aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mistar"
خدیجہ مستور
1927 - 1982
مصنف
شیواوم مشرا انور
born.1972
شاعر
صالحہ عابد حسین
1913 - 1988
ماسٹر رام چندر
1821 - 1880
مصداق اعظمی
born.1973
مستان کاشف
born.1944
مسما ناز
متر سنگھ آشنا
ماسٹر نثار احمد
شاکر میرٹھی
1880 - 1956
ماسٹر باسط بسوانی
1887 - 1938
مثال پبلیشرز، فیصل آباد
ناشر
المسطر، اسلام آباد
سمتا مسرا
born.1967
ماسٹر محمد احسان
مدیر
جنون آئنہ مشتاق یک تماشا ہےہمارے صفحے پہ بال پری سے مسطر کھینچ
کتنے دردوں کے مسطر زمزمےکتنے اندھے گیانی بہرے فلیسوف
وقت کاتب ہے تو مسطر چہرےجب سے تحریر شناسی مری تقدیر ہوئی
حال لکھتا ہوں جان مضطر کارگ بسمل ہے تار مسطر کا
ایجاد غم ہوا دل مضطر کے واسطےپیدا جنوں ہوا ہے مرے سر کے واسطے
غالب کی عظمت کا اعتراف کس نے نہیں کیا ۔ نہ صرف ہندوستانی ادبیات بلکہ عالمی ادب میں غالب کی عظمت اور اس کے شعری مرتبے کو تسلیم کیا گیا ہے ۔ غالب کے ہم عصر اور ان کے بعد کے شاعروں نے بھی ان کو ان کی استادی کا خراج پیش کیا ہے ۔ ایسے بہت سے شعر ہیں جن میں غالب کے فنی و تخلیقی کمال کے تذکرے ملتے ہیں ۔ ہم ایک چھوٹا سا انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
اس عنوان کے تحت ہم نے ان شعروں کو جمع کیا ہے جو میر تقی میر جیسے عظیم شاعر کو موضوع بناتے ہیں ۔ میر کے بعد کے تقریبا تمام بڑے شعرا نے میر کی استادی اور ان کی تخلیقی مہارت کا اعتراف کیا ۔ آپ ان شعروں سے گزرتے ہوئے دیکھیں گے کہ کس طرح میر اپنے بعد کے شعرا کے ذہن پر چھائے رہے اور کن کن طریقوں سے اپنے ہم پیشہ لوگوں سے داد وصول کرتے رہے ۔
मिस्तरمسطر
a lined or ruled paper, foot-rule
मिस्टरمسٹر
Mister
मास्टरماسٹر
master
मुस्तइदمستعد
ready, prepared, worthy
آنگن
تاریخی
مصباح الحکمت
محمد فیروز الدین
طب
نفسیات کے معمار
سید اقبال امروہوی
نفسیات
یونانی دوا سازی
حکیم محمد مستان علی
طب یونانی
زمین
ناول
خدیجہ مستور کی ناول نگاری پر ایک نظر
ڈاکٹر اشتیاق عالم اعظمی
ٹھنڈا میٹھا پانی
کہانیاں/ افسانے
آنگن
سہ لسانی مصدر نامہ
حفیظ الرحمن واصف
کمپیوٹر ماسٹر گائیڈ
جواد احمد بھٹی
مصباح الحیات
میر محمد حیات
اسلامیات
لاہور کی سیر
ماسٹر امر ناتھ
سفر نامہ
مصباح الادبویہ
حکیم عبدالصمد خاں
تاریخ سنبھل
عبدالمعید قاسمی
استخواں سب پوست سے سینے کے آتے ہیں نظرعشق میں ان نو خطوں کے میرؔ میں مسطر ہوا
دیکھی شکن جو ان کی جبیں کی عتاب میںمسطر کے خط دکھائی دئے آفتاب میں
تھا نوشتے میں کہ یوں سوکھ کے مریے اس بناستخواں تن پہ نمودار ہیں سب مسطر سے
سوکھ کر رہ گیا ہے کاغذ وارمرض رشتہ ہے جو مسطر کو
جلوے دکھلانے لگی صفحۂ تن پر کیا کیافرط کاہش سے ہر اک رگ رگ مسطر کے عوض
ورق گل پہ ترے چہرے کی لکھتا توصیفرگ بلبل سے اگر رشتۂ مسطر ہوتا
خون جگر کا حال فتوتؔ میں جب لکھامسطر کا ہو گیا ہے ہر اک تار تار سرخ
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتاکہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا
نغمے بیتاب ہیں تاروں سے نکلنے کے لیےطور مضطر ہے اسی آگ میں جلنے کے لیے
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملااگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books