aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "meer asad ali khan"
اسد علی خان قلق
1820 - 1879
شاعر
میر اسد علی خان
مصنف
نواب میر اسعد علی خاں
مترجم
حکیم اسد علی خان مضطر
تمنا اورنگ آبادی
died.1789
میر اسد علی
میر اسعد علی معین نواب
میر محبوب علی خان آصف
1866 - 1911
میر یٰسین علی خاں
1908 - 1996
میر نقی علی خاں ثاقب
استاد برکت علی خان
1905 - 1963
فن کار
استاد امانت علی خان
1922 - 1974
سید احد خاں علی یکتا
صاحبزادہ میر برہان علی خاں کلیم
اثر لکھنوی
1885 - 1967
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کابس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
عارض میں تمہارے کیا صفا ہےمنہ آئنہ اپنا دیکھتا ہے
صاف باتوں سے ہو گیا معلومہوتے ہو مطلب آشنا معلوم
ہمت کا زاہدوں کی سراسر قصور تھامے خانہ خانقاہ سے ایسا نہ دور تھا
یہ باریک ان کی کمر ہو گئیکہ نظروں میں تار نظر ہو گئی
اس عنوان کے تحت ہم نے ان شعروں کو جمع کیا ہے جو میر تقی میر جیسے عظیم شاعر کو موضوع بناتے ہیں ۔ میر کے بعد کے تقریبا تمام بڑے شعرا نے میر کی استادی اور ان کی تخلیقی مہارت کا اعتراف کیا ۔ آپ ان شعروں سے گزرتے ہوئے دیکھیں گے کہ کس طرح میر اپنے بعد کے شعرا کے ذہن پر چھائے رہے اور کن کن طریقوں سے اپنے ہم پیشہ لوگوں سے داد وصول کرتے رہے ۔
دوہا ہندی شاعری کی صنف ہے جو اب اردو میں بھی ایک شعری روایت کے طور پر مستحکم ہو چکی ہے۔ ہر دوہا دو ہم قافیہ مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہر مصرعے میں 24 ماترائیں ہوتی ہیں۔ ہر مصرعے کے دوحصے ہوتے ہیں، جن میں سے ایک حصے میں 13 اور دوسرے میں 11 ماترائیں ہوتی ہیں اور ان کے درمیان ہلکا سا وقفہ ہوتا ہے۔
بیاض نوحہ جات
مرثیہ
میر اسد علی خاں تمنا : حیات اور ادبی کارنامے
مہر جہاں
مرتب
میر اسد علی خاں تمنا حیات اور ادبی کارنامے
سوانح حیات
علم تجوید و قرآت اس کی اہمیت اور ضرورت
عراق و ایران
سفر نامہ
سرمایہ حیات
قصیدہ
مظہر عشق
مثنوی قلق
مثنوی
مثنوی طلسم الفت
دیوان
مطبوعات منشی نول کشور
گلزار اعجاز
یگانہ ان کا بیگانہ ہے بیگانہ یگانہ ہےخدائی سے نرالا ان بتوں کا کارخانہ ہے
اپنے بیگانے سے اب مجھ کو شکایت نہ رہیدشمنی کر کے مرے دوست نے مارا مجھ کو
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کابس اک نگاہ پہ ٹھیرا ہے فیصلہ دل کا
زمین پاؤں کے نیچے سے سرکی جاتی ہےہمیں نہ چھیڑئیے ہم ہیں فلک ستائے ہوئے
ستم وہ تم نے کیے بھولے ہم گلہ دل کاہوا تمہارے بگڑنے سے فیصلہ دل کا
منزل ہے اپنی اپنی قلقؔ اپنی اپنی گورکوئی نہیں شریک کسی کے گناہ میں
تاثیر جذب مستوں کی ہر ہر غزل میں ہےاعجاز بڑ میں ہے تو کرامت زٹل میں ہے
گھاٹ پر تلوار کے نہلائیو میت مریکشتۂ ابرو ہوں میں کیا غسل خانہ چاہئے
بے زبانوں کو بھی گویائی سکھانا چاہئےکلمہ انگشت شہادت کو پڑھانا چاہئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books