم ہی نہ سن سکے اگر قصۂ غم سنے گا کونکس کی زباں کھلے گی پھر ہم نہ اگر سنا سکے
ابھی اس قصۂ غم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیںمریض عشق بے دم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
یہی داد قصۂ غم ملی کہ نظر اٹھی نہ زباں ملیفقط اک تبسم شرمگیں مری بے کسی کا مآل ہے
سنگ دل ہے اثر اس پہ ہوگا نہیں قصۂ غم سنانے سے کیا فائدہکم تو ہوتی نہیں سوزش زندگی آنسوؤں میں نہانے سے کیا فائدہ
فقط دو ہچکیوں میں ختم قصہ شام غم کا ہےچراغ زندگی اب ساتھ تیرا کوئی دم کا ہے
شام غم کی سحر نہیں ہوتییا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی
قصۂ درد جگر کس سے کہوں کیسے کہوںیہ محبت کا اثر کس سے کہوں کیسے کہوں
یہ عذر ہے کہ انہیں نیند آنے لگتی ہےبیان قصۂ غم مختصر بھی رکھنا ہے
پھیلتا پھیلتا شام غم کا دھواںاک اداسی کا تنتا ہوا سائباں
چراغ ہستیٔ غم جل رہا ہےابھی تک روشنی مدھم نہیں ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books