aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "haif"
فنا بلند شہری
شاعر
حنیف اخگر
1928 - 2009
حنیف کیفی
1934 - 2021
مصنف
حنیف ترین
1951 - 2020
فرحان حنیف وارثی
born.1966
حنیف اسعدی
born.1919
محمد حنیف رامے
درد سرونجی
حنیف دانش اندوری
born.1971
حنیف نقوی
1938 - 2011
حنیف راہی
born.1973
حنیف فوق
1926 - 2009
ابن حنیف
اسلم حنیف
1956 - 2024
محمد حنیف شباب
حیف اس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالبؔجس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا
غیروں پہ لطف ہم سے الگ حیف ہے اگریہ بے حجابیاں بھی ہوں عذر حیا کے بعد
اب گئے اس کے جز افسوس نہیں کچھ حاصلحیف صد حیف کہ کچھ قدر نہ جانی اس کی
منظور ہو نہ پاس ہمارا تو حیف ہےآئے ہیں آج دور سے ہم تجھ کو تاڑ کر
کافر تجھے اللہ نے صورت تو پری دیپر حیف ترے دل میں محبت نہ ذری دی
عورت کو موضوع بنانے والی شاعری عورت کے حسن ، اس کی صنفی خصوصیات ، اس کے تئیں اختیار کئے جانے والے مرداساس سماج کے رویوں اور دیگر بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔ عورت کی اس کتھا کے مختلف رنگوں کو ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے ۔
نظموں کا وسیع ذخیرہ-اردو شاعری کی ایک صنف اردو میں نظم کی صنف انیسویں صدی کی آخری دہائیوں کے دوران انگریزی کے اثر سے پیدا ہوئی جو دھیرے دھیرے پوری طرح قائم ہو گئی۔ نظم بحر اور قافیے میں بھی ہوتی ہے اور اس کے بغیر بھی۔ اب نثری نظم بھی اردو میں مستحکم ہو گئی ہے۔
हैफ़حیف
inequity, pity, Ah!, Alas!
अफ़्सोस
हा, आह, हाय-हाय, अफ्सोस ।
हफ़ہف
huff
حرف حرف حقیقت
واصف علی واصف
اخلاقیات
اردو میں نظم معرا اور آزاد نظم
نظم تنقید
شعرائے اردو کے تذکرے
تذکرہ
ریزۂ حرف
محسن نقوی
مجموعہ
حرف باریاب
افتخار عارف
فیض احمد فیض کا حرف حرف
فیض احمد فیض
کلیات
اردو شاعری میں سانٹ
شاعری تنقید
اردو کی نئی کتاب
گوپی چند نارنگ
ادب اطفال
تحقیق و تدوین
زبان
مصر کا قدیم ادب
حرف سر دار
حبیب جالب
ذکر خیر الانام
افکار غزالی
محمد حنیف ندوی
اسلامیات
حرف حرف بمبئی
رفعت سروش
خاكه
غالب اور جہان غالب
تنقید
لے چلے دو پھول بھی اس باغ عالم سے نہ ہموقت رحلت حیف ہے خالی ہی داماں رہ گیا
چھوڑ کر جانا تن مجروح عاشق حیف ہےدل طلب کرتا ہے زخم اور مانگے ہیں اعضا نمک
حیف! کہتے ہیں ہوا گل زار تاراج خزاںآشنا اپنا بھی واں اک سبزۂ بیگانہ تھا
صد حیف وہ ناکام کہ اک عمر سے غالبؔحسرت میں رہے ایک بت عربدہ جو کی
جی کی جی ہی میں رہی بات نہ ہونے پائیحیف کہ اس سے ملاقات نہ ہونے پائی
ہزار شکر میں تیرے سوا کسی کا نہیںہزار حیف کہ اب تک ہوا نہ تو میرا
حیف ملک و قوم کی خدمت گزاری کے لیےرہ گئے ہیں اک ہمیں ایمان داری کے لیے
حیف ہو میری بد مزاجی پرآپ اپنا لہو کرو گے تم
دل سے مرے لگا نہ ترا دل ہزار حیفیہ شیشہ ایک عمر سے مشتاق سنگ تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books