aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "qarz-e-mah-o-saal"
مکتبۂ مہرو ماہ، لکھنؤ
ناشر
اداارہ مہر و ماہ، مظفرپور
مولوی ماہ عالم
مصنف
ماہ نور پبلیکیشنز، دہلی
ماہ کامل پبلیکیشنز، دہلی
ماہ مبیں
ماہ مبین
ماہ ناز صبرینا
مطبع ماہ پرتو، بریلی
مہ نور زمانی بیگم
آئین مال پریس، حیدرآباد
سوز و ساز پریس
مہر عثمانی جونا گڑھی
مجلس یادگار مہر، کراچی
غالب جشن صدسالہ کمیٹی، ورانسی
ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سےابھی تو قرض مہ و سال بھی اتارا نہیں
مسکن ماہ و سال چھوڑ گیادل کو اس کا خیال چھوڑ گیا
عرصۂ ماہ و سال سے گزرےرات راہ وصال سے گزرے
بہت دنوں میں کہیں ہجر ماہ و سال کے بعدرکا ہوا ہے زمانہ ترے وصال کے بعد
گردش ماہ و سال سے آگے نکل گیا ہوں میںجیسے بدل گئے ہو تم جیسے بدل گیا ہوں میں
عاجزی زندگی گزارنے کی ایک صفت ہے جس میں آدمی اپنی ذات میں خود پسندی کا شکار نہیں ہوتا۔ شاعری میں عاجزی اپنی بیشتر شکلوں میں عاشق کی عاجزی ہے جس کا اظہار معشوق کے سامنے ہوتا ہے ۔ معشوق کے سامنے عاشق اپنی ذات کو مکمل طور پر فنا کردیتا اور یہی عاشق کے کردار کی بڑائی ہے ۔
حسد ایک برا جذبہ تو ہے ہی لیکن شاعری میں یہ کس طرح اپنی صورتیں بدلتا ہے اور عشق کے باب میں اس کی کتنی دلچسپ شکلیں نظر آتی ہیں یہ دیکھنے کے لائق ہے ۔ در اصل شاعری میں اس طرح کے تمام موضوعات اپنی عام سماجی تفہیم سے الگ ایک معنی قائم کرتے ہیں ۔ حسد کو موضوع بنانے والی شاعری کے اس انتخاب کو پڑھ کر آپ لطف اندوز ہوں گے ۔
بے نیازی زندگی کی ایک اہم ترین قدر ہے کہ آدمی اپنی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اپنی ذات تک ہی محدود ہوجائے حالانکہ اس کی بھی کچھ حدیں اور کچھ خاص صورتیں ہیں ۔ شاعری میں بے نیازی کے مضمون کا بنیادی حوالہ معشوق ہے کہ وہ عاشق سے اپنی بے نیازی کا اظہار کرتا ہے اور اس کی طرف سے اپنی ساری توجہ پھیر لیتا ہے ۔ شاعروں نے بے نیازی کے اس مضمون کو اور زیادہ وسیع کرتے ہوئے خدا سے جوڑ کر بھی دیکھا ہے اور گہرے طنز کئے ہیں ۔
क़र्ज़-ए-मह-ओ-सालقرض مہ و سال
debt of months & years
ابتدائی کلام اقبال
علامہ اقبال
انتخاب
تذکرۂ ماہ و سال
مالک رام
تذکرہ
مہ و سال آشنائی
فیض احمد فیض
سفر نامہ
میرے ماہ و سال
جاوید شاہین
تذکرہ ماہ و سال
ابتدائی کلام اقبال بہ ترتیب مہ و سال
گیان چند جین
بیکار کے مہ و سال
اورحان کمال
ناول
سرسید ہاؤس کے ماہ و سال
افتخار عالم خان
مومن کے ماہ و سال
عنایت کریم انجم
قرض ماہ و سال کے
اکبر حیدرآبادی
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی
احمد ابو سعید
اسلامیات
یہ ماہ و سال یہ عمریں
فرخ یار
نظم
سید ابوالاعلیٰ مودودی حیات و خدمات ماہ و سال کے آئینہ میں
پرتوماہ تمام
شوکت علی شوکت قادری
شاعری تنقید
مجھے بھی یارب فراغت ماہ و سال دیناکبھی مرے دل کے حوصلے بھی نکال دینا
اسے خبر بھی نہیں گرد ماہ و سال ہوں میںبدن کا بوجھ اٹھاتے ہوئے نڈھال ہوں میں
وہ بے نیاز شب و روز و ماہ و سال گیااب اس کے گمشدہ ہونے کا احتمال گیا
یوں تو وہ شکل کھو گئی گردش ماہ و سال میںپھول ہے اک کھلا ہوا حاشیۂ خیال میں
یہ جبر ماہ و سال میں گھری ہوئی زمیں مری گواہ ہےنشاط کی ابد کنار منزلوں میں ایک عمر سے میں ان کریم اور جمیل ساعتوں کا منتظر ہوں
پلک جھپکتے میں کٹتے ہیں روز و شب مہ و سالجو فاصلے تھے من و تو کے درمیاں نہ رہے
مہ و سال کے تانے بانے کوزریں شعاعوں کی گل کاریاں
کیسے گزرے ہیں ماہ و سال تو دیکھآ مرے غم کے خد و خال تو دیکھ
گزرے ہوئے ماہ و سال کے غمتنہائی شب میں جاگ اٹھے ہیں
کہاں گرفت میں اب ماہ و سال کے موسمبکھرتے جاتے ہیں تیرے وصال کے موسم
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books