aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "khaak-e-dar-e-jaanaa.n"
مظہر مرزا جان جاناں
1699 - 1781
شاعر
مکتبۂ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ
ناشر
مظہر جانجاناں
مصنف
مطبوعۂ دارالطبع سرکار عالی
بی اے ڈار
مدیر
دار عرفات، لکھنؤ
دار عرنوس، نئی دہلی
مکتبۂ دارالفرقان، دہلی
مطبوعات دارالہدیٰ، حیدرآباد
صوبیدار نرائن سنگھ
مکتبۂ دارالعلوم، دیوبند
دار عمر للطباعت و النشر، نئی دہلی
طبع در جان جہاں
ادارۂ درس قرآن، دیوبند
حلقہ درس قرآن، علی گڑھ
آنکھوں کو تمنا ہے خاک در جاناں کیخاک در ہر کوچہ اکسیر نہیں ہوتی
کوچۂ یار سے اٹھے نہ پریشاں ہو کرمل گئے خاک میں خاک در جاناں ہو کر
رونق عشق ہے خاک در جاناں ہونازینت حسن ہے زلفوں کا پریشاں ہونا
اہل دل چل تو دئے ہیں در جاناں کی طرفکس کی قسمت میں ہے خاک در جاناں ہونا
خفا ہونا اور ایک دوسرے سے ناراض ہونا زندگی میں ایک عام سا عمل ہے لیکن شاعری میں خفگی کی جتنی صورتیں ہیں وہ عاشق اور معشوق کے درمیان کی ہیں ۔ شاعری میں خفا ہونے ، ناراض ہونے اور پھر راضی ہوجانے کا جو ایک دلچسپ کھیل ہے اس کی چند تصویریں ہم اس انتخاب میں آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔
ہمارا یہ انتخاب عاشق کی معشوق کے دیدار کی خواہش کا بیان ہے ۔ یہ خواہش جس گہری بے چینی کو جنم دیتی ہے اس سے ہم سب گزرے بھی ہیں لیکن اس تجربے کو ایک بڑی سطح پر جاننے اور محسوس کرنے کیلئے اس شعری متن سے گزرنا ضروری ہے ۔
حرف سر دار
حبیب جالب
شاعری تنقید
داستان دارورسن
عبداللہ ملک
داستان
دستک در مقفل
کنیز بتول کھوکھر
خواتین کی تحریریں
غبار کوچۂ جاناں
آغا سہیل
معاشرتی
دیوان مظہر جانجاناں
مرزا مظہر جانجاں کے خطوط
خلیق انجم
خطوط
دیوان میرزا مظہر جانجاناں
دیوان
مرقع عبرت و خاک ہند
چکبست برج نرائن
شاعری
شرح بانگ درا
شفیق احمد
شرح
آثار حضرت مرزا مظہر جان جاناں شہید
ظفر احسن بہرائچی
واقعات دارالحکومت دہلی
بشیر الدین احمد دہلوی
دروبام تخیل
فرخ ہمایوں
خاک پروانہ
پریم چند
افسانہ
مرزا مظہر جان جاناں
سید تبارک علی نقش بندی
تحقیق
ہے کیا سنگ در جاناں اسی کا دل سمجھتا ہےجو دیوانہ تری چوکھٹ کو مستقبل سمجھتا ہے
مجھ کو خاک در مے خانہ بنایا ہوتاپھر اسی خاک سے پیمانہ بنایا ہوتا
ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملیقصۂ درد چھڑا بات سے پھر بات چلی
خاک در جاناں ہے لباس تن عریاںعاشق ترے محتاج نہیں اور قبا کے
میکدے سے در جاناں کی طرف آئے ہیںآج ہم کفر سے ایماں کی طرف آئے ہیں
بہت ہیں سجدہ گاہیں پر در جاناں نہیں ملتاہزاروں دیوتا ہیں ہر طرف انساں نہیں ملتا
مایوس ہو کے جو در جاناں سے آئے ہیںفرزانے تنگ اپنے دل و جاں سے آئے ہیں
کتاب سبز و در داستان بند کیےوہ آنکھ سو گئی خوابوں کو ارجمند کیے
آخر گل اپنی صرف در مے کدہ ہوئیپہنچے وہاں ہی خاک جہاں کا خمیر ہو
خاکسران در پیر مغاں ہیں ہم لوگیعنی منجملۂ صاحب نظراں ہیں ہم لوگ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books