aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "diijiye"
دینیہ اکادمی، غازی پور
ناشر
دی ڈیوائن لائٹ پبلی کیشنز،دہلی
مکتبۃ الثقافۃ الدنیا
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپعمر گزار دیجیے عمر گزار دی گئی
تھی مشورت کی ہم کو بسانا ہے گھر نیادل نے کہا کہ میرے در و بام ڈھائیے
یوں دیجئے فریب محبت کہ عمر بھرمیں زندگی کو یاد کروں زندگی مجھے
آگے تو آنے دیجئے رستہ تو چھوڑیئےہم کون ہیں یہ سامنے آ کر بتائیں گے
اس کی امید ناز کا مجھ سے یہ مان تھا کہ آپعمر گزار دیجیے عمر گزار دی گئی
تصوف اوراس کے معاملات اردوشاعری کے اہم تریں موضوعات میں سے رہے ہیں ۔ عشق میں فنائیت کا تصوردراصل عشق حقیقی کا پیدا کردہ ہے ۔ ساتھ ہی زندگی کی عدم ثباتی ، انسانوں کے ساتھ رواداری اورمذہبی شدت پسندی کے مقابلے میں ایک بہت لچکداررویے نے شاعری کی اس جہت کو بہت ثروت مند بنایا ہے ۔ دیکھنے کی ایک بات یہ بھی ہے کہ تصوف کے مضامین کو شعرا نے کس فنی ہنرمندی اورتخلیقی احساس کے ساتھ خالص شعر کی شکل میں پیش کیا ہے ۔ جدید دورکی اس تاریکی میں اس انتخاب کی معنویت اور بڑھ جاتی ہے۔
بے خودی شعور کی حالت سے نکل جانے کی ایک کیفیت ہے ۔ ایک عاشق بے خودی کو کس طرح جیتا ہے اور اس کے ذریعے وہ عشق کے کن کن مقامات کی سیر کرتا ہے اس کا دلچسپ بیان ان اشعار میں ہے ۔ اس طرح کے شعروں کی ایک خاص جہت یہ بھی ہے کہ ان کے ذریعے کلاسیکی عاشق کی شخصیت کی پرتیں کھلتی ہیں ۔
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
दीजिएدیجئے
give
दीजिएدیجیے
दीजियोدیجیو
give, provide
افکار کے دئیے
آل احمد سرور
دیئے کی آنکھ
مقبول عامر
مجموعہ
چچا چھکن نے دھوبن کو کپڑے دیے
قدسیہ زیدی
نثر
فرقہ پرست قوتوں کو شکشت دیجئے
ہرکشن سنگھ سرجیت
ذیابیطس کو شکست دیجئے
ڈاکٹر عابد معز
فرقہ پرست قوتوں کو شکست دیجئے
ہر کشن سنگھ سرجیت
دیے میں جلتی رات
طارق نعیم
روشنی تو دیے کے اندر ہے
محسنؔ بھوپالی
سفینے جلا دیئے
گلنار آفرین
اپنوں نے غم دیئے
روشن جہاں
معاشرتی
دار العلوم دیوبند کی اسٹرائک 1389 پر ذمہ داران مدارس دینیہ کے تاثرات
نامعلوم مصنف
پلکوں کے دیئے
شاطرحکیمی
تیری آنکھوں کے دئیے
عطیہ پروین بلگرامی
مباحثہ بر عروض دانیٔ رضا
آنکھوں کے دیئے
خواتین کی تحریریں
بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔمت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے
بوسۂ رخسار پر تکرار رہنے دیجیےلیجیے یا دیجیے انکار رہنے دیجیے
بے اثر نالے نہیں آپ کا ڈر ہے مجھ کوابھی کہہ دیجیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے
بوسہ جو رخ کا دیتے نہیں لب کا دیجئےیہ ہے مثل کہ پھول نہیں پنکھڑی سہی
اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھےاپنا سمجھ کے زہر پلا دیجئے مجھے
کافر ہوں سر پھرا ہوں مجھے مار دیجئےمیں سوچنے لگا ہوں مجھے مار دیجئے
بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئےخود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں
اشک غم لے کے آخر کدھر جائیں ہم، آنسوؤں کی یہاں کوئی قیمت نہیںآپ ہی اپنا دامن بڑھا دیجیے، ورنہ موتی زمیں پر بکھر جائیں گے
آپ سے ہم کو رنج ہی کیسامسکرا دیجئے صفائی سے
اب دل بجھا بجھا ہے مجھے مار دیجیےجینے میں کیا رکھا ہے مجھے مار دیجیے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books